کشمیر میں آگ برساتے "انسان" مکمل طور پر انسانیت سے محروم ہیں۔ یہ لوگ شکل و صورت تو انسانوں کی سی رکھتے ہیں لیکن سینے میں دل بھیڑیے کا ہے، اگر کسی کو اس بات سے اختلاف ہو تو وہ وادی کشمیر کے مناظر دیکھ کر خود فیصلہ کرسکتا ہے ژجہاں لاکھوں بھارتی فوجی برسوں سے مسلسل آگ و بارود برساتے ہوئے بلا تخصیص بچوں، خواتین اور بوڑھوں سمیت تمام نہتے کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتارتے چلے جا رہے ہیں۔
بھارتی قابض افواج تین دہائیوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکی ہیں۔ 24 ہزار کشمیری خواتین بیوہ بنا دی گئیں۔ 11ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی گئی اور سوا لاکھ بچے یتیم ہوئے ہیں۔ وادی میں ایسی خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جن کے نوبیاہتا شوہروں کوبھارتی افواج نے لاپتہ کر دیا اور تاحال ان کا علم نہیں ہے۔ جنسی تشدد کو بھارتی افواج ظلم کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ 5اگست کو نریندر مودی کی حکومت نے کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کر دی جسکے بعد سے بھارتی افواج نے کشمیریوں کو اپنے گھروں میں محصور کیا ہوا ہے۔
کشمیر میں موجود ہر حریت پسند کشمیری، بھارتی مظالم کی زد میں ہے۔ کشمیر میں کشمیریوں پر جاری ننگی بھارتی فوجی جارحیت تیسرے ہفتے کو بھی سمیٹنے والی ہے مگر ابھی تک کرفیو ختم نہیں کیا گیا۔ مسلسل کرفیوکے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر لمحہ سسکتی زندگی دم توڑرہی ہے۔ جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں، شاہراہیں بند، موبائل، نیٹ اور ٹرین سروس معطل ہیں، کرفیوکی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا کم پڑگئی ہیں، دوائیں نہ ملنے کے باعث مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
کئی علاقوں میں محصور کشمیری کرفیوکی سخت پابندیاں توڑکر سڑکوں پر نکلے تو قابض بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن اور آنسو گیس کے شیلز برسا دیے جس سے کئی کشمیری شہید اور زخمی ہو گئے۔ درندہ صفت بھارتی فوج نے اپنے جارحانہ اقدامات کے دوران ہزاروں کشمیریوں کوگرفتارکر لیا ہے جسکے باعث جیلیں بھر گئی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کشمیرکی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف عوامی رد عمل کے خوف کے پیش نظر ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لے کر پہلے سری نگر میں مختلف جگہوں پر رکھا گیا، بعد میں انھیں فوجی طیاروں کے ذریعے ریاست سے باہر منتقل کردیا گیا ہے۔
مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے سفاکیت کے تمام ریکارڈ تو ڑ دیے ہیں۔ شوپیاں کے علاقے میں متعدد کشمیریوں کو فوجی کیمپ میں بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تشدد کے دوران مائیک لگا کر پورے علاقے کو ان مظلوموں کی چیخ و پکار سنوائی گئی جس کا مقصد علاقے میں دہشت پھیلانا تھا۔ بھارت کی سفاکانہ کارروائیوں میں روز افزوں شدت اور اس کا نشانہ بننے والے مظلوم کشمیریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پہلے سے موجود بھارتی فوج اور مزید نفری بھجوانے کے باوجود کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے اب آر ایس ایس کے غنڈے بھی بھیجے جا رہے ہیں۔
"مڈل ایسٹ آئی" اور " بائی لائنز" کے آسٹریلوی کالم نویس سی جے ورلیمن نے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے اور مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زیادہ نامعلوم قبریں یا اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی قبریں ہیں جنھیں بھارتی فورسز نے غائب کیا تھا، اس کے علاوہ 80 ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مسلسل ظلم و ستم اور تناؤ کے باعث 49 فیصد بالغ کشمیری پی ایس ٹی ڈی نامی دماغی مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔
گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بھارتی فورسز تشدد کو ہتھیارکے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ بھارت پر ہندو برتری کی خواہشمند انتہا پسند اور نسل پرست نظریات کی قائل مودی حکومت قابض ہے۔ مودی حکومت نے 90 لاکھ کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر میں قیدکر رکھا ہے جس نے پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے دنیا کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے، اگر بین الاقوامی برادری نے آر ایس ایس کے غنڈوں کے ہتھکنڈوں سے نفرت اور نسل کشی کے نظریات نہ روکے تو یہ مزید بڑھ جائینگے۔
نسل پرستی اور شدت پسندی بھارتی وزیر اعظم کی رگوں میں خون کی طرح دوڑ رہی ہے۔ مودی نے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کروایا۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد پورے بھارت میں اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے غنڈہ تنظیم آر ایس ایس کو بے لگام کردیا گیا۔ مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کا خاتمہ مودی کی دہشتگرد سوچ کا عکاس ہے۔ مودی سرکار نے نام نہاد سیکولر بھارت کا اقتدار سنبھالتے ہی اپنے طے شدہ ایجنڈے کے تحت مقبوضہ وادی میں مظالم کا سلسلہ تیزکیا اورآزادی کے لیے آواز بلند کرنیوالے کشمیری نوجوانوں کو جدید ہتھیاروں اور پیلٹ گنوں کی فائرنگ کا چن چن کر نشانہ بنایا۔
بھارتی وحشت وبربریت کے خلاف کشمیری عوام کا ردعمل فطری تھا، چنانچہ مودی سرکارکی جنونیت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ایک نیا جذبہ پیدا کردیا جنھوں نے بھارتی فوجوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر شہادتوں سے لبریز داستانیں رقم کیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں بھارتی قصاب کا مکروہ چہرہ دکھا دیا۔ بھارت نے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ترغیب و تخویف سمیت ہر ہتھکنڈہ آزمایا، مگر وہ کشمیریوں کے پائے استقلال میں ہلکی سی بھی لچک پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ جذبہ حریت کو بندوق و بارود سے نابود کرنا ممکن ہوتا تو تحریک آزادی کشمیر کب کی دم توڑ چکی ہوتی اور بھارتی فوج کے بے پناہ انسانیت سوز مظالم کے آگے کشمیری سرنگوں ہو جاتے لیکن ایسا نہیں ہوا اور آج پورا کشمیر بھارتی مظالم کے خلاف سینہ سپر ہے۔
مودی سرکار کے انوکھے مظالم کے باوجود کشمیری عوام نے اپنی پرعزم جدوجہد میں کوئی کمی نہیں آنے دی اور عالمی برادری کے سامنے ہندو انتہاء پسند مودی سرکارکا جنونی چہرہ بے نقاب کرنے کا سلسلہ بھی ساتھ ہی ساتھ جاری رکھا ہوا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر ماضی میں اس سطح پر نہ پہنچی تھی، جہاں اب پہنچ چکی ہے۔ بھارت کے تازہ اقدام نے کشمیر کے معاملے کو ازسر نو عالمی منظرنامے پر پوری قوت سے ابھار دیا اورکشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونک دی ہے۔
خود بھارت کے انصاف پسند حلقوں میں بھی مودی حکومت کے اس ناجائز اقدام کے خلاف شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہ کی جائے، حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہوگا۔
امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، یورپی یونین، ترکی اور ملائیشیا سمیت متعدد ممالک نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ممکن ہے بھارت اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے کشمیر سے متعلق اپنی سفاکانہ اور جارحانہ سوچ برقرار رکھے اور اپنا فیصلہ واپس نہ لے، لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جذبہ حریت سے لبریز کشمیری عوام بھارت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر ضرور مجبور کرینگے۔
دنیا دیکھے گی کہ کشمیری عوام بھارت کی تمام سفاکیت و درندگی کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے جدوجہد اور استقامت کے بل بوتے پر ایک دن ضرور آزادی حاصل کرینگے اور مودی اور بھارت کی دہشتگرد سوچ کو شکست دینگے۔ (ان شاء اللہ)