سابق سدا بہار وزیر شیخ رشید نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو چیلنج دیا ہے کہ جہاں سے چاہو جب چاہو اٹھوا لو۔ یہ چیلنج انہوں نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرانے کے بعد دیا۔ آپ پر حرم نبوی میں دنگے فساد کے واقعے پر پرچہ درج ہوا ہے، ضمانت اسی سلسلے میں کرائی۔
دو تین دن پہلے شیخ جی نے رانا صاحب کو ایک اور چیلنج کیا تھا۔ کہا تھا جیل جانے سے بالکل نہیں ڈرتا، جیل میری سسرال اور ہتھکڑی میرا زیور تھے، رانا صاحب جہاں کہیں گے گرفتاری دینے پہنچ جائونگا۔ رانا ثناء نے کوئی جواب نہیں دیا، جس کے بعد شیخ صاحب کیا کرتے، باامر مجبوری ضمانت کرا لی۔
٭ شیخ جی کی وزارت کی سدا بہاری اب سدا کے لئے ختم ہو گئی۔ نہ جانے کتنے لوگ آنے والے برسوں میں وزیر بنیں گے، کتنے وزارتیں چھوڑیں گے لیکن شیخ جی کی باری اب نہیں آئے گی۔ شیخ جی کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ ان کی سدا بہاری ختم ہوئی۔ ان کے بیانات میں ناہمواری کا عنصر اسی لئے بہت زیادہ ہو گیا ہے۔
کبھی فرماتے ہیں، اداروں کا آدمی ہوں، اداروں کا ساتھ دوں گا اور اسی فرمانے کے کچھ ہی سیکنڈ بعد فرماتے ہیں کہ عمران کی اداروں سے جنگ ہو گئی تو اداروں کا ساتھ دوں گا۔ خونی انقلاب کی نوید بھی سناتے ہیں اور یہ اطلاع بھی دیتے ہیں کہ لوگ عمران کی محبت میں خود کو آگ لگا لیں گے۔ خودکشی بذریعہ خود سوزی، ان کے خیال میں انقلاب کے لئے اب اس کے بنا چارہ نہیں۔ یوں کہیے کہ "بکھرے بکھرے، میرے سرکار نظر آتے ہیں۔
٭ مزید فرمایا کہ ملک تشویشناک حالات میں جانے لگا ہے۔ 31مئی تک اہم ہے(اہم سے پہلے کوئی لفظ بولنا چاہیے تھا) مزید فرمایا کہ ملک کو بچانے کے لئے ہمیں فوری الیکشن کی تاریخ چاہیے۔
چہ معنے؟ یعنی فوری الیکشن نہ ہوا تو؟ ہمارا خیال ہے شیخ صاحب ملک ختم کرنے کی دھمکی نہیں دے رہے۔ وہ کچھ ہی ہفتے پہلے تک حب الوطنی کی اسناد تقسیم کرنے کے لائسنس ہولڈر تھے، وہ ایسا بیان کیسے دے سکتے ہیں۔
برسبیل تذکرہ، بہت پہلے بھی، سنا ہے کہ ایک شیخ جی ہوا کرتے تھے۔ تیرنا نہیں جانتے تھے، سیر کے دوران دریا میں جاگرے اور لگے غوطے کھانے چیخے کہ لوگو!قیامت آنے والی ہے، دنیا ختم ہونے والی ہے، مجھے بچائو۔ لوگوں نے کود کر انہیں دریا سے نکالا اور پوچھا کہ انہیں کیسے پتہ کہ قیامت آنے والی ہے اور دنیا ختم ہونے والی ہے۔ بولے، میں ڈوب کے مرجاتا تو میرے لئے دنیا ختم تھی اور میری قیامت بھی وہی تھی۔
بہرحال شیخ صاحب تسلی رکھیں، ملک ختم نہیں ہو گا۔ البتہ ان کی وزارت کی سدا بہاری سدا کے لئے ضرور ختم ہو گئی۔
٭ شیخ جی نے خون خرابے اور خونی انقلاب کی پیش گوئیوں کا سلسلہ اپنی حکومت کے آخری دنوں سے ہی شروع کر دیا تھا اور جب "امریکی سازش" بواسطہ خط کامیاب ہو گئی اور ان کی حکومت رخصت ہو گئی، تب سے یہ سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔
شیخ صاحب کی ان پیش گوئیوں کو سنجیدہ ضرور لیا جاتا اگر ان کی ماضی کی پیش گوئیوں میں سے ایک بھی سچ ثابت ہو جاتی۔ یاد ہو گا، فرمایا کرتے تھے شریف خاندان کی سیاست ہمیشہ کے لئے ختم، تحریک عدم اعتماد کے لئے 172نمبر ان کا باپ بھی پورے نہیں کر سکتا، تحریک عدم اعتماد ختم ہے، ختم ہے، الخ۔ اور یہ کہ ن میں سے شین نکلے گی۔
ن میں سے شین تو نہیں نکلی شیخ جی مشرف کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ کشمیر میرے سید کے دور میں آزاد ہو گا، بعدازاں سید کی جگہ خان لگا کر یہ پیش گوئی پھر دہرا دی یعنی کہا، کشمیر میرے خان کے دور میں آزاد ہو گا۔
٭ شیخ جی پیش گوئیوں کے بارے میں سپر فلاپ ثابت ہوئے ہیں۔ ان کی درست پیش گوئیوں کا تناسب صفر فیصد ہے اور یہ کوئی عیب کی بات نہیں۔ یعنی ضروری نہیں کہ کوئی شخص ایک شعبے میں کامیاب ہو تو دوسرے شعبے میں بھی کامیاب ہو۔ شیخ صاحب نے جس کامیابی کے ساتھ ریلوے کا ادارہ پائوں پر کھڑا کیا، اسے عام کامیابی سمجھنا غلطی ہو گا، وہ "میگا کامیابی" تھی۔
شیخ صاحب کی نسبت سندھ کے وزیر منظور وسان صاحب پیش گوئیوں کے معاملے میں کہیں کامیاب ہیں۔ ان کی چھ سات پیش گوئیوں کا درست ہونا تو حال ہی میں سب نے دیکھا۔ ان کی نئی پیش گوئی یہ ہے کہ شیخ جی کو اور ان کے خاں صاحب کو بہرحال بہت جلد جیل جاتے دیکھ رہا ہوں۔ خدا جانے شیخ جی نے ان کی یہ پیش گوئی دیکھی کہ نہیں؟