لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی میں دوسروں کے ساتھ ملتے ہیں اور ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں، چاہے وہ ان کے خاندان، دوست، ساتھی، یا یہ اجنبی بھی ہو سکتے ہیں۔ خط لکھنے کا زمانہ ختم ہو گیا ہے، جہاں جواب ملنے سے پہلے کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اگرچہ ٹیلی فون کالز اور ای میلز اب بھی رابطے کے لیے استعمال میں ہیں، لیکن لوگ سوشل میڈیا کو بعض اوقات زیادہ موثر پاتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ دور سب سے تیز رفتار اور ترقی یافتہ دور ہے اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور یہاں سوشل میڈیا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ جہاں پہلے کسی معلومات کیلئے کئی کتابوں کو کھوجنا پڑتا تھا اب وہیں ایک کلک پر ساری معلومات آپ کے سامنے جن کی طرح حاضر ہو جاتی ہے اور آپ اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ ہر شعبے سے وابستہ لوگوں کیلئے تجربہ کار افراد کی رہنمائی صرف سرچ کے ایک کلک پر موجود ہے۔
اگر ہم سوشل میڈیا کے مثبت پہلوؤں کو دیکھیں تو ہمیں بے شمار فوائد حاصل ہوں گے۔ لوگ سوشل میڈیا کا استعمال متعدد وجوہات کے لیے کرتے ہیں جیسے کہ ملازمت کی تلاش، رشتے تلاش کرنا یا مشورہ لینا۔ سوشل میڈیا تعلیم کے لیے بہت مفید آلہ ثابت ہوا ہے۔ سوشل میڈیا کی بدولت پاکستان میں بیٹھا کوئی شخص امریکہ سے پوسٹ کرنے والے کسی کے مواد تک رسائی حاصل کر پاتا ہے۔ تازہ ترین خبریں اور ٹرینڈنگ اسٹائل صرف ایک کلک کی دوری پر ہیں۔
تعلیمی کورسز ہوں یا دینی و دنیاوی علوم جنہیں آپ جب چاہیں آن لائن ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھ سکتے ہیں اور اگر پڑھنا نہیں چاہتے تو سن لیں جب چاہے اپنے من پسند سکالر کو یوٹیوب پر سرچ کریں اور سنے۔ پہلے ذکر کیے گئے پہلوؤں کے علاوہ، سوشل میڈیا آپکے پیاروں کے درمیان رشتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کی بدولت فاصلے سمٹ گئے ہیں اور دوریاں ختم ہو گئی ہیں۔۔
سوشل میڈیا نوجوان ابھرتے ہوئے فنکاروں کی نمائش کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جو انہیں اپنی صلاحیتوں کو ایک بڑی تعداد میں سامعین کے سامنے پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ایک اور فائدہ جو سوشل میڈیا ہمیں فراہم کرتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ کمپنیوں کو اپنے برانڈز کو فروغ دینے کی اجازت دیتا ہے۔ سوشل میڈیا کمپنی کو اپنے صارفین کے ساتھ جڑنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مہم چلانے اور اشتہارات کا مرکز بن گیا ہے۔ پہلے آپ اپنی پسندیدہ شخصیات کو صرف ٹی وی پر دیکھ سکتے تھے مگر اب آپ ہر شعبے سے منسلک اپنی پسندیدہ شخصیات کو سوشل میڈیا پر سرچ کرکے انہیں فالو کر سکتے ہیں اور ان سے ناتا جوڑ سکتے ہیں۔
اگر آپ میں کوئی قابلیت ہے تو دیر کس بات کی، سوشل میڈیا پلیٹ فارم آپ کیلئے ہی ہے جگہ جگہ بھٹکنے کے بجائے ایک اکاؤنٹ بنائیں اور اپنا کام ساری دنیا کو دکھائیے اور اب تو سوشل میڈیا کمائی کا بھی ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا نوجوانوں اور دیگر عمر کے لوگوں کو بااختیار بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ ہم خیال لوگ سوشل گروپس یا پیجز بنا کر یا ان میں شامل ہو کر سوشل پر آپس میں ایک نیٹ ورک بناتے ہیں جہاں وہ ایک جیسی دلچسپیوں کے مواد کا اشتراک کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت بھی کرتے ہیں۔
مگر جیسا کہ ایک مشہور مقولہ ہے کہ "ہر چیز کی زیاتی نقصان دہ ہوتی ہے" اسی طرح جہاں سوشل میڈیا کے بیشمار فائدے ہیں وہیں اگر اس کا غلط استعمال کیا جائے تو اس سے زیادہ تباہ کار کوئی شے نہیں۔ جہاں یہ معلومات کا آسان اور بڑا ذریعہ ہے وہیں یہ غلط اور نامناسب معلومات کے فروغ میں بھی ایک اہم ہتھیار ہے۔ بہت سے فتنے اور فسادات سوشل میڈیا کی وجہ رونما ہو رہے ہیں، سیاسی پارٹیاں اس کی وجہ سے اپنے مخالفین پر کیچڑ اچھالتی ہیں اور لوگوں کو غلط اور فتنہ انگیز خبروں سے ٹارگٹ کر رہی ہیں۔ ہر طرح کی معلومات تو ایک کلک پر میسر ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ یہ معلومات صحیح اور درست بھی ہو۔
شخصی آزادی کا غلط استعمال بڑھ گیا ہے جس کا جو دل کرتا ہے وہ سوشل میڈیا پر ڈال دیتا ہے اور ایک دوسرے کیلئے برداشت ختم ہوگئی ہے کوئی کسی کی رائے کا احترام نہیں کرتا بلکہ ایک دوسرے کے خلاف گالم گلوچ تو عام سی بات ہوگئی ہے۔ اگر نگرانی نہ کی گئی تو سوشل میڈیا سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ سوشل میڈیا لوگوں کی پرائیویسی پر حملہ کرتا ہے جیسا کہ مواصلات کی کوئی دوسری شکل پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔
اکثر بچے اور جوان لوگ، جو سوشل میڈیا پر زیادہ شیئر کرتے ہیں، غنڈوں اور ہیکرز جیسے شکاریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سائبر بدمعاشی کی وجہ سے لوگوں کی ذہنی صحت خاصی متاثر ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا کی لت ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا سامنا بہت سے نوجوانوں کو ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا کی لت اضطراب میں اضافے، مطالعے میں رکاوٹ اور سب سے اہم وقت کے ضیاع کا باعث بنتی ہے۔
سوشل میڈیا بہت سے لوگوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات اور غلط فہمی پیدا کرنے کا ذمہ دار رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے کی وجہ سے بہت سے مثبت اور امن پسند ذہنوں کو زہر آلود کر دیا گیا ہے۔ اس لیے ذمہ دار افراد کی حیثیت سے ہمیں سوشل میڈیا کو زہریلا بنانے کی بجائے نیک نیتی کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔
سوشل میڈیا ایک بہت ہی کارآمد ٹول ہے جسے بنی نوع انسان میں عظمت لانے کے لیے مزید ترقی دی جا سکتی ہے۔ سوشل میڈیا کا استعمال برا نہیں ہے مگر اس کے استعمال میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ یہ ایک رنگ برنگی دنیا ہے جہاں کسی کو پہچانا بہت مشکل ہے اس لئے احتیاط سب سے بہتر ہے۔