Tuesday, 26 November 2024
  1. Home/
  2. Abdullah Tariq Sohail/
  3. Kashafiat Aur Dhamkiat

Kashafiat Aur Dhamkiat

یوں تو حکومت کا ہر وزیر ہی وزیر دھمکیاں ہے اور اس حد تک کہ اکثر وزیروں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کا اصل محکمہ کیا ہے۔ بس وہ اس ذمہ داری کو نبھائے چلے جا رہے ہیں جو انہیں تفویض کی گئی ہے یعنی دھمکیات، بحرحال، ان سب میں شیخ الطائفہ کا درجہ شیخ جی کو حاصل ہے اور ان کی انفرادیت یہ ہے کہ ان کی دھمکیات میں کشفیات بھی شامل ہیں۔ روحانی آدمی ہیں۔ مشرف کے دور میں جو صوفی ازم نافذ ہوا تھا، اس میں وہ شریک تھے۔ ان کی روحانیات کی کئی ویڈیوز بھی نیٹ پر زیر گردش کرتی رہتی ہیں جن میں وہ طریقت کے اسباق کی آن لائن تعلیم دیتے نظر آتے ہیں۔ لگتا ہے ان دنوں کشف کا پہلے والا وفور نہیں رہا۔ سگنل کمزور پڑ گئے ہیں یا وقفے آ گئے ہیں۔ طریقت کی اصطلاح میں اسے انقباض اور سائبر اصطلاح ہیں سرور ڈائون کہتے ہیں۔ چنانچہ ان کی دھمکیات، اور کشفیات کچھ گڈ مڈ سی ہو گئی ہیں۔ خیر، ان کے تازہ ترین کشوف اور انتباہات کچھ یوں ہیں کہ اپوزیشن کے جلسوں پر کریک ڈائون بھی ہو سکتا ہے اور دہشت گردی بھی، نیز کورونا بھی پھیل سکتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اپوزیشن کے جلسوں میں یہ تینوں آفات ایک ہی آسمان سے نازل ہوں گی یا الگ الگ افلاک سے۔ شیخ جی یہ منفی رپورٹنگ ہے۔ مثبت رپورٹنگ کریں اور یوں کہیں کہ اپوزیشن کے جلسوں میں دہشت گردی نہیں ہو گی، کریک ڈائون بھی نہیں ہو گا اور کورونا بھی نہیں پھیلے گا۔ لیکن وہ یہ مثبت رپورٹنگ نہیں کریں گے۔ ہاں، کسی اور نے ان کے سامنے یہ برعکس منظر نامہ رکھ دیا تو خدشہ ہے کہ انہیں "اختلاج معدہ" نہ لاحق ہو جائے۔ ان کی بھوک مر جائے اور وہ ناشتے میں دو درجن کے بجائے محض ایک درجن نان زہر مار کرنے پر اکتفا کرنے لگیں۔ ویسے شیخ جی، آپ جس محکمے کے وزیر ہیں، اس کا حال احوال بھی کچھ بتائیں۔ سنا ہے۔ ریلوے کا خسارہ پچاس ارب سے بڑھ گیا ہے۔ گینیز بک میں اندراج کے لئے درخواست دے ہی ڈالیے۔

کئی دوسرے وزیر بھی کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کے جلسوں سے کورونا پھیلے گا۔ دو ہفتے پہلے تک یہی وزیر مسلسل یہ اطلاع دے رہے تھے کہ ان جلسوں میں عوام نہیں آئیں گے، پنڈال خالی رہیں گے۔ بھلا خالی پنڈال سے کورونا کیسے پھیلے گا؟ ویسے کورونا پھیل جائے تو تعجب نہیں ہو گا۔ واللہ اعلم

اپوزیشن پر کچھ بیانات یا دعوئوں کی وجہ سے غداری کے الزامات ہیں (اگرچہ یہ بیانات اور دعوے میڈیا پر کبھی نہیں آئے، ان کا علم حکومت کے ردّعمل والے بیانات سے ہی ہوتا ہے۔ یعنی عوام کو وزیروں کے بیانات پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ اپوزیشن نے یہ بات کہی اور وہ بات کہی)۔ لطیفہ یہ ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے حال ہی میں پے درپے خطابات اور اجلاسات میں اپنے اظہار خیال کے ذریعے جو جوابی بیانیہ پیش کیا ہے وہ اپوزیشن کے الزامات اور دعوئوں کی تصدیق کرتے ہیں۔ یہ بیانات نیٹ پر بھی موجود ہیں، ٹی وی پر چلے ہیں اور اخبارات میں چھپے ہیں۔ ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں۔ ہم تو ان کو نقل بھی نہیں کر سکتے ع

ہم اگر "کوٹ" کریں گے تو مصیبت ہوگی

اسلام آباد میں حکمران پارٹی کے ایک کنونشن میں اپنے قائد میں حضرت قائد اعظم کی کچھ خصوصات دریافت کیں گئیں۔ کچھ حیرت نہیں۔ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر جمہوریت اور آئین کے حق میں ٹویٹ کرنے والے صحافیوں پر بے درپے مقدمات کی لہر چلی تھی۔ اس مہم کی قوت نافذہ کون ہے یہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

مہنگائی ریکارڈ پر ریکارڈ توڑے جا رہی ہے۔۔ یعنی حکومت کی منظور خاطر یہ ہے کہ بچوں کو ناشتہ بھی مت دو۔ کل تھرما میٹر ٹوٹ گیا۔ تین مہینے پہلے چالیس روپے کا لیا تھا۔ اس بار دو سو روپے کا ملا۔ ہاتھ پائوں ہی پھول گئے۔ جو آدمی 20ہزار کماتا ہے، وہ دس ہزار بجلی کا بل چار ہزار روپے آٹے، دو ہزار روپے چینی، ایک ہزار روپے گیس پر خرچ کر دے، وہ سبزی کہاں سے خریدے، گھی کو ہاتھ کیسے لگائے اور بچوں کو کس خیراتی سکول میں داخل کرائے۔؟ بیماریوں کا تو چلئے چھوڑیے، دوا نہ سہی، دعا ہی سہی۔ عوام کہتے ہیں، ہماری بس ہو گئی۔ حکومت کہتی ہے ابھی سے؟ ابھی تو ہم نے پارٹی شروع کی ہے۔ مہنگائی ذخیرہ اندوز کریں تو لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کارروائی کرے اور اگر مہنگائی خود حکومت کرے تو لوگ کس سے اور کیا مطالبہ کریں!۔ ملاحظہ فرمائیے، بجلی کے ریٹ حکومت بڑھاتی ہے اور ہر ماہ بڑھاتی ہے۔ تنہا مہنگی بجلی ہی ہر قسم کی مہنگائی کی ماں ہے۔ گیس اور تیل بھی مہنگا کیا اور گندم کو "لاپتہ" کر کے آٹا بھی مہنگا کر دیا۔ 60لاکھ ٹن گندم سرکاری گوداموں سے چوری ہوئی تو کس نے کی؟ ظاہر ہے "ایمانداروں " کے سوا کس کی جرأت تھی۔ پھر چوری کی یہ گندم چوری چوری افغانستان پہنچ گئی۔ لوگوں نے خوب وارے نیارے کیے۔ اب گندم درآمد کی جا رہی ہے۔ مزید وارے نیارے اور ایک اضافی وارا نیارا یہ ہو گا کہ پنجاب حکومت یہ گندم 25سو روپے من کے حساب سے خرید کر پختونخوا کو 1400روپے من میں دے گی اور 40ارب اپنی جیب سے بھرے گی۔ ملٹی پل ثواب۔ سبحان کہنے کی جائے ہے۔ حوحکومت کو مہنگائی کو کنٹرول کرنا پڑے گا۔۔۔۔ ورنہ عوام کسی کو برداشت نہیں کریں گے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran