Saturday, 23 November 2024
  1. Home/
  2. Rauf Klasra/
  3. Housing Society Ka Malik?

Housing Society Ka Malik?

آج کسی پرانے جاننے والے سے ایک اچھے سے ہوٹل میں کافی پر ملنا تھا۔ وہ صاحب کچھ دیر بیٹھے۔ گپ شپ لگی۔ پرانے دن یاد کیے۔ پرانے دوستوں کو یاد کیا۔ انہوں نے کہیں جانا تھا۔ وہ بل دینے لگے تو میں نے کہا میں دیتا جائوں گا۔ آپ جائیں۔ میں کچھ دیر بیٹھوں گا ابھی کچھ وقت ہے میرے پاس۔

انہوں نے اصرار کیا اور وہ جاتے ہوئے بل دے گئے۔

آج کل بدلتے موسم میں دل کیا یہیں باہر لان میں کچھ دیر بیٹھا جائے۔ موسم ساتھ ساتھ کچھ اپنے ساتھ وقت گزارا جائے۔ اپنے ساتھ اکیلے وقت گزارنا بھی ایک عیاشی ہے جس کا آج کل میں بے دریغ استعمال کرتا ہوں۔

خیر اتنی دیر میں دو نوجوان میری طرف آئے۔ میں نے اٹھ کر ہاتھ ملایا۔ مجھے کہا آپ ساتھ تصویریں لینی ہیں۔ اکثر مہربان ملتے ہیں پہچان کر فوٹو لیتے ہیں۔ کسی کو انکار نہیں کیا جاسکتا نہ کرنا چاہئے کہ پھر وہی مشہور ہو جاتا ہے کہ مغرور ہے۔ دماغ خراب ہے۔ خدا نے عزت دی ہے تو لوگوں ساتھ مزید عاجزی انکساری سے پیش آئیں۔

میں نے کہا جی ضرور۔ خیر تصویریں لی گئیں تو ان میں سے ایک نوجوان بولا آپ پارک ویو والے ہیں؟

مجھے پہلے تو سمجھ نہیں آئی۔ میں نے پوچھا سمجھا نہیں۔ بولے پارک ویو ہاوسنگ سوسائٹی۔۔ ہم بڑی دیر سے آپ کو دور سے دیکھ رہے تھے اور انتظار میں تھے کہ آپ اپنے دوست سے فارغ ہوں تو آپ سے مل لیں۔

اوہ۔۔ مجھے ہنسی آگئی۔

میں نے کہا جناب میں ایک چھوٹا موٹا صحافی ہوں، بقول ہمارے سینیر نصرت جاوید صاحب ہم سب دو ٹکے کے رپورٹر۔ میں کہاں اور ہاوسنگ سوسائٹی کہاں۔ میں نے کہا شاید وہ علیم خان صاحب کی ہے۔

میرے منہ سے صحافی کا سن کر ان کے چہروں پر پھیلی مایوسی دیکھ کر مجھے خود پر شدید غصہ آیا کہ یار پہلی دفعہ کسی بندے نے یہ تصور کر لیا تھا کہ اتنی دور بیٹھا بندہ پارک ویو ہاوسنگ سوسائٹی کا مالک نہیں تو کرتا دھرتا ہوگا۔ حالانکہ میں ٹی شرٹ اور ٹرائوز اور جوگرش میں تھا کہ یہاں سے سیدھا جم جانا تھا۔

میں نے کہا بیٹھیں آپ کو کافی پلائیں لیکن وہ کھڑے کھڑے فوراََ مایوس ہو کر الٹے پائوں لوٹ گئے۔ شاید میں نے ان کی پلاننگ یا امیدوں پر پانی پھینک دیا تھا۔

اتنی دیر میں ویٹر صاحب مجھے اکیلا گوتم بدھ کی طرح دھیان میں گم دیکھ کر میرے لیے گرین ٹی لائے۔ میں نے کہا بھائی کسی اور کا آڈر ہوگا میں تو کافی پی بیٹھا ہوں۔

وہ نوجوان بولا آپ کے لیے ہی لایا ہوں۔ آپ کے وی لاگ دیکھتا ہوں۔ میں نے کہا چلیں کچھ دیر بعد بل لے ائیں۔ وہ بولا نہیں۔ یہ میری طرف سے ہے۔ اس نوجوان کا دل سے شکریہ ادا کیا۔

اب گرین ٹی لیمن ساتھ سپ لیتے بیٹھا حیران ہو کر سوچ رہا ہوں کہ ان نوجوانوں کو کس اینگل یا حرکت سے میں کسی ہاوسنگ سوسائٹی کا مالک یا ان کا کارندہ لگ رہا تھا؟

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran