جنگل کی درجن بھر لومڑیاں اپنے بچوں سمیت پہاڑوں سے اتر کر نیچے لوگوں کے گھروں میں گھس آئی ہیں۔ یہ پرانے وقتوں کے کسی جنگل کا فسانہ نہیں، یہ مارگلہ کے جنگل کا دو دن پہلے کا واقعہ ہے۔
یہ ریڈ فاکس کے جوڑے تھے اور ان کے ساتھ ان کے معصوم سے بچے۔ لومڑیوں کا یہ پورا قبیلہ جنگل سے نکلا اور ایک فارم ہائوس میں گھس گیا۔ وائلڈ لائف نے جو ویڈیو شیئر کی ہے اس میں خاتون خانہ کہہ رہی ہیں کہ" دس بارہ لومڑیاں رات کو اپنے بچوں سمیت ان کے فارم میں گھس آئیں۔ پورا خاندان آ کر آباد ہو گیا ہے۔ ہماری مرغیوں کو بڑی پریشانی ہو رہی تھی۔ اب ہم نے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈوالوں کو فون کیا ہے، وہ آ گئے ہیں۔ انشاء اللہ وہ انہیں پکڑ لیں گے اور ہمیں لومڑیوں کو زہر دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی"۔ وائلڈ لائف والوں کا کہنا ہے کہ وہ ان لومڑیوں کو جنگل میں ایسی جگہ لے جا کر چھوڑیں گے جہاں یہ محفوظ رہیں تاکہ وائلڈ لائف اور انسان کا آمنا سامنا کم سے کم ہو اور جانور اپنے جنگل میں مزے سے رہیں۔
آج کے دور میں ایسی خبر ایک افسانہ ہی قرار دی جائے گی لیکن مارگلہ کے جنگل میں یہ خبر افسانہ نہیں ایک حقیقت ہے، جسے اگلے روز اسلام آباد وائلڈ لائف والوں نے تصاویر اور ویڈیو کے ساتھ شیئر کیا تو ایسے لگا جیسے میں بچپن میں نانی کی حویلی میں دھریک کی چھائوں میں اردو ڈائجسٹ میں چھپنے والی پرانے زمانے کے جنگلوں کی کوئی کہانی پڑھ رہا ہوں، جب جنگل لومڑیوں، ہرنوں اور چیتوں سے بھرے ہوتے تھے اور جانور جنگل سے بھٹک کر ندی کنارے چلتے چلتے ساتھ کی بستیوں میں جا نکلتے تھے اور گھبرا کر گھروں میں گھس جاتے تھے۔ درہ جنگلاں میں ندی کنارے ٹھنڈی چھائوں میں رکھے، لکڑی کے بنچ پر بیٹھ ا ہوں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے وقت ایک صدی پیچھے لوٹ گیا ہے، مارگلہ کے اس پار بھی ابھی جنگل ہے اور اس جنگل کے کنارے واقع ایک اکیلے گھر میں لومڑیوں کا پورا قبیلہ گھس آیا ہے۔
دس بارہ سال پہلے ایک فلم دیکھی تھیـ d The Fox and the Chil۔ یہ مشرقی فرانس کے ایک فارم ہائوس میں رہنے والی دس سالہ بچی کی کہانی ہے، جو بائیسکل پر سکول جاتے ہوئے جنگل سے گزرتی تھی۔ اور اس سفر میں اس کی ایک لومڑی سے دوستی ہو گئی۔ پھر ایک روز وہ لومڑی کو اپنے ساتھ گھر لے آئی۔ بچی کی لومڑی سے دھیرے دھیرے انسیت اور پھر وہ انسیت دوستی میں بدلنے کے جو مناظر تھے وہ حیران کر دینے والے تھے۔ یہ فلم اس اعتبار سے حقیقی تھی کہ اس میں ایک سدھائی ہوئی لومڑی لی گئی تھی، جس نے فلم کے رومان کو چار چاند لگا دیے۔ میں نے کئی بار یہ فلم دیکھی اور ہر بار یہی سوچتا کیا آج کے زمانے میں ایسا ہو سکتا ہے کہ میں بھی کسی چڑیا گھر کی بجائے کسی جنگل میں چلتی پھرتی لومڑی کو دیکھ سکوں۔
یہ خواب پہلی بار گزرتے ساون کی سہہ پہر میں پورا ہوا، جب بارش برس برس کر تھم چکی تھی اور ڈھوک جیون ٹریل (ٹریل فور) پر دو ندیاں عبور کر کے دوسری وادی کی پگڈنڈی پر اچانک ہی ایک لومڑی جنگل سے نکل کر سامنے آ کھڑی ہوئی۔ میں جنگل میں پہلی بار لومڑی کو دیکھ رہا تھا، حیرت اور خوف کے ملے جلے جذبات میں جب تک میں یہ جان پاتا کہ یہ لومڑی تھی یا بھیڑیا یا گیڈر وہ غائب ہو چکی تھی۔
دوسری بار لومڑی سے میری ملاقات درہ جنگلاں (ٹریل فائیو) پر ہوئی۔ یہ موسم گرما کی دوپہر تھی۔ ابھی ندی رواں نہیں ہوئی تھی لیکن خشک بھی نہیں تھی۔ انجیر والے چشمے کے پانی سے ندیا میں نمی سی تھی اور تھوڑا تھوڑا پانی بہہ رہا تھا۔ جنگل کی خاموش دوپہر میں پرندوں کی آوازوں نے خواب آور کا کام کیا اور مجھے نیند آنے لگی۔ میں بوڑھے انجیر تلے رکھے بنچ پر سو گیا۔ تھوڑی دیر بعد آنکھ کھلی تو گویا The Fox and the Child کا منظر سامنے تھا اور میں اس منظر کا حصہ بن چکا تھا۔ ایک لومڑی چند قدم کے فاصلے پر چشمے سے پانی پی رہی تھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب دعائیں قبول ہو کر کسی منظر کی صورت آپ کے سامنے آ جاتی ہیں۔ میں چند ساعتیں وہیں لیٹے لیٹے اس لومڑی کو تکتا رہا۔ پھر خیال آیا اس کی ویڈیو بنا لوں۔ جیسے ہی جیب سے موبائل نکالنے لگا لومڑی نے جست لگائی اور جھاڑیوں میں غائب ہو گئی۔
اسی ٹریل فائیو پر یہ برسات رت کی بات ہے جب پگڈنڈی کے ساتھ ساتھ بہتی ندی میں طغیانی ہوتی ہے۔ میں بوہڑی کے چشمے سے لوٹ رہا تھا اورواپسی پر ندی کے آخری موڑ پر میں ایک پتھر پر سستانے بیٹھ گیا۔ کافی دیر تازہ اور شفاف پانی میں پائوں لٹکائے بیٹھا رہا جب تھکاوٹ کچھ کم ہوئی تو اٹھا، ندی عبور کی اور سامنے پگڈنڈی پر ایک حیرت کدہ میرے سامنے تھا۔ ندی کے ساتھ ساتھ چلتی اس پگڈنڈی پر درختوں نے یوں چھتری سی تان رکھی ہے کہ ایسا لگتا ہے پگڈنڈی ایک پہاڑی درے کی صورت پہاڑ میں اندر تک گھسے جا رہی ہے۔ اس پگڈنڈی پر میرے سامنے ہرن کھڑا تھا۔ ایک لمحے کو اس نے مجھے دیکھا، حیرت سے کان کھڑے کیے، چوکنے انداز میں ماحول کا جائزہ لیا اور ندی کی سمت بھاگ گیا۔
ندی سے تھوڑا اوپر پہاڑکی طرف جس موڑ پر جیتوں کی قدیم گپھائیں ہیں ایک بار ایک ہرن وہاں دکھائی دیا۔ آخری بار جب ہرن دیکھا تو وہ بہت نیچے تک آ چکا تھا۔ ٹریل فائیو کی پہلی ندی عبور کرنے کے بعد جو راستہ ٹریل تھری کی طرف نکلتا ہے یہ ادھر کھڑا تھا۔ اس نے بھی تصویر بنانے کی مہلت نہ دی اور اوپر وادی کی سمت بھاگ گیا۔
جس سے ذکر کیا اس نے حیرت کا اظہار کیا کہ بھلا اب وہ زمانے کہاں کہ جنگل میں ہرن اور لومڑیاں گھومتی پھریں۔ اب وبا کے دن ہیں، ٹریلز پر آمدورفت کم ہے، رمضان کی وجہ سے اب تو یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس خاموشی اور قدرتی ماحول میں جانور وں کا اعتماد لوٹ آیا ہے۔ صرف اس ایک ہفتے میں وائلڈ لائف نے فارم ہائوس میں آنے والے لومڑیوں کے خاندان کے علاوہ مارگلہ کے جنگل میں چہل قدمی کرتے چار ہرنوں کی تصاویر شیئر کی ہیں کہ ہر ایک کو خبر ہو مارگلہ کے جنگل کی رونقیں قائم ہیں۔
یہ تصاویر بتا رہی کہ قدرت ہم پر کتنی مہربان ہے۔ ہم اس دور جدید میں ایک ایسے جنگل کے کنارے رہ رہے ہیں جس میں چیتے، لومڑیاں، ہرن اور غورال دوڑتے پھرتے ہیں۔ ابھی کچھ ہی دنوں کی بات ہے۔ برسات کا موسم آئے گا۔ مینہہ برسے گا، جھڑی لگے گی اور مارگلہ کے سارے چشمے پھوٹ پڑیں گی۔ ندیوں میں طغیانی ہو گی۔ سرشام پگڈنڈی کے ساتھ بہتی ندیوں کے کنارے جگنوئوں سے بھر جائیں گے۔ جاڑے سے ساون تک اور بہار سے گرمیوں تک، مارگلہ کا ہر موسم حسن جاں فزا ہے۔