Thursday, 28 November 2024
  1. Home/
  2. Hakim Tariq Chugtai/
  3. Sugar Ke Mareez Aur Khawateen Zaroor Parhain

Sugar Ke Mareez Aur Khawateen Zaroor Parhain

ایک ان پڑھ بظاہر دیہاتی شخص نہایت عقیدت خلوص اور مروت کا مجسمہ اورمجموعہ بنے میرے سامنے بیٹھے تھے۔ موصوف میرا درس کیسٹ پر سنتے رہے اور عبقری رسالہ بھی سالہا سال سے پڑھ رہے ہیں۔ بہت دور سے اپنے علاقے کی ایک سوغات لیے میرے پاس بصد خلوص تشریف لائے باقی ان کے خلوص محبت میں شک نہیں تھا اللہ تعالیٰ مجھے بھی ایسا خلوص عطا فرمائے۔ کہنے لگے آپ کے طبی تجربات و مشاہدات سالہا سال سے پڑھ رہا ہوں پھر آپ کی کتاب "طبی تجربات و مشاہدات" بھی میں نے پڑھی ہر نسخہ اور فارمولہ طب کی جان سینے کا راز اور اپنی مثال آپ ہے۔ ایک کو چھوڑوں دوسرے کو چھوڑوں تیسرے کو لوں ? جی چاہتا ہے ہر نسخے کو چوم چوم کر رکھوں یہ باتیں کرتے ہوئے اس کے عقیدت کے آنسو ساتھ ہی نکل رہے تھے۔ لوگ نہ بتانے کو اپنا فن سمجھتے ہیں جبکہ۔۔۔ میں نے اسے ٹشو پیش کیا نہایت احترام سے لیکر جیب میں رکھ لیا اور اپنی قمیص سے آنسو صاف کیے اور پھر بولے کہ میں نے ایسے ایسے نسخے آزمائے جہاں لاعلاج بیماریاں مریضوں کی جان بھی اور جیب بھی کھاگئی تھیں۔ گھر ویران اور اجاڑ ہوگیا تھا وہاں آپ کے نسخوں نے ایسی تقویت دی کہ خود عقل دنگ رہ گئی۔ میں حیران ہوں کہ آپ کو یعنی حکیم طارق کو بتا کے مزہ آتا ہے حالانکہ لوگوں کو تو چھپا کے مزہ آتاہے اور لوگ نہ بتانے کو اپنا فن سمجھتے ہیں اور آپ بتانے کوواقعی اپنا فن سمجھتے ہیں آپ نے بخل شکنی کی جو روایت قائم کی ہے یہ طب کی دنیا میں بہت کم ہے بہرحال وہ بہت زیادہ تعریف اور تحسین کررہے تھے تو میں نے ان سے عرض کیا جب میں اتنے نسخے لوٹاتا ہوں آپ بھی تو کوئی چیز بتائیں لیکن اس وعدے کے ساتھ کہ وہ بھی میں اپنے پاس نہیں رکھوں گا اور ان عبقری کے لاکھوں قارئین تک پہنچائوں گا جوہر ماہ میرے مشاہدات اور آزمودہ تجربات کا انتظار کرتے رہتے ہیں اور پھر ان بے شمار دکھی لوگوں تک اپنے مشاہدات پہنچانے کی ان تھک کوشش کروں گا جن کے سینے پریشان، جن کی جیبیں خالی، بیماریوں نے گھروں کو ویران اور اجاڑدیا، معالج روزبروز امیر اور مریض روزبروز غریب ہورہے ہیں، میرے اندر کی چاہت اور خواہش ہے کہ میں دکھی انسانیت تک وہ وہ چیزیں پہنچائوں جو صدیوں سے یا سالہا سال سے افراد کے سینوں میں دفن یا پرانی کتابوں میں گم ہوگئی ہیں۔ تاکہ اس سائنس کی صدی کو پھر سے وہ شعور ملے کہ نہیں۔۔۔۔ پرانی دنیا کے پرانے ٹوٹکے آج بھی سوفیصد ویسے ہی مفید ہیں جو پہلے سے آبدار موتی کی طرح فائدہ مند تھے۔ حکیم صاحب کیلئے تحفہ: وہ بولے ہاں ضرور میں آپ کیلئے ایک تحفہ لایا ہوں۔ اور پھر کہنے لگے لہسن دیسی چھلا ہوا آدھا چھٹانک، ادرک دیسی سبز ایک چھٹانک، پودینا دیسی سبز ایک چھٹانک اور انار دانہ کھٹا ایک چھٹانک، اگر ادرک اور پودینا سبز نہ ملے تو خشک بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک چمچ صبح دوپہر شام ناشتے اور کھانے کے ساتھ یہ استعمال کریں۔ مجھے یہ بتا کر انہوں نے اپنا پہلو بدلااور جیب سے ایک ڈبیہ نکالی اور نسوار منہ میں رکھ کر تھوکنے کیلئے ادھر ادھر دیکھنے لگے تو میں نے فوراً ٹشو دیا او رکہا کہ اس سے منہ صاف کرلیں خوش ہوئے ٹشو سے منہ صاف کرکے جیب میں ڈالنے لگے تو میں نے ڈسٹ بین سامنے کردی کہ آپ پریشان نہ ہوں اس میں ڈال دیجئے۔ وہ بولے اس چٹنی کو میں نے شوگر کے مریضوں اور عورتوں کے امراض اور معدے کے امراض میں بہت آزمایا۔ شوگر کے وہ مریض جن کا زخم آخری حد تک پہنچ چکا، گینگرین بن گیا، سرجن پائوں یا پنڈلی کاٹنے کا مشورہ دے رہے یا جسم کا وہ حصہ جہاں شوگر ہے اسے کٹوانے کا مشورہ دے رہے وہ پریشان بھی نہ ہوں اور مایوس بھی نہ ہوں ? یہ چٹنی بنا کر چاہے زیادہ بنا کر آپ فریج میں رکھ سکتے ہیں بس ایک چمچ صبح، دوپہر، شام استعمال کریں اور پھر اس کا کمال دیکھیں۔ آخری درجے کی شوگر ختم ہوجاتی ہے زخم بھرجاتے ہیں اور وہ زخم جس سے خون اور پیپ رستا ہو وہ بالکل ختم ہوجاتے ہیں۔ جن کے پائوں اور پنڈلیوں پر ورم ہو اور انگلی دبانے سے گڑھا پڑجاتا ہو اور سوجن روز بڑھ جاتی ہو انہیں جب استعمال کرایا تو اسے بہت مفید پایا۔ ورم جسم کے جس حصے میں بھی ہو اسے استعمال کرائیں چاہیں تو مقدار خوراک آدھا چمچ بھی لے سکتے ہیں زیادہ کم کرسکتے ہیں۔ شوگر ختم اور پائوں کٹنے سے بچ گیا: بہرحال پائوں پنڈلیوں کے ورم شوگر کا پرانا زخم ایک شخص جسم کا ایک حصہ یعنی پائوں کی پانچوں انگلیاں کٹوا چکے تھے لیکن شوگر کا زخم ناسور کی شکل میں آگے سے آگے بڑھتا چلا گیا۔ اب سرجن نے پائوں ٹخنے تک کٹوانے کا مشورہ دیا مجھے پتہ چلا کہ وہ ہمارے دور کے رشتے دار تھے میں یہ چٹنی بنوا کے لے گیا کیونکہ وہ مالدار شخص تھا اسے اس چٹنی کے فائدے اور کمالات بتاتے ہوئے مجھے آدھا گھنٹہ لگا بڑی مشکل سے یہ کہتے ہوئے بولا کہ میں ان ٹوٹکوں پر اعتماد نہیں کرتا یہ مرض کو بگاڑ دیتے ہیں چلو آپ میرے دیرینہ کرم فرما ہیں استعمال کرکے دیکھ لیتا ہوں ویسے ڈاکٹر مجھے اینٹی بائیو ٹک دے رہا وہ تو میرا ڈیڑھ مہینے کے بعد پائوں کاٹ دے گا خود کہنے لگے کہ کوئی بات نہیں آدھا پائوں تو پہلے کٹ چکا ہے یہ بھی کٹ جائے گا تو کوئی بات نہیں۔ میں نے ا عتماد سے انہیں کہا کہ آپ اعتماد سے ہماری یہ دوا استعمال کرتے رہیں آپ تسلی کریں اور اعتماد کریں اور یہی دوائی مستقل استعمال کریں۔ اسی دوائی سے آپ کا پائوں کٹنے سے بچ جائے گا شوگر ختم ہوجائیگی، قے آتی ہے کوئی چیز ہضم نہیں ہوتی ہر وقت گیس تبخیر کی دوائیاں کھاتے رہتے ہیں واک کر نہیں سکتے۔ ، یہ پیٹ کا پھولنا، معدے کی بدہضمی یہ تبخیر سب ختم ہوجائے گی اندر کی سڑان گیس بدہضمی خشکی تیزابیت اور قبض ختم ہوکر آپ کی طبیعت نارمل ہوجائے گی میں چٹنی کا چھوٹا سا ڈبہ دے کر واپس آگیا اور دل ہی دل میں دعا کرتا رہا کہ یااللہ استعمال ضرور کرے میرا شرم بھرم رکھ لینا کوئی ڈھائی ہفتے کے بعد ان کی طرف سے پیغام ملا کہ مجھے آکر ملیں۔ میں گیا جو شخص لیٹ کر میری بات سن رہا تھا وہ تکیوں کے سہارے بیٹھا ہوا تھا اور اس کے چہرے پر رونق اور چمک تھی میں گیا تو بڑی تپاک سے ملا میریلیے بہت اچھی چیزیں اور کھانے اور چٹخارے دار مزے دار ڈشیں آگئیں۔ کہنے لگے سب سے پہلے تو میں معذرت چاہوں گا بے اعتمادی کہوں ? یا دولت کی ریل پیل ? مجھے ان ٹوٹکوں پر کبھی اعتماد نہیں رہا اس دن آپ کے بہت زیادہ سمجھانے پر میں نے چٹنی استعمال کی پہلے تو مجھے ہلکی سی جلن کا احساس ہوا میں نے اسے بیماری کا نکلنا سمجھا کہ دشمن کا نکلنا بہتر ہے رہنا نہیں اور میں استعمال کرتا گیا۔ پھر تو واقعی مجھے اس سے سکون ملا ایسے محسوس ہوتا تھا کہ میرے پیشاب پاخانے سے میرے زخم کا ریشہ نکل رہا اور زخم سے بھی ریشہ نکلنا شروع ہوگیاہفتے کے استعمال سے میں نے اینٹی بائیوٹک چھوڑ دی خود ہی میرا دل کہنے لگا کہ اس کی ضرورت نہیں اور طبیعت میں تسلی آگئی اور زخم بھرنے لگا مجھے پٹی ہٹا کر دکھانے لگے کہ اب وہ زخم ایک بالشت تھا اب صرف ایک گول سکے جتنا باقی? اور وہ بھی اندر سے گہرا نہیں اس کے اندر انگوری آرہی ہے اور خارش بھی ہوتی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ زخم بھررہا ہے۔ جسم فریش، نیند بہترین، طبیعت لاجواب: پھر کہنے لگے کہ میرے معدے کا نظام بہت بہتر ہوا۔ اینٹی بائیوٹک کھا کھا کر معدہ تباہ ہوگیا تھا اور طبیعت اور اعصاب میں کھچائورہتا تھا جی چاہتا تھا کہ مجھے سارا دن کوئی دبائے بیٹے تو صرف تیماردای کیلئے قریب آتے ہیں اور نوکر مجھے دباتے تھک گئے تھے اب میرا جسم فریش، نیند بہترین اور طبیعت لاجواب ہرچیز کھاتا ہوں اچھی طرح ہضم ہوتی ہے طبیعت میں پھرتی ہے اور بار بار ایک بات کہہ رہے تھے کہ میرا پائوں کٹنے سے بچ گیا۔ جس نے استعمال کیا صدا صحت یاب رہا: وہ دیہاتی جسے میں اب معالج کہوں گا میرے سامنے خلوص سے یہ باتیں بتاکر اور آنکھوں ہی آنکھوں میں مجھ سے داد لے رہا تھا میں نے واقعی اس کی داد و تحسین کی کہ یہ تیرے خلوص کا کمال ہے کہ تو نے اتنی محنت کی پھر اس نے اور بہت سے واقعات بتائے جس سے شوگر کے مریض صحت یاب ہوئے۔ کہنے لگے میرے والد یہ بتاتے بھی تھے اور بعض کو بنا کر دیتے بھی تھے۔ والد کو سترہ سال فوت ہوئے ہوگئے تھے لمبی عمر میں فوت ہوئے۔ اس دن سے میں مسلسل لوگوں کو دے رہا ہوں اور والد تو ستر سال تک یہ لوگوں کو دیتے رہے۔ میرے والد معدے کا بگڑا ہوا جتنا پرانا مریض ہو ہیضہ یا ایسے لوگ جو سنگراہنی یعنی اجابت فوراً آجاتی ہے جب کھانا کھائیں یا پھر پیٹ کے پھولے، توند کے مارے پنڈلیاں اور پائوں کے ورم، گیس تبخیرقبض، جوڑوں کے درد اور شوگر کے ان مریضوں کو میرے والد دیتے تھے جن کے مرض بگڑ جاتے تھے جن کی شوگر کبھی کنٹرول نہ ہوتی تھی بس یہ ان کا آخری اور شفاء یابی سے بھرپور نسخہ تھا جتنے لوگوں کو دیا جس جس نے بھی اعتماد سے استعمال کیا میں نے سدا اس کو صحت مند اور شفاء یاب پایا۔ صحت و تندرستی اور شفاء یابی کا پیغام: قارئین! اس دیہاتی معالج نے ٹوٹکہ کیا دیا ایک حیرت انگیز اینٹی بائیوٹک کا نسخہ دیا جسے دیا اور جس نے استعمال کیا صحت وتندرستی اور شفاء یابی کا پیغام ضرور دیا۔ آپ بھی شوگر، گینگرین، پرانے زخم، پنڈلیوں پائوں پرورم اور معدے کے ہر مرض میں آنکھیں بند کرکے استعمال کریں پھر اس کا سوفیصد کمال دیکھیں۔

About Hakim Tariq Chugtai

Hakeem Mohammad Tariq Mahmood Chughtai is an Editor of Monthly Magazine (Ubqari), he is an author and research writer of more than 130 books, a Phd from USA in Herbal Health and was awarded presidential gold medal for his research in the field of method of treatment, a husband and a father to three children, he runs a pharmaceutical firm (Ubqari Laboratories Regd.) for medicines sold across Pakistan that are known for their authenticity.

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran