Isi Saudia Ka Sahara
Abdullah Tariq Sohail92 News921
دس ارب ڈالر کی ضرورت تھی، سعودیہ سے 6مل گئے۔ 3نقد، 3تیل کی مد میں۔ سنا ہے کہ چین بھی کچھ نہ کچھ دے ہی دے گا۔ پھر کیا آئی ایم ایف کے پاس اب بھی جائیں گے؟ تحریک انصاف کی ایک لابی ہر صورت آئی ایم ایف کے پاس جانے کی حامی ہے کہ نہ گئے تو پھر وہ شرطیں کیسے مانیں گے جو اس نے لگائی ہیں۔ حالانکہ اب آئی ایم ایف کے پاس جانا اتنا ضروری نہیں رہا۔ حکومت نے 6ہزار اشیاء کی قیمتیں بڑھائی تھیں کہ ڈالر نہیں ہیں۔ اب آ گئے تو کیا یہ قیمتیں کم ہوں گی؟ جواب یہ ہے کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ٭٭٭٭٭برطانوی اخبار نے ذرا بھی مروت نہ کی اور ساری تصویریں انٹر نیٹ پر ڈال دیں اور یہ بھی بتا دیا کہ "ریکارڈ" کس کس کے پاس ہے۔ اب نعیم الحق واقعات کے سیاق و سباق کی تاویلات کا گچھن گولا بنانے میں مصروف ہیں۔ ان کے لئے نئی بات نہیں، وہ ایسے گچھن گولے پہلے بھی بناتے رہے ہیں۔ ٭٭٭٭٭اپوزیشن کی اے پی سی کے بارے میں وزیر اطلاعات نے فرمایا ہے کہ یہ کانفرنس اڈیالہ جیل میں ہو گی۔ اے پی سی 31اکتوبر کو ہونی ہے۔ یعنی حکومت نے مجاز اتھارٹی کو نہ صرف گرفتاری کی ہدایات دے دی ہیں بلکہ ڈیڈ لائن بھی دے دی ہے کہ اس تاریخ تک یہ سارے لیڈر اندر ہونے چاہئیں۔ زندہ جاوید مجاز اتھارٹی کا اقبال بلند رہے۔ وزیر اطلاعات نے آصف زرداری کی متوقع گرفتاری کا ذکر زیادہ زور دے کر کیا۔ حالانکہ ضرورت نہیں تھی۔ اب دیکھئے، فضل الرحمن اور اسفند یار ولی کی گرفتاری کس کیس میں ڈالی جاتی ہے۔ ہو سکتا ہے مولانا کو صاف پانی کیس اور اسفند یار کو آشیانہ سکینڈل میں پکڑ لیا جائے۔ ٭٭٭٭٭کراچی کے رہنما نبیل گبول محب وطن قوتوں کی "گڈ بک" میں سر فہرست ہیں۔ ان کی حب الوطنانہ خدمات سے انکار ممکن نہیں۔ گویا اس طرح وہ "بائی ڈیفالٹ" صادق و امین بھی ہیں۔ تو صادق و امین نبیل گبول کی اطلاعات پر یقین کئے بغیر چارہ نہیں۔ تازہ ترین اطلاعات جو انہوں نے ایک ٹی وی کے پروگرام میں "نشر" فرمائیں اور بعدازاں ایک دو اخبارات میں بھی چھپیں، خاصے کی چیز ہیں۔ ایک اطلاع تو انہوں نے اسد عمر وزیر خزانہ کے بارے میں دی۔ فرمایا کہ خان اعظم ان سے ناراض ہیں۔ دوسری اطلاع ایک بڑے صوبے کے وزیر "ارشادات" کے بارے میں دی۔ انہوں نے ان وزیر کا نام بھی لیا لیکن یہاں ان سطور میں ازراہ احتیاط نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے تو خاصے بے حجابانہ انداز میں واقعہ بیان فرمایا لیکن یہاں لفظ بہ لفظ نہیں دیا جا سکتا، خلاصہ یہ ہے کہ ایک بار خان اعظم وزیر موصوف سے ناراض ہو گئے تو انہیں مارنے لپکے اور پھر "شیرو" کو ان پر چھوڑ دیا، بہرحال معاملہ پرتشدد موڑ آنے سے پہلے ہی ختم ہو گیا۔ اسد عمر کو پریشان ہونے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ شیرو اب اس دنیا میں نہیں رہا ہے۔ ٭٭٭٭٭ناراضگی کی ایک وجہ شاید اسد عمر صاحب کا یہ بیان ہو کہ سوئٹزر لینڈ کے بنکوں میں دو سو ارب کی رقم موجود ہونے کی اطلاع محض افواہ ہے۔ ان دو سو ارب ڈالر کی واپسی خان اعظم کے اہم ترین انتخابی نعروں میں سے ایک تھا۔ اسد عمر صاحب نے اسے بے ساختہ پنکچر کر دیا، اگر ناراضگی کی وجہ یہی ہے کہ تو خاصی معقول ہے۔ اسد عمر صاحب کو افواہ والی بات دبائے رکھنی چاہیے تھی۔ جیسا کہ خان اعظم نے نواز شریف کی تین ہزار کروڑ روپے کی چوری والی بات"دبا" دی ہے۔ وجود نہ ان ڈالروں کا تھا نہ اس چوری کا ہے لیکن نعروں کا احترام واجب ہے۔ اسد عمر صاحب کو ترمیم شدہ بیان دے ڈالنا چاہیے۔ کچھ اس طرح کہ "ابھی ابھی اطلاع ملی ہے کہ سوئس بنکوں میں رقم کے بارے میں جو اطلاع میں نے پہلے دی تھی، وہ غلط ہے، یہ دو سو ارب روپے سوئس بنکوں میں بدستور وجود ہیں۔ معاشی بحران حل ہوتے ہی ان کی واپسی کا منصوبہ بنائیں گے۔ ٭٭٭٭٭یہ معاشی بحران کب ختم ہو گا؟ خان اعظم نے فرمایا ہے کہ جب منی لانڈرنگ ختم ہو گی تب یہ بحران بھی ختم ہو جائے گا۔ گویا معاشی بحران ختم ہونے کی آس امید دل سے نکال دی جائے۔ ایک خیال یہ ہے کہ 50لاکھ مکانات کی تعمیر مکمل ہوتے ہی بحران بھی ٹل جائے گا لیکن کل پرسوں کی بات ہے، ایک وزیر اسمبلی میں فرما رہے تھے کہ پچاس لاکھ مکانات والی کوئی بات ہم نے نہیں کی۔ لگتا ہے یہ قضیہ بھی نعیم الحق کو حل کرنا پڑے گا۔ ٭٭٭٭٭گورنر سندھ نے پہلے صدر مملکت کا ریکارڈ توڑا، پھر اپنا ہی ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ موصوف نے تھر کے صحرا میں 66گاڑیوں کی پروٹوکول ریل چلائی تھی۔ گزشتہ روز سکھر پہنچے تو ان کے ہمراہ 80سے زیادہ گاڑیاں تھیں۔ آپ ہائوسنگ سکیم کا افتتاح کرنے پہنچے تھے۔ خبر کے مطابق بند روڈ سمیت سکھر کی تمام بڑی شاہراہیں اس پرمسرت موقع پر بند رہیں۔ سوال ہے کہ 80کیوں، چاہتے تو سنچری پوری کر سکتے تھے۔ جو اب ہے کہ آخر سادگی اور بچت بھی تو کوئی شے ہوتی ہے۔