ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جاری ہے اور سیاہ فام باشندوں کے حقوق کی تحریک Black Lives Matter سے اظہار یکجہتی کے طور کھلاڑی میچ سے پہلے ایک گھٹنے کو زمین سے لگاتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک اچھا اور خوشگوار عمل ہے لیکن اس سے چند انتہائی اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں جنہیں آج مخاطب نہ بنایا گیا تو کل کرکٹ بہت سارے تنازعات کا شکار ہو سکتی ہے۔
Black Lives Matter ایک سیاسی اور سماجی تحریک ہے۔ بنیادی طور پر یہ سیاہ فام باشندوں کے حق کے لیے برپا کی گئی مہم ہے جو اپنی اساس میں ایک قابل تعریف قدم ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا Black Lives Matter دنیا کی واحد اچھی تحریک ہے؟ اگر اس کا جواب نفی میں ہے اور اسی طرح کی بہت ساری دیگر اچھی، جائز اور قانونی تحاریک بھی دنیا میں موجود ہیں تو کیا کرکٹ کے گرائونڈمیں گھٹنا ز مین پر رکھ کر صرف اسی ایک تحریک سے اظہار یک جہتی کیا جائے گا یا دیگر تحریکوں سے بھی ا سی طرح اظہار یکجہتی کی اجازت ہو گی؟
کرکٹ کی دنیا میں کسی بھی تحریک سے اظہار یکجہتی کرنے کا طریق کار، ضابطہ، معیار اور اصول کیا ہو گا؟ دنیا میں اس وقت حقوق انسانی کی بہت ساری تحریکیں چل رہی ہیں اس میں سےBLM ہی کا انتخاب کیسے کیا گیا؟ یہ خالصتا ایک صوابدیدی عمل ہے یا اس کا کوئی طریق کار، ضابطہ، معیار اور اصول بھی وضع کیا گیا ہے؟
BLM جوہری طور پر امریکی معاملہ ہے۔ 2012میں، فلوریڈا میں، ایک سفید فام ز مر مین کے ہاتھوں ایک سترہ سالہ سیاہ فام طالب علم ٹریون مارٹن کا قتل ہوا۔ پولیس نے ملزم کو فوری طور پر بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا۔ اس پر شور مچ گیا۔ دبائو میں آ کر اسے دوبارہ گرفتار کیا گیا لیکن عدالت نے اسے رہا کر دیا۔ اس نے رہا ہو کر شرمندہ ہونے کی بجائے مقتول کے والدین کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا۔ قاتل اور امریکی نظام انصاف کے خلاف سوشل میڈیا پر ردعمل آیا اور Black Lives Matter کے عنوان سے ایک سماجی اور سیاسی تحریک وجود میں آئی۔
سوال یہ ہے کہ امریکہ کے داخلی معاملے کو، جس کا تعلق نظام قانون کی خامیوں سے تھا، آفاقی قرار دے کرتمام ٹیموں پر کیسے لاگو کیا جا سکتا ہے؟ شکاگو میں مزدور مار دیے جائیں تو ساری دنیا ان کا دن مناتی ہے اور امریکہ ایک قاتل کو سزا نہ دے سکے تو دنیا بھر کی ٹیمیں گھٹنے ٹیک دیتی ہیں، کیوں؟ کیا چند ممالک کی تہذیب ہی کو آفاقی درجہ حاصل ہے اور باقی دنیا میں بسنے والے انسان نہیں؟
دل چسپ بات ہے کہ قاتل کے دو بڑے حوالے تھے۔ راسخ العقیدہ کیتھولک ہونا اور چودہ سال کی عمر میں امریکی فوج کے ٹریننگ پروگرام میں شریک ہونا۔ اس پر امریکی ٹیموں کا گھٹنے ٹیکنا تو بنتا ہے باقی دنیا کا اس معاملے سے کیا تعلق؟
امریکی فوج کے ہاتھوں افغانستان میں جو کچھ ہوا، وہ ایک تاریخ ہے۔ اب کیا یہ ایک قابل فہم عمل ہے کہ افغان ٹیم گھٹنے زمین پر رکھ کر فلوریڈا کے ایک واقعے پر حساسیت دکھا رہی ہو؟ کیا زیادہ مناسب نہیں کہ افغان ٹیم Afghans Lives Matter کے سلوگن کے ساتھ بروئے کار آئے اور اس ملک کے مقتولین کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھے جس پر Mother of all Bombs گرا کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا، اور آج تک کسی نے معذرت کے دو رسمی سے کلمات تک ادا کرنا گوارا نہیں کیے؟
سترہ سالہ ٹریون مارٹن کا قتل بے شک تکلیف دہ ہے لیکن کیا پندرہ سالہ افغان بچے گل مدین کا قتل تکلیف دہ نہ تھا جسے قتل کر کے ففتھ سٹرائکر برگیڈ کی تھرڈ پلاٹون کی براوو کمپنی کے جرمی مارلوک نے اس کی انگلی کاٹ کر بطور یادگار اپنے پاس محفوظ کر لی تھی؟ پاکستان کی ٹیم کا بھی یہی معاملہ ہے۔ فلوریڈا کے ٹریون مارٹن کا دکھ بلاشبہ انسانیت کا دکھ ہے لیکن کیا کشمیر کی نسلوں کا دکھ، کسی کا دکھ نہیں۔
پاکستان کی ٹیم سینے پر ہاتھ کر BLM سے پہلے KLM کیوں نہ کہے کہ Kashmiri Lives matter۔ ڈرون حملوں میں جو انٹر نیشنل لاء کی صریح خلاف ورزی تھے ہمارے ایسے ایسے معصوم بچے مارے گئے جن کے ہونٹوں سے ماں کے دودھ کی خوشبو بھی ابھی جدا نہیں ہوئی تھی۔ دنیا ہمارے ساتھ گھٹنے ٹیک کر یہ دکھ کیوں نہیں منا سکتی؟ آپ کی تہذیب اور آپ کے تصورات مقدس ہیں تو باقی دنیا کی مائیں کیا حشرات الارض پیدا کرتی ہیں؟
فلسطین میں جو ظلم ہو تا رہا اور ہو رہا ہے کیا وہ معمولی دکھ ہے؟ اقوام متحدہ کے سارے قوانین اسرائیل نے پامال کر رکھے ہیں۔ کیا کسی کرکٹ ٹیم کو یہ حق بھی دیا جائے گا کہ وہ کبھی PLM یعنی Palestinian Lives Matter کے عنوان سے اظہار یکجہتی کریں اور القدس کے بہتے لہو کے احترام میں گھٹنا ٹیک دیں؟
سب سے مضحکہ خیز صورت حال تو اس وقت پیدا ہوئی جب بھارتی کرکٹ ٹیم نے بھی Black Lives Matter سے اظہار یکجہتی کیا۔ ایسا کرتے وقت بھارت کرکٹ بورڈ کو کیا یہ خیال نہیں آیا ہو گا کہ جس کشمیر کے بچوں اور بچیوں کو انہوں نے پیلٹ گنزسے اندھا کر رکھا ہے، جس وادی کے باشندوں پر کرفیو اور قہر کا عذاب مسلط ہے اس اظہار یکجہتی کے وہ زیادہ حقدار ہیں؟
ابھی کل ہی افتخار گیلانی صاحب نے ایک واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا کہ موجودہ بھارتی ٹیم میں 7 برہمن، اور 3 دیگر " اونچی" ذاتوں والے کھلاڑی ہیں لیکن دلت ایک بھی نہیں۔ ان کے اعدادو شمار کے مطابق بھارت کی کرکٹ تاریخ میں 300 ٹیسٹ کرکٹرز گزرے جن میں سے صرف 4 دلت تھے۔
برہمن بھارت کی آبادی کا تین اعشاریہ پانچ) (3.5 فیصد ہیں لیکن گیارہ میں سے سات کھلاڑی برہمن ہیں۔ ونود کامبلی کا تعلق بھی دلت برادری سے تھا اور شودر ہونے کی وجہ سے ان کی اتنی تذلیل کی گئی کہ انہوں نے صرف تین سال ٹیسٹ کرکٹ کھیلی اور ریٹائر منٹ لے لی۔ تو کیا بھارت کرکٹ ٹیم کو BLM سے اظہار یکجہتی کرنا چاہیے یا اسے DLM کا ٹیگ سینے پر لگا کر اپنے شودروں کے آگے معذرت سے گھٹنا ٹیکنا چاہیے؟
دنیا کے مختلف ممالک میں کرکٹ کھیلی جا رہی ہے۔ ان میں سیاہ فام لوگوں کا مسئلہ ماضی قریب میں صرف جنوبی افریقہ کو درپیش رہا۔ جس تحریک سے اظہار یکجہتی ہو رہا ہے وہ امریکہ کی تحریک ہے جس کی کرکٹ ٹیم ہی نہیں ہے۔
سوال اب یہ ہے کہ کیا کرکٹ کھیلنے والے ممالک اپنی کوئی تہذیب اور کوئی حساسیت نہیں ہے؟ پورے ورلڈ کپ کو جس سیاسی اور سماجی تحریک کو خراج پیش کرنے پر لگا دیا گیا ہے وہ کس ملک کا مسئلہ ہے؟
پاکستان، سری لنکا، افغانستان، برطانیہ، آئر لینڈ؟ کس کا؟ اگر کسی مشترکہ اساس پر ہی اتفاق کر لیا جاتا تو بات سمجھ میں آتی تھی لیکن یہ فیصلہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے کتنا ہی اچھا اور مستحسن کیوں نہ ہو اس کے لیے کرکٹ گرائونڈ کا انتخاب کرنا مستقبل میں بہت ساری پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔