2023یعنی پچھلا سال وہی 365دنوں پر محیط تھا، ہر سال کی طرح ہمارے جیسے ملکوں کے لئے صرف اور صرف بارہ مہینے تھے۔ پاکستان میں پچھلے سال پر نظر ڈالیں تو اداروں کی باہمی کشمکش، بھر پور ناانصافی، ریاستی تشدد، نظر نہ آنے والی حکومت اور معاشی عدم استحکام کے سواکچھ بھی نظر نہیں آتا۔
صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے اکثر مسلمان ملکوں میں بے سکونی، جہالت، انتہا پسندی، تشدد پسندی اور ریاکاری کی حکمرانی رہی۔ لیکن مغربی دنیا حسب معمول 2023 میں اسی برق رفتاری سے سائنسی تحقیق کی دنیا میں مصروف کار رہی، جو دہائیوں سے اس کا وطیرہ ہے۔ اسی رویے کی بدولت، مغرب ہمارے جیسے ممالک پر سیکڑوں سال سے حکومت کر رہا ہے۔ ہمارے اداروں اور اہل علم اور ہنرمندوں میں تحقیق کی وہ آگ ہی نہیں جس سے معاشرے سائنسی رویوں کی بدولت تبدیل ہوتے ہیں۔
پچھلے سال، یعنی 2023میں ہونے والی ایجادات پر نظر ڈالیں تو انسانی عقل حیران ہو جاتی ہے۔ سیکڑوں نئی ایجادات ہوئی ہیں، محض چند ایجادات کا ذکر کروں گا تاکہ ہم لوگوں کو معلوم تو ہو کہ مغربی دنیا کتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ انسانی صحت کے موضوع پر عرض کروں گا۔ بچوں میں سانس کی تکلیف عمومی طور پردیکھنے میں آتی ہے۔ امریکا کی ایک عالمی دواساز کمپنی نے abrysvo نام کی ایک دوائی بنائی ہے جسے امریکا کے میڈیکل بورڈ نے استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
اس انجیکشن کے ذریعے پیدا ہونے سے پہلے، بچے یا بچی کو وہ حفاظتی حصار مہیا ہو جاتا ہے جس سے اس کو پوری زندگی سانس کی کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ یہ دوائی بچے کو شکمِ مادر ہی میں صحت یاب کر دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ دوا نوے فیصد سے زیادہ کامیاب ہے۔ خود اندازہ لگایے کہ انسانی بیماری کو پیدا ہونے سے پہلے ختم کرنا کتنی بڑی بات ہے۔
انجینئرنگ کے میدان میں متعدد ایجادات ہوئی مگرخلائی سولر پینل ایک اچھوتا منصوبہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اندازہ فرمائیے کہ caltechٹیم نے ایک خلائی سیارے میں ایسے وائرلیس آلات لگائے ہیں جس سے شمسی توانائی ایک لکیر کی صورت میں، خلا ہی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جا سکتی ہے۔
اس میں کسی طرح کی تار یا زمینی آلات کی ضرورت نہیں ہے۔ آسان لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ نیویارک شہر سے بجلی کو پرتگال یا کسی بھی ملک کے کسی بھی شہر میں ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی مارکیٹ میں چند سالوں میں آ ہی جائے گی مگر امریکی ایئر فورس اور بحریہ نے اسے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ آٹو انڈسٹری کی طرف توجہ مبذول کرواتا ہوں۔
polaris کمپنی نے گزشتہ سال الیکٹرک پاور ٹرین بنائی ہے۔ اس کی طاقت 110ہارس پاور کے برابر ہے۔ یہ بظاہر چھوٹی سی گاڑی ہے لیکن اتنی طاقتور ہے جو 25سو پاؤنڈ تک وزن کو باآسانی کھینچ سکتی ہے۔ اسے ایک الیکٹرک جن یا الیکٹرک خچر بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس میں kinetic انرجی کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس گاڑی کو دیکھ کر اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا کہ یہ کتنا بھرپور وزن کھینچ سکتی ہے۔
کھیل اور گھر سے باہر کی دنیا کی طرف آئیں۔ ورزش کرتے وقت انسانی جسم سے پسینہ آتا ہے، یہ ایک ایسی بو بھی ہوتی ہے جو اپنے آپ اور لوگوں کے لئے قدرے ناگوار محسوس ہوتی ہے۔ ہمارے جیسے معاشرے میں خیر اس منفی بو کا کیا ذکر کرنا کیوں کہ پورے معاشرے کی اکثریت کسی بھی تخلیقی خوشبو سے عاری ہے۔
polartecنام کا کپڑا oregon میں تخلیق ہوا ہے۔ جس نے انسانی بدن سے منفی بو کو ختم کر ڈالا ہے۔ یعنی اس مخصوص کپڑے کے بنائے ہوئے کھیل کے لباس میں کوئی بھی انسان ورزش کر سکتا ہے اور اس کے جسم سے کسی قسم کی کوئی منفی بو نہیں آئے گی۔ کھیل کا یہ لباس امریکا میں ہر جگہ موجود ہے۔
تفریح کی دنیا کی طرف نظر دوڑائیے تو محیر العقول نئی چیزیں نظر آتی ہیں۔ لاس ویگاس میں 366فٹ اونچی اور 516فٹ چوڑی ایک ایسی عمارت سی بنائی گئی ہے جو انجینئر نگ کا کمال نظر آتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ ایک بہت بڑا گولا سا ہے جس کی باہر کی دیوار پر بارہ لاکھ ایل ای ڈی لائٹس لگائی گئی ہیں۔
اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ قد آور بلڈنگ کوئی بھی شکل اختیار کرنے پر قادر ہے۔ اس کے اندر دنیا کا سب سے بڑا ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا ہے۔ اس جگہ پر مصنوعی ہوا، اندر بیٹھنے والوں کے لئے seat vibrations کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے اندر دنیا کا جدید ترین کیمرہ سسٹم لگایا گیا ہے۔ جو ایک وقت میں اٹھارہ ہزار مختلف زاویوں سے تصویر کھینچ سکتا ہے۔
گھروں میں استعمال ہونے والی معمول کی چیزوں کو بھی جدت سے محروم نہیں کیا گیا۔ صدیوں سے ہر جگہ کیل ٹھونکنے کے لئے ہتھوڑا استعمال کیا جاتا ہے۔ toughbuiltکمپنی نے ایک ایسا ہتھوڑا بنایا ہے جو دھچکے کو اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ اس طرح کے ہتھوڑے استعمال کرنے سے نا انسانی جسم تھکتا ہے اور نا ہی کسی قسم کا دباؤ محسوس کرتاہے۔ یہ سادہ سی ٹیکنالوجی اس طرح کی ہے کہ ہتھوڑے کے ایک مخصوص حصے میں دھچکے کو ختم کرنے کے لئے ایک اسپرنگ لگا دیا گیا ہے۔ جس سے مشکل کام حد درجہ سہولت سے کیا جا سکتا ہے۔
ذرا سوچئے کہ محنت کش طبقے کے لئے یہ کتنی بڑی آسانی ہوگی۔ صنعت اور حرفت میں اس غیرمعمولی سی ایجاد نے انسانی زندگی کوبہت بہتر بنا دیا ہے۔ ذرا انسانی صحت کی طرف مڑ کر دیکھئے۔ ان گنت لوگوں میں جوڑوں کا درد، پٹھووں کی کھچائی اور دیگر تکالیف معمول کی بات ہے۔ ایک کمپنی نے ایک مساج کرنے کی مشین بنائی ہے جس کے اندر انوکھی خصوصیات ہیں۔
چھوٹی سے اس مشین کے اندر انفراریڈ Led تھیرپی کے ذریعے کھنچے ہوئے یا درد ہونے والی جگہ پر رکھا جائے تو یہ دوران خون کو یکدم بڑھا دیتی ہے۔ اس کے اندر گرم اور ٹھنڈا کرنے کی طاقت بھی موجود ہے جو پٹھوں کے درد اور کھنچائی کو نرم کر دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں ایک Vibration سیٹ بھی لگا ہوا ہے جو مختلف جوڑوں کے اوپر کام کرکے انھیں تکلیف سے مبرا کر دیتا ہے۔
اس چھوٹی سی مشین کے اندریہ بھی استطاعت رکھی گئی ہے کہ مریض کو دل کی رفتار اور سانس لینے کی طاقت اور استطاعت کے متعلق بھی بخوبی بتاتی رہتی ہے۔ سادہ ٹیکنا لوجی کے میدان میں ستاروں کو گھر سے دیکھنے کے لئے deep dark technology کا استعمال وجودمیں آیا ہے۔ بڑے شہروں میں گردوغبار اور فضائی آلودگی کی وجہ سے دور کے ستاروں کو دیکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔
Unistellarکمپنی نے عام استعمال کے لئے ایک ٹیلی اسکوپ بنائی ہے جو رات کو فضائی آلودگی کے باوجود خلا میں ہر طرف دیکھنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کوئی بھی شخص کسی بھی جگہ سے بڑے سکون سے کر سکتا ہے۔ یعنی اب ہر انسان جس کے پاس یہ ٹیلی اسکوپ موجود ہے، اپنی مرضی کے مطابق رات کو ستاروں کا بھرپور مشاہدہ کر پائے گا۔
اب ذرا ان ایجادات کی طرف آئیے جنھوں نے خلا کے ساتھ ساتھ فضا کو بھی مسخر کر لیا ہے۔ ایک امریکی طیارہ ساز کمپنی نے ایسے طیارے بنا دیے ہیں جو کسی کو نظر نہیں آ سکتے۔ یعنی دنیا کا کوئی ریڈار انھیں محسوس نہیں کر سکتا۔ 1988 میں امریکی ایئرفورس نے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ مگر اب اس ٹیکنالوجی کی Sixth generation مشین بنائی گئی ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔
یعنی وہ طیارہ یا جنگی جہاز نظر تو نہیں آئے گا مگر اس کے ذریعے دنیا کے کسی بھی حصے میں ایٹمی ہتھیار استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اب بتایے کہ فضائی جنگوں میں ایک ایسا عنصر آ چکا ہے جسے نا آپ دیکھ سکتے ہیں اور نا ہی اسے محسوس کر سکتے ہیں۔
عسکری لحاظ سے، آنے والی جنگو ں میں کیا ہوگااس کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ دفاعی معاملات میں بھی تمام جدت 2023میں قائم و دائم رہی۔ Oklo نام کی کمپنی نے حد درجے چھوٹا سا ایٹمی ریکٹر بنایا ہے جو پانچ میگاواٹ تک بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تیل، کوئلہ اور دیگر بجلی پیدا کرنے والے ذریعے تقریبا ختم ہو جائیں گے۔ یہ حد درجہ ننھا منا سا ریکٹر کسی بھی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
2023میں چند ایجادات کو جزوی طور پر عرض کر رہا ہوں۔ ایجادات کی تعداد ان گنت ہے۔ ان کا ایک چھوٹے سے کالم میں احاطہ کرنا ناممکنات میں سے ہے۔ آخر میں صرف یہ عرض کروں گاکہ یہ تمام سائنسی جدت کسی بھی مسلمان ملک کے حصے میں نہیں آئی۔ صدیوں سے سوئے ہوئے لوگ گہری نیند سے بیدار ہونے کے لئے قطعاً تیار نہیں۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ نیند ہی ہمارا مقدر ہے؟