یہ اچانک یوٹیوب کو ہوش کیسے آگیا۔ وہ شخص براہ راست ڈھائی گھنٹے گفتگو کرتا رہا، بلکہ لوگوں کے سوالات کے جواب بھی دیتا رہا۔ کون تھا یہ شخص جس کی گفتگو کے بعد ویڈیو، یوٹیوب سے ڈیلیٹ کر دی گئی۔ فورا ایسا نہیں کیا گیا بلکہ بی بی سی کے اس سوال کے بعدکہ "تم لوگوں نے اس ویڈیو کی اجازت کیسے دے دی"، یوٹیوب نے ویڈیو ڈیلیٹ کی اور اپنے قوانین سخت کرتے ہوئے اعلان کیا، " ہماری یہ واضح پالیسی ہے کرونا وائرس سے متعلق جو مواد بھی عالمی ادارہ صحت یا کسی ملک کے محکمہ صحت کی بتائی ہوئی اطلاعات سے مختلف ہوگااور جو اس کے پھیلاؤ کو ویسا بیان نہیں کریگا جیسا یہ دونوں بتاتے ہیں، تو اسے ڈیلیٹ کردیا جائے گا"۔
یہ شخص ڈیوڈ آئیک (David Icke) ہے۔ برطانیہ کے شہر لائسیسٹر (Leicester) میں 29 اپریل 1952ء کو پیدا ہونے والا ایک بچہ جو فٹ بال میں اپنی دلچسپی کی وجہ سے صرف جونیئر سکول تک تعلیم حاصل کر سکا۔ وہ ایک کامیاب فٹبالر بن گیا لیکن اسے جوڑوں کے درد کی وجہ سے فٹ بال کا کیریئر چھوڑ کر ایک مقامی اخبار میں رپورٹر کی نوکری کرنا پڑی۔ وہ ایک سپورٹس جرنلسٹ تھا، جسے گفتگو میں کمال مہارت حاصل تھی۔ اسے بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ "News Night" میں کھیلوں سے متعلق گفتگو کرنے کے لیے رکھ لیا گیا۔
اگست 1990ء کے ایک دن اس نے مارگریٹ تھیچر کا مشہور عام پول ٹیکس ("Poll Tax") یہ کہہ کر دینے سے انکار کردیا کہ وہ یہ ٹیکس دینے کی بجائے جیل جانا پسند کرے گا۔ اسے بی بی سی سے نکال دیا گیا۔ لیکن اس کے بعد اس کی زندگی بالکل بدل سی گئی۔ وہ کہتا ہے کہ اسے اپنے اردگرد کسی غیر مرئی چیز کی موجودگی کا احساس ہونے لگا، ایسے لگتا تھا جیسے مکڑی کے جالے کی طرح کوئی شخصیت اسے گھیرے ہوئے ہے۔ اس نے برائٹن کی مشہور نفسیاتی، روحانی معالج (Phychic Healer) بیٹی شائن سے علاج کروانا شروع کر دیا۔
بیٹی شائن نے اسے بتایا کہ مجھے تمہارے لیے آسمانی روحانی دنیا کی اہم شخصیت وانگ یی لی (Wang Ye lea) کی جانب سے یہ پیغام ملا ہے کہ تم دنیا کو شفا بخشنے کے لیے پیدا کیے گئے ہو، تم بہت مشہور ہو گے مگر تمہاری مخالفت بھی شدید ہوگی۔ اس نے فیروزی رنگ کے کپڑے پہننا شروع کر دیے اور وہ خود کو "خداوند کا بیٹا"یعنی "Son of the God head" بھی کہنے لگا۔ لیکن آج اس کا یہ سارا ماضی اس کی تحریروں کی مقبولیت میں گم ہو چکا ہے۔ وہ ایک ایسے سازشی نظریہ ساز (Conspiracy theorist) کے طور پر مشہور ہے جو بیس کتابیں تحریر کرچکا ہے اور اس کے ویڈیو پروگراموں کا کوئی شمار نہیں۔ اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ وہ تیس کے قریب ممالک میں طویل لیکچر دے چکا ہے۔
یہ شخص صہیونیت کے زیراثر چلنے والے خفیہ عالمی نیٹ ورکس کو بے نقاب کرنے کا دعوی کرتا ہے اور اپنی مدلل تحریر اور سحر انگیز گفتگو سے لوگوں کو قائل بھی کر لیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ 1897ء میں صہیونی یہودیوں نے جو پروٹوکول "Protocols of the elders of zion" تحریر کیے تھے اور ان میں دنیا پر قبضے اور عالمی حکومت کا جو خواب دیکھا تھا، آج ان پر ایک خفیہ ایجنڈے کے تحت عمل درآمد ہو رہا ہے۔
ڈیوڈ آئیک کی پانچویں کتاب، " ربوٹس کا انقلاب" (Robot's Rebellion) نے اسے دنیا بھر میں مقبول اور متنازعہ بنا دیا۔ اس کتاب میں اس نے المناٹی، فری میسن اور دیگر صہیونی خفیہ تنظیموں کے نیٹ ورک کا تانا بانابے نقاب کیا تھا۔ وہ اس کتاب کے بعد ایسا شعلہ بیان مقرر بن کر ابھرا، جس نے دنیا کے ہر بڑے فورم پر گھنٹوں تقریریں کیں۔ اپنی مقبولیت کے زعم میں اس نے 2008ء میں الیکشن میں بھی حصہ لیا، لیکن اسے صرف 110 ووٹ مل سکے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں ایک چینل کے اس وقت تقریبا آٹھ لاکھ سبسکرائبر ہیں اور اس کی ایک ہزار سے زائد ویڈیوز کو دس کروڑ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔
ڈیوڈ آئیک نے سوموار 6 اپریل 2020ء کو اپنے یوٹیوب چینل سے کورونا وائرس کے بارے میں انکشاف کیا کہ، اس وقت پوری دنیا کے انسانوں کی صحت نئے نیٹ ورک 5G کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے۔ جب اس سے سوال کیا گیا کہ انگلینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں لوگوں نے 5G کے ٹاورز کو جلایا ہے تو اس نے جواب دیا کہ اگر یہ 5G نیٹ ورک جہاں پہنچنا چاہتا ہے، وہاں پہنچ گیا تو اس خطے سے انسانی زندگی ختم ہو جائے گی۔ اس نے کہا کہ کورونا وائرس کی ایک ویکسین دریافت ہوچکی ہے جو پولیو کی طرح ہر کسی کو پلائی جائے گی۔
اس کے اندر "نانو" ٹیکنالوجی (Nanotechnology) کی مائیکرو چپ ڈالی گئی ہے۔ یہ" چپ" انسان کے وجود میں ویسے ہی مستقل طور پر رہے گی جیسے باقی ویکسین کے اجزا رہتے ہیں اور اس "چپ" کے ذریعے انسانوں کی زندگیوں کو کنٹرول کیا جائے گا۔ اس نے کہا کہ بل گیٹس جو اس ویکسین کو بنانے کے لئے سرمایہ فراہم کر رہا ہے، اسے فورا گرفتار کرنا چاہیے۔ ڈیوڈ آئیک کے یہ خیالات ڈھائی گھنٹے تک یوٹیوب پر چلتے رہے، جب یہ بات پوری دنیا تک پہنچا دی گئی، تو بی بی سی جیسے سنجیدہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی جانب سے احتجاج شروع ہوا اور اس کوبہت زیادہ اہمیت دینے کیلئے ویڈیو ہٹا دی گئی۔ اس وقت تک اس کا پروگرام صرف 65 ہزار افراد نے دیکھا تھا لیکن ویڈیو ڈیلیٹ ہونے کے بعدسے اب تک پوری دنیا اس کے خیالات، کتابوں اور گفتگو کی تلاش میں پاگل ہو چکی ہے۔
ایسا کیوں کیا گیا۔ کیا واقعی عالمی ادارہ صحت اور دنیا کا میڈیا انسانوں کا اسقدر ہمدرد ہے کہ وہ ایسی بے بنیاد خبر کے پیچھے پڑ جائے گا۔ نہیں ایسا نہیں ہے۔ دنیا میں جتنے بھی سازشی نظریہ ساز (Conspiracy theorist) ہیں ان کو ایک خاص مقصد لے کر دنیا میں مقبول کیا جاتا ہے تاکہ انسانوں کو انسانوں کے سامنے مجبور اور بے بس ثابت کیا جائے اور بتایا جائے کہ سب کچھ انسان ہی کرتے ہیں۔ جب بھی دنیا میں کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے، کوئی ایسی وبا پھیلتی ہے جس کے بعد انسان کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی بے بس اور مجبور نظر آتی ہے تو یہ "مسخرے" ایک نئی تھیوری لے کر میدان میں آ جاتے ہیں جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ دراصل یہ انسان ہی ہے جو اپنے شیطانی دماغ سے سب کام کر رہا ہے۔
جیسے زیادہ طوفان آنے لگیں تو امریکی فضائیہ کے پروگرام High Frequency - Active Around Research Program، یعنی" ہارپ" کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایک خفیہ ہتھیار ہے جس کے ذریعے طوفان لائے جا سکتے ہیں، بجلیاں برسائی جا سکتی ہیں اور زلزلے پیدا کیے جا سکتے ہیں۔ ویسے ہی مختلف واقعات کی توجیہہ کرکے صہیونی یہودیوں کی خفیہ تنظیموں کا خوف دنیا پر مسلط کیا جاتا ہے۔ مقصد صرف ایک ہی ہے کہ کسی ایسی مصیبت کی گھڑی میں جب، انسانی عقل، سائنس اور ٹیکنالوجی سب کے سب بے بس ہوجاتے ہیں تو تمام انسان کہیں اپنے ذہن کے ایک گوشے میں خدا کا تصور مضبوط نہ کر لیں، وہ اللہ کو نہ پکار بیٹھیں۔ یہ سازشی نظریہ ساز آج کامیاب ہیں۔
تقریبا 200 ممالک کی حکومتیں آج کرونا کے ہاتھوں بے بس ہیں، عوام جبری قیدِ تنہائی اور خوف میں مبتلا ہیں۔ لیکن عمران خان سمیت کسی ایک بھی حکمران کی زبان سے یہ الفاظ نہیں نکلے کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے، آؤ ہم اس کی طرف رجوع کریں۔ ہر کوئی تدبیر کی بات کرتا ہے۔ اللہ کے ان کو خفیہ لشکروں کو شکست دینے کی کوشش میں مصروف ہے۔
یاد رکھو! اللہ کا ایک کلیہ ہے کہ وہ ایسے چھوٹے عذاب اس لئے نہیں بھیجتا کہ لوگوں کو برباد کر دے، وہ تو اس لئے بھیجتا ہے کہ لوگ ہوش میں آئیں، اپنی اوقات پہچانیں اور اپنے رب سے مدد طلب کریں، اس کی طرف رجوع کریں تاکہ وہ روزِ حشر منکرین میں سے نہ اٹھائے جائیں۔ ہمارا المیہ دیکھو آج ہم بے بنیاد سازشی نظریے کے تو قائل ہوجاتے ہیں مگر اللہ کی قوت کے قائل نہیں ہوتے۔