Tuesday, 26 November 2024
  1. Home/
  2. Abdullah Tariq Sohail/
  3. Khoshay Angoor Ke Aor Bhi Hain

Khoshay Angoor Ke Aor Bhi Hain

ایک وفاقی وزیر نے نوید دی ہے کہ ڈالر 140 روپے کا ہو جائے گا۔ 140 نہیں، 150 روپے اور یہ خبر کئی مہینے پہلے آ چکی تھی کہ پیکیج ڈیل میں جس کے تحت "تبدیلی" کو حکومت میں لایا جائے گا، ڈالر ڈیڑھ سو روپے کرنے کی شق بھی شامل ہے اور سنا تو یہ ہے کہ اس پیکیج ڈیل میں وہ ساری برکات شامل ہیں جن کا نزول "باران رحمت" کی طرح ہوئے جا رہا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو لوگ تاریخی کہہ رہے ہیں حالانکہ "تاریخ ساز" کہنا چاہیے۔ زرمبادلہ کے ذخائر صرف دو سال پہلے یعنی 2016ء میں 24 ارب ڈالر تھے۔ ان میں سے سولہ ارب ڈالر بھاپ بن کر کیسے اڑ گئے جبکہ موسمیات والے لاعلم ہیں، شاید محکمہ زراعت کو پتہ ہو۔ سال بھر پہلے کسی نے لکھا تھا پاکستان کو شام اور عراق بنانے کی تیاری مکمل ہو گئی ہے۔ شاید اس نے جھوٹ لکھا تھا لیکن جس سڑک پر ہم کو لے آئے ہیں، وہ تو ادھر ہی جاتی نظر آتی ہے۔ پچاس ہزار آمدنی والے کو جب صرف بجلی کی مد میں آٹھ نو ہزار کا اضافی "چندہ" دینا پڑے گا اور ہر شے پچاس فیصد تک مہنگی کردی جائے گی۔ گھمبیر فضا میں گورنر سندھ عمران اسماعیل کا بیان سچائی کا پرچم لہرا رہا ہے۔ فرمایا، ہم نے تو کبھی نہیں کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے نہیں جائیں گے۔ برحق کہا۔ یہ بیان تو احسن اقبال کا تھا کہ خودکشی کرلوں گا، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا۔ ٭٭٭٭٭آئی جی پنجاب کا تبادلہ ہوا، الیکشن کمیشن نے معطل کردیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے دو کہانیاں ہیں۔ ایک یہ کہ آئی جی نے منشا بم کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جو ایک گراں قدر قومی اثاثہ ہے۔ دوسری کہانی ایک صوبائی وزیر کے صاحبزاے پر مقدمہ بنانے کی کوشش ہے۔ صاحبزادے یہاں عوامی مقام پر "بھولپن" کا مظاہرہ کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے، خود کو چھڑانے کے لیے انہوں نے مزید بھولپن کا مظاہرہ کیا اور پولیس والوں کو گاڑی سمیت اغوا کرلیا۔ بچے کی نادانی نظر انداز کرنے کے بجائے آئی جی صاحب ان پر کیس کرانے جت گئے اور یوں تبادلہ ہو گیا۔ لیکن ایک کہانی اوربھی مل رہی ہے۔ یہ کہ موصوف ضمنی الیکشن میں مطلوب تعاون کرنے سے ہچکچا رہے تھے چنانچہ ایک دوسرے صاحب کو جو خوشدلانہ تعاون کا یقین دلا چکے تھے، ان کی جگہ تعینات کردیا گیا۔ اب یہ تبادلہ معطل ہوا ہے تولیگی کارکن خوش ہیں کہ دھاندلی کا ایک منصوبہ ناکام ہو گیا، یہ ان کی نادانی ہے۔ انڈر ورلڈ مافیا کے ڈان جو ملک کی صدارت کے منصب پر بھی فائز ہوئے اور دو اسمبلیاں توڑیں، فرمایا کرتے تھے انگور کی بیل پر اور خوشے بھی ہیں۔ مطلب ترکش میں تیر اور بھی ہیں۔ لیگی اصحاب "پری میچور" خوش نہ ہوں، ابھی ضمنی الیکشن ہونے میں اگر پانچ دن باقی ہیں تو ہتھیار بھی پانچ سے زیادہ ہیں۔ کچھ امیدوار "دستبردار" بھی ہو سکتے ہیں اور پولنگ سٹیشن حفاظتی وجوہ کی بنا پر "زیرحفاظت" بھی لیے جا سکتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭ایک تبصرے میں فرمایا ہے، سب کا احتساب ہو تو آدھی سے زیادہ پارلیمنٹ نااہل ہو جائے، پکڑی جائے۔ کیونکر بھائی؟ پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد تو ایک تہائی بھی نہیں، شاید ایک چوتھائی سے کچھ ہی زیادہ ہوں گے۔ پھر آدھے سے زیادہ نااہل کیسے ہو جائیں گے؟ تبصرے میں تصحیح فرما لیجئے۔ سب کا احتساب ہو تو ایک چوتھائی سے زیادہ ارکان پکڑے جائیں گے۔ ٭٭٭٭٭وزیراعظم کی ظفر موج کابینہ کے رکن مشیر احتساب شہزاد اکبر نے تین روز قبل انکشاف فرمایا کہ لندن میں اسحاق ڈار کے دو فلیٹوں کا سراغ اور ثبوت مل گئے ہیں۔ ان کا یہ انکشاف تمام چینلز نے بار بار دکھایا۔ یہ الفاظ موصوف ہی کے دہن مبارک سے نکلے تھے۔ دو ہی روز بعد کل وہ ٹی وی پر کہتے پائے گئے کہ میں نے تو ایسا کہا بھی نہیں تھا، لندن کا تو نام تک نہیں لیا تھا۔ کون سی بات سچ ہے؟ بادی النظر میں دونوں کہ موصوف صادق و امین حضرات کی واحد ملک گیر منڈلی کے رکن رکین ہیں۔ ایسا ہی مخمصہ احتساب بیورو کے ڈائریکٹر عرفان منگی کی دو ججوں سے ملاقات کے بعد پیدا ہوا۔ پوچھا گیا تو زبان صدق شعار سے فرمایا، کس نے کہا، میری کسی جج سے ملاقات نہیں ہوئی۔ بعدازاں جج صاحب نے تصدیق کردی تو بیان میں تبدیلی آ گئی۔ فرمایا، ہاں ملاقات تو ہوئی تھی لیکن وہ پنکھا ٹھیک کرانا تھا، اس حوالے سے بلایا تھا۔ یاللعجب، ڈی جی صاحب کو جج صاحب نے الیکٹریشن سمجھ لیا۔ فوراً ہی جج صاحب کا بیان بھی آ گیا کہ ملاقات کے لئے میں نے بلایا تھا، کچھ تفتیش وغیرہ کے ضمن میں مسائل تھے۔ صداقت و امانت کا دور ہے بھئی۔ شاید اگلے ضمنی الیکشن میں منگی صاحب کو "بلے" نشان مل جائے۔ ٭٭٭٭٭مجلس عمل نے انتباہ کیا ہے کہ توہین رسالت کے حوالے سے نیا قانون لایا گیا تو سخت ردعمل دیں گے، ایسی ترمیم کی اجازت نہیں دیں گے۔ کیا سخت ردعمل دیں گے بھائی؟ اس طرح کے معاملات میں "ردعمل" کے پیچھے جو "برکت" حرکت میں آئی ہے، وہ آپ کے پیچھے نہیں ہے اور وہ آپ کے پیچھے آئے گی بھی نہیں۔ ویسے بھی یہ مجوزہ قانون امریکہ کے حکم پر آ رہا ہے اور اس پیکیج ڈیل کی ایک لازمی شق ہے جس کے تحت انہیں لایا گیا ہے جنہیں آپ سخت ردعمل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ قانون یہ ہے کہ جو توہین رسالت کا الزام کسی پر لگائے گا، اسے الزام ثابت بھی کرنا ہوگا۔ ثابت نہ کرسکا تو اسے سزائے موت ملے گی۔ دوسرے لفظوں میں توہین رسالت کا قانون عملاً ختم ہو جائے گا۔ کوئی کتنا ہی سچا کیوں نہ ہو، اسے یہ یقین کہاں سے ملے گا کہ وہ اپنا الزام ثابت بھی کر سکے گا۔ ضمنی نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ توہین رسالت جن کے سامنے ہو، وہ خود ہی عدالت بن جائیں اور خود ہی پولیس۔ پھر کیا حالات ہوں گے۔ ویسے یہ "شرط" دوسرے جرائم پر بھی ہے؟ مثلاً کوئی کسی پر کسی کو قتل کرنے کا الزام لگائے اورثابت نہ کرسکے تو کیا اسے بھی قتل کیا جائے گا؟ ٭٭٭٭٭کراچی پولیس نے کہا ہے کہ (ساڑھے چار سو افراد کا قاتل) رائو انوار کسی نامعلوم جگہ پر منتقل ہو گیا ہے اس لیے اس سے عدالتی نوٹس وصول نہیں کرائے جاسکتے۔ وصول کرالیں تو بھی کیا ہوگا جو پہلے ہوا، وہی ہوگا اور پہلے کیا ہوا، سب کے سامنے ہے۔ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پتہ نہیں وہ نامعلوم جگہ پر منتقل ہوا بھی ہے یا نہیں۔ ہوسکتا ہے، اس نے متعلقہ پولیس حکام کو کہہ دیا ہو کہ بہت مصروف ہوں، نوٹسوں کی تعمیل کراکے میرا وقت ضائع مت کرو۔ پولیس "ریاستی اثاثے" کی بات کیسے ٹال سکتی تھی، سو بیچ کا راستہ نکال لیا۔ بالفرض وہ نامعلوم جگہ منتقل ہوا ہے تو بھی، اس کے سارے کاروبار تو بدستور غیر منتقل ہیں، اپنی جگہ موجود ہیں، خوب کھا کما رہے ہیں۔ کراچی کے ایک اخبار نے بتایا تھا کہ پچاس کے قریب تو "مشروب" کے اڈے ہیں جہاں دوسرے راحت افزا اور نشاط افروز سفوف کا بھی دستیاب ہیں۔ علاوہ ازیں "چندہ وصولی" کا بزنس بھی بدستور کامیابی سے چل رہا ہے۔ لوگوں کی نامعلوم مقامات پر تجہیز اور تکفین کا دھند البتہ ضرور مندا ہوا ہے لیکن یہ اتار عارضی ہے، جلد ہی پھر سے چڑھائو آ جائے گا۔ رائو کے ہاتھوں قتل ہونے والے نجیب اللہ محسود کا والد اس دوران ناحق روز کے دھکے کھا رہا ہے۔ اسے چاہیے ریاست کی رضا کے آگے سرتسلیم خم کرلے۔ ایسا نہ ہو کسی دن اسے بھی پکڑ کر ریاستی اثاثے کے حوالے کردیا جائے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran