نکولائی چاؤشسکو رومانیہ کے صد ر تھے، انہوں نے زندگی کا آغاز رومانیہ کی کمیونسٹ پارٹی کے معمولی رکن کی حیثیت سے کیا تھا، اس کے بعد وہ مرکزی کمیٹی کے رکن بنے، وزیر اطلاعات کے عہدے پر فائز ہوئے اور 1965 میں رومانیہ کے حکمران بن گئے۔ انہوں نے 1965 سے 1989 تک رومانیہ پر حکومت کی، یہ زبردست قسم کے ڈکٹیر تھے، انہوں نے مخالفین کو کچلنے کے لیے خفیہ پولیس بنائی، اپوزیشن کو جیلوں میں بند کیا اور پورے 24 سال رومانیہ پر حکومت کی۔ اس کے ساتھ ہی یہ اسی کی دہائی کے مقبول ترین لیڈر تھے اور اس مقبولیت کی وجہ ان کا عوامی پن تھا، یہ کسی بھی وقت عوام میں چلے جاتے اور عوام میں گھل مل جاتے تھے، ان کی یہ مقبولیت رومانیہ کے اندر اور باہر دونوں جگہ قابل رشک تھی۔ اسی کی دہائی میں پاکستان میں صدر ضیاء الحق کا طوطی بولتا تھا اور ضیاء الحق چاؤشسکو کے فین تھے۔ 1986 میں ایک کانفرنس کے دوران دونوں کا آمنا سامنا ہو گیا، ضیاء الحق نے چاؤشسکو سے ان کی مقبولیت کا راز پوچھا تو انہوں نے بتایا: "آپ عوام کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھیں، آپ میری طرح عوام میں گھل مل جایا کریں اور بھیس بدل کر اپنے بارے میں عوامی رائے جاننے کی کوشش کریں۔"
1989ء میں رومانیہ کے ایک شہرٹمی سوارامیں نسلی فسادات بھڑک اٹھے، یہ چھوٹاسا گرو ہی مسئلہ تھا مگر حکومت کی ناقص حکمت عملی نے اسے ایک زبردست انقلا ب میں تبدیل کر دیا، ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے، پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے گولی چلا دی، 17 دسمبر 1989 میں پولیس فائرنگ سے کئی بچے اور خواتین ہلاک ہو گئیں، مظاہرین ٹمی سوارا میں جمع ہونے لگے، اگلے ہی دن چاؤ شسکو نے ایران کے دورے پر روانہ ہونا تھا، جانے سے قبل اس نے اپنی بیوی اور اعلٰی حکام سے میٹنگ کی اور انہیں حکم دیا کہ اس کی واپسی تک بغاوت کو کچل دیا جائے۔ وہ بیس دسمبر کو واپس آیا تو حالات مزید بگڑ چکے تھے، اس نے آتے ہی ٹی وی پر خطاب کیا کہ رومانیہ کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ ہمسایہ ممالک کی سازش ہے جسے کامیاب نہیں ہو نے دیا جائے گا۔ خطاب ٹی وی پر نشر ہوا تو وہ عوام جنہیں ہنگاموں کی خبر نہیں تھی وہ بھی سڑکوں پر نکل آئے۔
ٹمی سوارا میں ہزاروں مظاہرین جمع ہو چکے تھے، چا ؤ شسکونے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے دارالحکومت بخارسٹ میں جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا، وہ مخالفین کو دکھانا چاہتا تھا کہ رومانیہ کے عوام اب بھی اس سے محبت کرتے ہیں، اسی ہزار افراد بخارسٹ میں جمع ہو چکے تھے، باقی عوام کو کہا گیا تھا کہ وہ سب کام کاج چھوڑ کر ٹی وی اور ریڈیو پر اپنے محبوب لیڈر کی تقریر سنیں۔ 21 دسمبر کی شام چاؤ شسکو کمیونسٹ پارٹی کے کے ہیڈ کواٹر کی بالکونی پر نمودار ہوا، وہ اس سے قبل اس جگہ کئی تقریریں کر چکا تھا، اسے امید تھی کہ ہمیشہ کی طرح عوام اس کے تقریر پر تالیاں بجائیں گے اور اس کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائیں گے۔ اس کے ساتھ اس کی بیوی، مسلح گارڈ اور دائیں بائیں پارٹی کے اہم عہدہ دار کھڑے تھے، اس نے تقریر شروع کی، پہلے آٹھ منٹ رومانیہ میں سوشلزم کے گیت گائے اور مجمع میں تالیوں کا شور گونجتا رہا، اس کے بعد وہ مخاطب ہوا:"میں بخارسٹ کے اس عظیم اجتماع کے لیے، اس کے منتظمین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، اسے ایک سمجھتے۔۔۔۔
وہ ابھی جملہ مکمل نہیں کر پایا تھا کہ مجمع میں سے کسی نے آوازیں کسنی شروع کر دیں، دوسری آوز، پھر تیسری آواز اور یوں آوازیں ملتی گئیں اور شور بپا ہو گیا، چند لمحات میں پورے مجمعے میں سیٹیاں اور توہین آمیز کلمات گونج رہے تھے۔ یہ مناظر ٹی وی پر لائیو دکھائے جا رہے تھے، ہزاروں لاکھوں لوگ گھروں میں بیٹھے آنکھیں پھاڑے یہ مناظر دیکھ رہے تھے، کسی کو ان مناظر پر یقین نہیں آرہا تھا، خفیہ پولیس کے چیف نے لائیو نشریات بند کرنے کا حکم دیا مگر ٹی وی انتظامیہ نے حکم ماننے سے انکار کر دیا، مجمع چیخ چلا رہا تھا، چاؤشسکو مائیک پر ہیلو ہیلو ہیلو کرتا رہا مگر کسی نے اس کی آواز نہیں سنی، اس کے ساتھ کھڑے بیوی نے سپیکر سنبھالا اور زور سے چلائی:"خامو ش ہو جاؤ خاموش ہو جاؤ" مگر کسی نے توجہ نہیں دی، چاؤشسکو یہ سب دیکھ کر اپنی بیوی پر چلایا کہ تم خاموش ہو جاو۔
یہ سب مناظر لائیو جا رہے تھے، اس کے بعد چاؤنے آخری بار مائیک تھاما اور عاجزی سے درخواست کی"کامریڈ برائے مہربانی خاموش ہو جائیے" مگر کسی نے بھی اس کی آواز سننا گوارا نہ کیا، چاؤ مایوسی کے عالم میں بالکونی سے اتر ااور اندر چلا گیا، سڑکوں پر ہنگامے شروع ہو چکے تھے اور پورا ملک میدان جنگ بن چکا تھا، چاؤ نے فوج کی کمانڈ اپنے ہاتھ میں لے لی مگر اس کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔ مظاہرین کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈ آفس میں گھس چکے تھے، چاؤ نے عمارت کی چھت پر ہیلی کاپٹر منگوایا اور بیوی سمیت ہیلی کاپٹر پر فرار ہو گیا۔ فو ج اور پولیس اس کی حمایت سے دستبردار ہو چکے تھے، چناچہ 25دسمبر 1989کو چاؤ شسکو اور اْس کی بیوی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا، انہیں قتل عام کا مجرم ڈکلیئر کیا گیا، عدالت نے سزائے موت سنائی اور انہیں اسی وقت گولی مار کر ختم کر دیا گیا، چوبیس سالہ اقتدار صرف ایک ہفتے میں اپنے انجام کو پہنچ چکا تھا، خود کورومانیہ کا محبوب لیڈر سمجھنے والا نشان عبرت بن چکا تھا۔
میری حکمران اشرافیہ سے درخواست ہے کہ آپ بھی کسی دن اپنی مقبولیت کا جائزہ لینے کیلئے عوام سے براہ راست ملنے کی کوشش کریں، کسی رات سڑک پر نکلیں اور اپنے بارے میں عوامی رائے جاننے کی کوشش کریں اور میری دوسری گزارش ہے کہ ایک دفعہ یوٹیوب پر چاؤ شسکو کی آخری تقریر سن لیں اور وہ منظر بھی دیکھ لیں کیونکہ حالات و واقعات اور سیاق و سباق بتا رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔