بعض دفعہ بندہ آپ کے سامنے بیٹھا ہو تو بھی آپ نہیں پہچان سکتے۔ آپ شک و شبہ میں رہتے ہیں۔ آپ کو لگتا ہے بندہ کہیں دیکھا ہوا ہے لیکن یاد نہیں آرہا۔ ذہن پر زور بھی دیں تو بھی نتیجہ صفر۔ کل رات گئے ہما شاہ کے گھر پر پتہ نہیں اچانک میرے دل میں کیا سمائی۔ اپنی اس فوٹو شاپ تصویر کو فیس بک پر نکالا اور شاہ جی کو کہا اس بندے کو آپ پہچانتے ہیں؟
ریکارڈ کے لیے یہ اس وقت کی فوٹو شاپ پک ہے جب میں نے 27 اگست 2018 کو وزیراعظم عمران خان سے دیگر ٹی وی اینکرز ساتھ پہلی ملاقات میں میانوالی مظفرگڑھ روڈ MM روڈ کا ایشو اٹھایا تھا کہ لوگ سڑک پر مر رہے ہیں۔ آپ کے حلقے میں بھی ہے۔ لوگوں نے آپ کو ووٹ دیا ہے۔ حادثے ہورہے ہیں۔ اس اہم سڑک کی تعمیر کا کچھ سوچیں۔ خان صاحب میرے اس ایم ایم روڈ کا ایشو اٹھانے پر بری طرح ناراض ہوگئے تھے۔ (قومیں سڑکوں سے عظیم تھوڑی بنتی ہیں) اس پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو میرے پیچھے لگا دیا گیا کہ سوشل میڈیا پر گالیوں کے ساتھ ساتھ ایسی فوٹو شاپس پکس میمز بھی بنائیں۔ خیر کچھ اچھی میمز بھی بن گئیں جن میں سے ایک یہ تھی۔
میرا خیال تھا ہما شاہ جی قہقہ لگائیں گے۔ لیکن مجھے اس وقت حیرانی ہوئی جب کافی دیر تک اس تصویر کو دیکھنے کے بعد بھی شاہ جی نہ پہچان سکے اور پوچھا یہ کون بندہ ہے؟ میں نے سوچا ڈرامہ کرنے کا بہترین موقع ہے۔ میں نے کہا شاہ جی کمال ہے آپ اپنے ذاتی دوست کو بھی نہیں پہچان پارہے؟
وہ حیران ہوئے اور بولے میرا دوست ہے؟ کون سا دوست ہے؟
میں نے چسکا لینا جاری رکھا۔ میں نے کہا شاہ جی خدا کا خوف کریں۔ یہ بندہ تو آپ کو اپنا برسوں سے ذاتی دوست سمجھتا ہے۔ آپ کی اس سے ہفتے میں کم از کم ایک دو ملاقاتیں ہوتی ہیں۔
شاہ جی کی پیشانی پر لکیریں مزید گہری ہوگئیں۔ سگریٹ جلائی۔ دو تین کش لیے۔ پھر اس تصویر کو دیکھا۔ آنکھوں میں وہی اجنبیت۔۔
کہنے لگے یہ کون ہوسکتا ہے۔ تم کہتے ہو دوست بھی ہے۔
میں نے کہا شاہ جی وہ تو آپ بارے کہتا ہے آپ سے اس کی کئی برسوں سے یاری ہے۔ اور آپ ہیں اسے جانتے تک نہیں۔
میں نے کہا شاہ جی اگر اس دوست کو بتایا کہ شاہ جی تو اسے جانتے تک نہیں تو اس پر کیا گزرے گی۔
شاہ جی کچھ گھبرائے اور بولے یار کون ہوسکتا ہے۔
پھر غور کیا اور تنگ آکر بولے یار کوئی عجیب انسان ہے۔ زرا اس کا حلیہ دیکھو۔ آنکھوں میں سرمہ لگایا ہوا ہے۔ عجیب کچی سے داڑھی ہے۔ اور مجھے فون پکڑا کر کہا جو بھی ہے۔ بڑا نوسرباز لگ رہا ہے۔
میرے منہ سے قہقہ نکلا اور اونچی آواز میں خودکلامی کی ہن آرام اے۔