پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ اس کی حکومت امریکی سازش سے ختم ہوئی۔ امریکہ نے پاکستانی سفارت کار کے ذریعے حکم دیا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونی چاہیے ورنہ معاف نہیں کریں گے۔ چنانچہ پاکستان میں اس سازش کو کامیاب کرایا گیا۔
یعنی جو ادارے تھے، وہ تعمیل فرمائش پر مجبور ہوئے۔ اداروں نے دو بار باقاعدہ طور پر اور تین بار مختلف اینکر پرسنز کے ذریعے سے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ قطعی کوئی سازش نہیں ہوئی اور پرائم انٹیلی جنس اداروں نے مکمل تفتیش اور تحقیق کی ہے لیکن سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
اس سے پہلے ذرائع کے حوالے سے اداروں نے یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے عمران حکومت سے کہا ہے کہ کوئی ثبوت آپ کے پاس ہے تو دیں تاکہ ہم کارروائی کریں لیکن اس کا جواب ہنوز نہیں آیا ہے۔ اداروں کا موقف ہے کہ سفارت کار نے مراسلے میں بتایا تھا کہ امریکہ نے کسی خاص معاملے (روس کے ساتھ تعلقات) پر غیر سفارتی دبائو ڈالا ہے جس کی مذمت کی گئی اور اسے مسترد کیا گیا۔ ایسا ہی دبائو بھارت پر ڈالا گیا اور اسے انتباہ کیا گیا کہ وہ روس سے تیل کی خریداری نہ کرے لیکن بھارت نے بھی یہ دبائو مسترد کر دیا۔
اس دبائو کا سازش سے کیا تعلق ہے؟ سازشی بیانیے سے پہلے عمران خاں کا موقف تھا کہ پیپلز پارٹی نے ارکان اسمبلی کی خریداری کی ہے اور دس دس کروڑ روپے میں ارکان کا ضمیر خریدا جا رہا ہے۔
بعدمیں پتہ چلا کہ رقم دس کروڑ نہیں، بارہ کروڑ ہے، پھر پتہ چلا کہ نہیں تیرہ، پھر پندرہ اور چودہ کروڑ کی گنتی سامنے آئی، پھر سولہ سے ہوتے ہوئے بیس کروڑ تک گئی اور چند روز پہلے پتہ چلا کہ فی رکن 30، 30کروڑ خرچ کئے گئے۔
٭اگر یہ دونوں دعوے ملا دیے جائیں تو گویا یہ رقم امریکہ نے ادا کی جو لگ بھگ 5ارب بنتی ہے(کل 20ارکان "خریدے" گئے۔ اتحادیوں کو کتنی رقم دی گئی، یہ بات ابھی نہیں کھلی۔ کہا جاتا ہے کہ اتحادیوں کو "اوپر" سے فون آئے اور وہ بلا قیمت ہی بک گئے۔
شان نزول اس تحریر کا یہ ہے کہ امریکہ سے تعلق رکھنے والے غیر متنازعہ امریکہ دشمن یا دوسرے لفظوں میں امریکہ کی اسٹیبلشمنٹ کے دشمن اور امریکی استعمار کے سخت کلچر ناقد، مشہور دانشور نوم چومسکی نے بھی اس سازشی نظریہ کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے(انہوں نے سازش کے بجائے بغاوت کا لفظ استعمال کیا ہے) انہیوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری کیبل کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے نہ ہی اسے ثبوت قرار دیا جا سکتا ہے۔
اب اس پر کیا تبصرہ کیا جائے؟ ہو سکتا ہے کہ جو نوم چومسکی امریکہ کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نہیں خرید سکی، اسے رسہ داری نے خرید لیا ہو؟ کتنے میں؟ دس کروڑ سے 30کروڑ تک کوئی بھی رقم ہو سکتی ہے۔
٭بعض تفنن پسند افراد کا کہنا ہے کہ عمران حکومت امریکی سازش کے تحت نہیں گئی بلکہ خود ان کی اپنی دعا کے نتیجے میں گئی ہے۔ جب تحریک عدم اعتماد اوّل اوّل پاس ہوئی تو عمران خاں نے خطاب کیا اور کہا کہ میں تو عرصہ سے دعا کر رہا تھا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پیش کرے۔
خوش عقیدہ حضرات کا کہنا ہے کہ دعا قبول ہوئی اور یہ بات عمران خاں کے مستجا ب الدعوات ہونے کا ثبوت ہے اور اس امر کی دلیل ہے کہ عمران خاں بہت بڑی "ہستی" ہیں۔
٭" ہستی" تو خیر سے اپنے چودھری پرویز الٰہی بھی ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے ان پر حملہ کیا اور محنت شاقہ سے ان کا بازو توڑ دیا یعنی فریکچر کر دیا۔ چودھری صاحب کو بازو کا پلستر کرانا پڑا۔ بعض بدعقیدہ اور گمراہ عناصر نے یہ افواہ چھوڑی کہ پلستر پر جو سرخی کے دھبے تھے، وہ خون کے نہیں۔ خیر، کرامت یہ ہوئی کہ اگلے ہی روز پرویز الٰہی صاحب کا "فریکچر" شدہ بازو بالکل ٹھیک ہو گیا۔ میڈیکل ہسٹری کا انوکھا واقعہ۔ کرامات کے منکر حضرات کے لئے یہ سنہرا موقع ہے کہ وہ کرامات کے اقراری ہو جائیں۔
٭چودھری صاحب کو متحدہ اپوزیشن(جو اب حکمران اتحاد ہے) نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ پیش کی اور اس سلسلے میں شہباز شریف نے انہیں ڈنر پر بھی مدعو کیا لیکن چودھری صاحب کو یکے از رجال غائب کا فون آیا اور انہوں نے ڈنر کی دعوت مسترد کی اور وزیر اعظم عمران خان سے جا ملے۔
بعد کے واقعات ناقابل بیان ہیں۔ ناقابل بیان کا یہاں مطلب یہ ہے کہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ سب کو معلوم ہے۔ وزارت اعلیٰ حمزہ شہباز لے اڑے(اگرچہ ان کا حلف تادم تحریر رکا ہوا ہے) اور ان کی سپیکر شپ بھی ہاتھ سے نکلتی نظر آ رہی ہے۔
یہ کوئی عجوبہ بات نہیں، اللہ والوں کے ساتھ ایسی آزمائشیں پیش آیا ہی کرتی ہیں۔ چودھری صاحب 76سال کے ہو چکے یعنی عمر اور صاحب کرامات ہونے کے دونوں حوالوں سے "بزرگ" ہستی ہیں۔ دیکھئے، ان سے نئی کرامات کا ظہور کب ہوتا ہے۔ فی الحال تو ان کی ننھی منی، مائیکرو پولیٹیکل پارٹی یعنی ق لیگ کے گنے چنے ایٹم Atomیا آئٹم itemبکھرے نظر آتے ہیں۔