Friday, 22 November 2024
  1. Home/
  2. Abdullah Tariq Sohail/
  3. Bure Din Kon Laya

Bure Din Kon Laya

عالمی ادارے کی رپورٹ ہے کہ اس سال ایران میں سال گزشتہ کے مقابلے میں 25فیصد زیادہ پھانسیاں دی گئیں۔ اس سال پھانسی پانے والوں میں 17عورتیں بھی شامل ہیں۔ ہر برس سینکڑوں لوگوں کو پھانسی چڑھایا جاتا جبکہ جیلوں میں قید افراد کی تعداد بھی ریکارڈ حد تک بڑھ گئی ہے۔ رپورٹ میں ہے کہ ایران میں سزائے موت کی شرح دنیا بھر سے زیادہ ہے۔

مطلب بظاہر یہی نکلتا ہے کہ سنگین جرائم کا ارتکاب بڑھتا جا رہا ہے جبکہ ہونا تو اس کے الٹ چاہیے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس نے ملک میں اسلامی نظام نافذ کر رکھا ہے اور یہ نظام آج سے نہیں، 1980ء سے نافذ ہے گویا نصف صدی ہونے کو آئی۔ اسلامی نظام میں جرائم تو اتنے کم ہو جاتے ہیں کہ انہیں تقریباً ختم ہونا کہا جا سکتا ہے۔ پڑوسی ملک سعودی عرب میں اسلام نظام جزوی نافذ ہے اور وہاں سنگین جرائم کی شرح بہت کم ہے۔ ایران کے ذمہ داران نے شاید جائزہ لیا ہو کہ جرائم کیوں بڑھ رہے ہیں۔

جرائم اور غربت کی شرح راست متناسب ہوا کرتی ہے اور ایران میں غربت کی شرح ناقابل یقین حد تک زیادہ ہے جبکہ انقلاب کے بعد پیدا ہونے والی نئی اشرافیہ کی دولت کا حساب ہی نہیں۔ اسلامی نظام میں غربت نہیں ہوا کرتی اور نہ ہی دولت کے توازن اور تقسیم میں اتنا فرق ہوا کرتا ہے۔

ایران میں غربت کی ایک وجہ اشرافیہ کا نظام ہے، دوسری وجہ عالمی پابندیاں اور تیسری وجہ دور دراز کی جنگوں میں شرکت۔ ایران یمن اور شام کی جنگوں میں "فرسٹ پارٹنر" کے طور پر شریک ہے اور انوکھی بات یہ ہے کہ یہ دونوں ملک ہی اس کے پڑوسی نہیں ہیں۔ خیر، رموز مملکت خسرواں خویش دانند!

٭ایران کے پڑوسی ملک افغانستان کی حالت بھی بہت خراب ہے۔ امریکی قبضے نے وہاں بھی دولت نئی اشرافیہ میں مرتکز کر دی جبکہ دوسرے عوام اتنے غریب ہیں کہ ان کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔

دوسری مصیبت جو افغانستان کو درپیش ہے وہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کی ہے۔ ایک بم دھماکہ پچھلے جمعے کو، ایک اس جمعے کو ہوا ہے۔ تازہ حملے میں 70نمازی شہید ہوئے۔ یہ دہشت گردی طالبان نہیں کر رہے بلکہ وہ لوگ اس کے مرتکب ہیں جو کبھی طالبان میں ہوتے تھے پھر ناتا توڑ کر داعش بنا لی۔

داعش نے عراق اور شام وغیرہ میں بھی لاکھوں جانیں لیں اور داعش سے بھی بڑھ کر ایک سفاک گروہ بوکو حرام کے نام سے نائجیریا، چاڈ، نائجر، مالی اور موزمبیق وغیرہ میں سرگرم ہے۔ یہ عجوبہ "اسلامی" تنظیم ہے کہ صرف نمازیوں کو مارتی ہے۔ کسی بھی شہر یا قصبے میں ان کے جتھے داخل ہوتے ہیں اور مسجد کا پتہ پوچھتے ہیں پھر جا کر سب نمازیوں کو مار دیتے ہیں، کوئی بھاگ سکتا ہے نہ بھاگ پاتا ہے۔ خدا جانے اس دہشت میں کیا طلسم ہے۔

٭شیخ رشید نے عمران خان کے حق میں بیان دیا ہے۔ بیان کیا دیا ہے، کفن پھاڑا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان کے برے دن چل رہے ہیں، ایسے وقت میں ان کا ساتھ نہیں چھوڑونگا۔

میاں، ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو، کے مصداق عمران خان کے برے دنوں کی کئی وجوہات ہیں ایک تو آپ ہیں۔ الٹے سیدھے مشورے دے کر حکومت کا کباڑا کر دیا۔ لوگ کہتے ہیں کہ عمران کے دور میں معیشت تباہ ہوئی تو ذمہ داری اسد عمر کے مشوروں پر ہے لیکن پھر لوگوں کو یہ بھی ماننا ہو گا کہ عمران کے لئے سیاسی راستے تنگ ہوئے تو اس کی وجہ وہ پٹّی ہے جو ایک وزیر نے عمران کو پڑھائی۔ عمران غصے اور مایوسی میں ہیں تو ان سے بڑھ کر غصہ اور مایوسی شیخ رشید پر طاری ہے۔ انہیں بھی پکا یقین تھا کہ دس سال تو کہیں نہیں گئے، بعد کا بعد میں دیکھیں گے لیکن اس بے سروپا یقین نے دس سال کا سفر ساڑھے تین سال ہی میں مکت کر ڈالا۔ اب شیخ صاحب مخالفوں پر دھاڑ رہے ہیں کہ سب کے سب غدار ہیں، انہیں بٹھا کر ان سے نئے الیکشن کا معاہدہ کرا یا جائے۔ بتائیے کچھ جواب ہے اس تصویر کشی اور حسن طلب کا!

٭اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ بلوچ بچوں کی بازیابی اور بلوچ طلبہ کے مسائل کے حل کے لئے کمشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ یہ حکومت کو بھی اس بارے میں ہدایات دی ہیں۔

یہ مسئلہ پرویز مشرف کے دور سے شروع ہوا جس نے اپنی مردانگی ثابت کرنے کے لئے بلوچ عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد ایسے ہتھیاروں سے ہلاک کر ڈالی جس کے بارے میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ تمہیں پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کیا چیز کہاں سے آئی اور ہٹ کر گئی۔ پھر تو چل سو چل کا سلسلہ چل نکلا۔

بیچ میں کچھ ٹھہرائو آیا مگر عمران کے دور میں اگلے پچھلے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ ہفتہ بھر پہلے وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچ مسئلہ حل کرنے کے لئے کوئٹہ پہنچ کر کچھ یقین دہانیاں کرائیں لیکن انداز ہاتھ کھڑے کرنے والا تھا۔ بہرحال سب کی خیر ہو

٭مسجد نبوی میں شاہ زین بگتی نے اس حملہ آور کو روک لیا جو مریم اورنگ زیب پر ہاتھ ڈالنا چاہتا تھا۔ اس دفاع میں وہ خود محفوظ نہ رہ سکے اور حملہ آور نے ان کے بال کھینچ لئے۔

شاہ زین کے والد محترم اکبر بگتی شہید نے بھی ایک پنجابی لیڈی ڈاکٹر کو انصاف فراہم کرنے کی پاداش میں جان دے دی تھی۔ پتا پر پوت والا معاملہ ہے۔ خدا سب کو محفوظ رکھے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran