Monday, 25 November 2024
  1. Home/
  2. Muhammad Izhar Ul Haq/
  3. Aik Baab

Aik Baab

جنرل اسد درانی سابق چیف آئی ایس آئی اور اے ایس دُلت سابق سربراہ "را" نے جو مشترکہ کتاب تصنیف کی ہے وہ انٹرنیٹ پر موجود ہے اس وقت یقینا لاکھوں نہیں تو ہزاروں افراد پاکستان کے اندر اور باہر اسے پڑھ رہے ہوں گے۔ کتاب کا عنوان ہےSPY Chronicles Raw-isi-and the Illusions of Peace.یہ کتاب اس مکالمے پر مشتمل ہے جو 2016ء میں دونوں سابق سربراہوں کے درمیان ہوا۔ معروف صحافی ادیتا سنہا نے، جو دہلی میں رہتے ہیں اس مکالمے میں رہنمائی اور مدد کی۔ یہ مکالمے استانبول بنکاک اور کھٹمنڈو میں ہوئے۔ موضوعات میں کشمیر، حافظ سعید، کلبھوشن جادیو، اسامہ بن لادن وغیرہ شامل ہیں۔ کتاب سات حصوں اور 33ابواب پر مشتمل ہے۔ آخری باب کا عنوان "دیوانگی ختم" ہے! کتاب کا اکیسواں باب حافظ سعید کے متعلق ہے اس کا عنوان"حافظ سعید اور 26/11" ہے یہاں اس باب کا انگریزی سے ترجمہ پیش کیا جا رہا ہے۔ اسد درانی۔ میں نہیں سمجھتا کہ کارگل اور بمبئی حملے کے درمیان کوئی شے مشترک تھی۔ اگر یہ فرض کیا جائے کہ دونوں واقعات سویلین حکومت کے دوران پیش آئے تب بھی! لوگ مختلف تھے۔ اے ایس دُلت۔ سر! پھر بمبئی(کا واقعہ) کیوں پیش آیا۔ درانی۔ بمبئی واحد واقعہ ہے جس کے حوالے سے میں نے فیصلہ کیا کہ کسی بھی بھارتی یا پاکستانی چینل کے لیے میں موجود ہوں گا۔ یہ بتانے کے لیے کہ جس نے بھی یہ کیا ہے، خواہ ریاست کی پشت پناہی سے، یا آئی ایس آئی یا ملٹری کی پشت پناہی سے، پکڑا جانا چاہیے اور سزا دینی چاہیے۔ یہ صرف 168افراد کی ہلاکت کی یا چار دن کے قتل عام وغیرہ کی بات نہیں، اس وقت پاکستان اس حالت میں نہیں تھا کہ اپنے مشرقی بارڈر پر جنگ میں پھنستا۔ مغرب کی طرف ہی کافی مسائل تھے اور ملک کے اندر بھی! مجھے نہیں معلوم یہ کس نے کیا لیکن سوالات یہ تھے کہ ڈیوڈ ہیڈلے نے آئی ایس آئی کے ایک میجر کا نام لیا۔ اس سے ہمارے لیے مشکلات پیدا ہوئیں۔ دلت۔ مگر کہانی یہ ہے کہ ہیڈلے نے حافظ سعید کے ساتھ تعاون کیا۔ درانی۔ چونکہ یہ ساری کہانیاں منظر پر آ گئی ہیں لوگ آگے بڑھ کر تفتیش کر سکتے ہیں آٹھ سال تک ہم دونوں نے مشترکہ تفتیش کی، مشترکہ مقدمہ کی، انٹیلی جنس شیئر کرنے کی اور دہشت گردی کے خلاف میکانزم اختیار کرنے کی بات کی ہے، اس وجہ سے کہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ اس وقت تک حافظ سعید ہوں یا آئی ایس آئی یا جیش محمد، اس بات کا امکان ہے کہ ان میں سے کسی نے کچھ نہیں کیا۔ ہو سکتا ہے کوئی تیسری یا چوتھی یا پانچویں پارٹی ملوث ہو!سنہا۔ مسٹر دُلت! آپ نے اپنی گزشتہ کتاب میں لکھا ہے کہ جب تعلقات آگے نہ بڑھ رہے ہوں اور پاکستانی فوج کو محسوس ہو کہ بھارت کو ایک لات کی ضرورت ہے تو بمبئی کی طرح کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے۔ دُلت۔ بالکل درست! میری تھیوری یا یقین یہ بھی تھا کہ مشرف کو 26/11کے بارے میں علم ہو گا۔ درانی۔ مگر وہ اقتدار میں نہیں تھے اگست ستمبر 2008ء تک وہ جا چکے تھے۔ دُلت۔ ہاں! مگر جناب! منصوبہ بندی پہلے سے شروع ہوئی ہو گی۔ مشرف اس میں پارٹی بنے ہوں گے۔ میں نے جو کچھ کہا اس پر قائم ہوں کہ جب بھی پاکستان میں مایوسی ہوتی ہے۔ کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آتا ہے۔ سنہا۔ حال ہی میں حافظ سعید کو گھر میں نظر بندکیا گیا۔ بھارتی ٹی وی نیوز چینلز کا کہنا ہے یہ ٹرمپ کی وجہ سے ہوا۔ دُلت۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیا حافظ سعید ٹرمپ کے لیے اہم ہیں۔ یہ اتفاق بھی ہو سکتا ہے جنرل احسان کے مطابق وہ ایک تفتیش میں مطلوب تھے اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ انہیں نظر بند کر دیا جائے۔ درانی۔ انہیں عدالتوں میں لے جایا گیا اگرچہ ان کے خلاف کچھ بھی(نیا) نہیں تھا۔ اب بھی ممکن ہے کہ انہیں اس لیے بند کیا گیا ہو کہ طوفان گزر جائے وہ چھ ماہ میں باہر آ سکتے ہیں!سنہا۔ تو حافظ سعید کی نظر بندی بھی پہلے سے طے شدہ ہے؟ درانی۔ جہاں تک حافظ سعید کا تعلق ہے، کیا کوئی مزید ثبوت میسر آیا ہے؟ توقع یہ ہے کہ حافظ سعید کے ساتھ انتظام طے شدہ ہے کیا اکثر اوقات ایسا ہی نہیں ہوتا؟ گجرات میں مودی جی! انکوائری رپورٹ انہیں بری الذمہ قرار نہیں دیتی مگر عدالت انہیں جانے دیتی ہے اور کوئی اس کے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا۔ اس سے بھی بڑی مثال ٹونی بلیئر کی ہے۔ چل کوٹ رپورٹ اسے قصور وار ٹھہراتی ہے مگر اسے کچھ نہیں کہا گیا۔ اس پر الزام لگانے میں قانونی آرا منقسم ہیں۔ نائن الیون کی رپورٹ میں اٹھائیس صفحے غائب ہیں۔ اس کی وجہ حساس اطلاعات بھی ہو سکتی ہیں یا امریکی نااہلی بھی! ممکنہ سازش بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے کچھ افراد کو رہا کر دیا ہو گا کہ ان کے کاروباری تعلقات ہوں گے یا بش خاندان کے ساتھ ربط ہو گا! یوں امریکہ کو ایک نا خوشگوار ایکشن سے بچ نکلنے میں مدد مل جاتی ہے!سنہا۔ تو پھر حافظ سعید کی نظر بندی میں بھارت پاکستان تعلقات کے لیے کوئی مثبت چیزیں نہیں ہیں؟ درانی۔ انڈیا پاکستان فرنٹ پر اس وقت بہت کم مثبت چیزیں ہیں۔ مگر اس سے ایک ملک کو جو مسلسل دبائو میں ہے سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے!دُلت۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایسا بھارت کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ مگر جیسا کہ جنرل صاحب کہہ رہے ہیں، اس سے یہ ہو سکتا ہے کہ جنرل جنجوعہ اجیت دوول کو فون کریں اور کہیں۔ دیکھیے! ہم نے ایکشن لیا ہے اور ان صاحب کو کم از کم چھ ماہ کے لیے بند کر دیا ہے، چنانچہ یہ آزار تو راستے سے ہٹا!درانی۔ افغانستان میں ہم طالبان یا اشرف غنی یا امریکہ کی نسبت کم مجرم ہیں! حقانی نیٹ ورک کیوں ایک نیٹ ورک ہے؟ مجھے بھی نہیں معلوم! آپ مسلسل صورت حال پیدا کر سکتے ہیں جس میں پاکستان مجرم نظر آئے مگر وہ لوگ نہیں جنہوں نے پاکستان کے ساتھ اتنا کچھ غلط کیا اور نقصان پہنچایا یعنی امریکہ!گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران امریکیوں کی کوئی بھی رپورٹ اٹھا کر دیکھ لیجیے، بشمول آڈیٹر جنرل، جس میں احتساب کو دیکھا گیا ہو، یا خرچ شدہ رقم کو، یا سویلین یا فوجیوں کو جو قتل ہوئے، رپورٹیں یہ سارے حقائق بیان کرتی ہیں مگر چونکہ سزا دینے سے سیاسی طور پر شرمندگی ہوتی ہے اس لیے آخر میں نتیجہ نکالا جاتا ہے کہ پاکستان ملوث ہے!دُلت۔ حافظ سعید کس طرح پاکستان کے لیے مفید ہیں؟ درانی۔ غالباً یہ بات بعد میں آئے گی! حافظ سعید کے حوالے سے پاکستان کیا کر سکتا ہے؟ دُلت۔ یہ ایک اور معاملہ ہے!درانی۔ کیسے اور معاملہ ہے؟ دُلت۔ میں مانتا ہوں فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے مگر میرا سوال یہ ہے کہ حافظ سعید کی اہمیت کیا ہے۔ درانی۔ اگر آپ حافظ سعید کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں تو پہلا ردِ عمل یہ ہو گا کہ ایسا بھارت کے لیے کیا جا رہا ہے! انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔ وہ بے قصور ہیں وغیرہ! سیاسی خطرہ زیادہ ہے! اب!دُلت۔ ان کے ملوث ہونے کے علاوہ ان کی ایک طاقت پریشان کرنے کی بھی ہے کیونکہ وہ بھارت کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں مگر پاکستان کے لیے ان کی اہمیت کیا ہے؟ درانی۔ ان کے خلاف کارروائی کرنے کی قیمت بہت زیادہ ادا کرنا پڑے گی!

About Muhammad Izhar Ul Haq

Muhammad Izhar ul Haq, is a columnist and a renowned poet of Urdu language, in Pakistan. He has received international recognition for his contribution to Urdu literature, and has been awarded Pakistan’s highest civil award Pride of performance in 2008. He has published four books of Urdu poetry and writes weekly column in Daily Dunya.

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran