وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد سے ملک بھر میں ہنگاموں کا میلہ لگا ہے۔ محبان وطن ڈرا رہے ہیں کہ اس سے بہت نقصان ہو جائے گا۔ شاید۔ لیکن یہ مت بھولئے کہ اس سے کچھ فائدے بھی ہیں۔ مثلاً یہی فائدہ کیا کم ہے کہ "کسی کو نہیں چھوڑوں گا" کا بھولا بسرا نغمہ پھر سے لوٹ آیا ہے۔ سال ڈیڑھ سے یہ امید افزا نغمہ۔ مایوسی کے خلائوں میں گم ہو کر رہ گیا تھا، تحریک عدم اعتماد کا شکریہ کہ اس کی بدولت پھر سے گونج اٹھا ہے۔
مختلف جلسوں اور تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے واشگاف الفاظ میں یہ اعلان بار بار کیا کہ اب کی بار تو بالکل نہیں چھوڑوں گا۔ اب کی بار کی کوئی مشابہت اب کے مار سے ہرگز نہیں ہے۔ ان کا یہ "دھمکاوا" نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری کے علاوہ مولانا فضل الرحمن کے لئے بھی ہے جن کو انہوں نے ازراہ احترام "فضلو ڈیزل" کا خطاب دیا ہے۔ نواز شریف کا نام انہوں نے بھگوڑا، شہباز کا چپڑاسی والا اور زرداری کا ڈاکو رکھا ہے۔ لگتا ہے "اب کی بار" ان حضرات کی خیر نہیں۔
٭بہرحال، ان چاروں کو فوری طور پر خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ "اب کی بار نہیں چھوڑوں گا" کے اعلان میں چند روز کی مہلت موجود ہے۔ یہ کہ تحریک عدم اعتماد سے نمٹ لوں، پھر انہیں نہیں چھوڑوں گا۔ اب ان حضرات کی مرضی ہے کہ وہ بچائو کے لئے کچھ بندوبست کر لیں۔ مثلاً یہ کہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں۔ ایسا کرنے کی صورت میں "اب کی بار" کی ڈیڈ لائن ڈیڑھ سال کے لئے تو ضرور ہی ملتوی ہو جائے گی۔ تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی صورت میں پنجاب کے وسیم اکرم پلس کا بھی بھلا ہو جائے گا۔
تحریک کو ناکام بنانے کے لئے، سنا ہے کہ، سیاسی جوتشیوں اور شبھ چنتک حضرات کے مشورے کے مطابق بزدار صاحب کی قربانی ناگزیر ہے۔ بے چارہ بھلا آدمی ہے، اس کی نوکری چھین کر آپ کو کیا ملنے والا ہے۔ مناسب ہے کہ تحریک واپس لیں، خود کو بچائیں اور بزدار کی دعائیں بونس میں لیں۔
٭بھولے بسرے نغمے لوٹ آئیں تو بہت بھلے لگتے ہیں۔ پہلی بار سننے پر جتنے بھلے لگتے ہیں، اس سے بھی زیادہ۔ وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ وہ اس نغمہ کو بھی "ری پلے" کریں کہ باہر سے لوٹی دولت واپس لائوں گا۔ ہو سکے تو اس نغمے کی جو "تضمین" مراد سعید نے لکھی تھی، اسے بھی پھر سے چلائیں۔ یہ کہ خان پہلے ہی ان دوسو ارب ڈالر باہر سے لائے گا، پھرارب فلاں کے منہ پر مارے گا اور سو ارب آپ پر لگائے گا۔
کچھ اور سپرہٹ نغمے بھی "ری میک" کے منتظر ہیں۔ مثلاً ریلیف دیں گے، نوکریاں دیں گے، مکان بنوا کے دیں گے وغیرہ وغیرہ۔ یہ نغمے تو پتہ نہیں کب ری پلے ہوں گے، وزیر اعظم نے ایک نیا نغمہ چلا دیا ہے۔ دیکھیے سپر ہٹ ہوتا ہے یا محض ہٹ ہوتا ہے۔ ایک جلسے میں انہوں نے فرمایا، ملک کی آمدنی بڑھائیں گے، پھر غریبوں کی مدد کریں گے۔ آمدن بڑھائیں گے کا ترجمہ نومن تیل کے ساتھ موازنہ مت کیجیے گا۔
٭سننے میں یہ آ رہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے یا نہ لے۔ نتیجہ ایک ہی نکلے گا یعنی یہ کہ وہ کچھ نہیں کر پائے گی۔ تحریک واپس لے لی تو معاملہ پرامن طور پر ختم ہو جائے گا۔ نہ لی تو اسے پیش ہی نہیں ہونے دیا جائیگا۔ اس سلسلے میں آگے پیچھے دو سکیمیں بنی تھیں۔ پہلی یہ کہ سپیکر گنتی ہی نہیں ہونے دے گا، یہ کہہ کر منحرف ارکان کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہی نہیں۔ لیکن حکومت کے ایک سخت گیر حامی "جیالے" اعتزاز احسن نے بتایا کہ ووٹ ڈالنے سے روکنے کی سزا 5سال قید ہے۔ یہ سن کر یہ سکیم "متروک" قرار دیدی گئی۔
نئی سکیم یہ ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر مجوّزہ ووٹنگ ہونے سے ایک رات پہلے ملک بھر سے ہزار ہا بلکہ لکھوکھا بلکہ شاید کروڑہا محبان وطن ڈی چوک پہنچ جائیں گے اور خبردار کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا کا عنوان بن جائیں گے۔ اپوزیشن تحریک کے حامی ارکان اسمبلی کو اس "سمندر" سے گزار کر ایوان تک کیسے پہنچا پائے گی؟ ظاہر ہے کہ نہیں پہنچا پائے گی اور یوں کہانی کی کلی بن کھلے مرجھا جائے گی۔ حکومت پر کوئی الزام لگانا بے فائدہ ہو گا۔ وہ تو کہہ دے گی، ہم نے کب روکا، "عوام" کا جوش دیکھ کر اپوزیشن خود ہی بھاگ گئی۔ بھگوڑوں کا ٹولہ بھاگ نکلا، ہمارا کیا قصور!۔
٭تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے حکومت نے یہ انکشاف کر کے عوام کو لرزہ براندام کر دیا کہ غیر ملکی طاقتیں عمران کا تختہ الٹنا چاہتی ہیں اور 18، 18کروڑ روپے ارکان اسمبلی میں تقسیم کر رہی ہیں عگورا رنگ نہ کسے نوں رب دیوے، سارا "جگ" ویر پے گیاجب سے عمران خاں نے اس ملک کے غریبوں کو ریلیف دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر دن دوگنی رات چوگنی رفتار سے گامزن کیا ہے، عالمی طاقتیں ان کے درپے ہو گئی ہیں، اس معاملے میں عمران سے زیادہ کوئی گورا نہیں، جگ ویری نہ ہو تو اور کیا ہو۔ !
٭تمغہ حسن کارکردگی بورڈ والوں کی نظر سے یہ خبر پتہ نہیں گزری کہ نہیں لاہور میں 70دنوں کے دوران 63قتل، ڈکیتی میں 40کروڑ لوٹ لیے گئے۔ اوسطاً ہر روز 71ڈکیتیاں 4ہزار گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں لوٹ لی گئیں، چوری ڈکیتی راہزنی کے مجموعی طور پر ہر روز ساڑھے تین سو واقعات، تمغہ دینا تو واجب نہیں ہو گیا۔