Thursday, 21 November 2024
  1. Home/
  2. Rauf Klasra/
  3. Jab Ye Faisla Aaya

Jab Ye Faisla Aaya

کرپس مشن 1942 میں ہندوستان کے دورے پر آیا تھا تاکہ کانگریس لیڈرشپ کو راضی کرسکے کہ وہ جاپان کے خلاف جنگ میں برطانیہ کا ساتھ دے۔ سر کرپس لندن دنوں سے نہرو کو ذاتی طور پر جانتا تھا۔ وہ نہرو کے پاس اس کے گھر آنند بھون ٹھہرا۔ امریکہ کا جنگ عظیم دوم شروع ہونے کے بعد سلطنت برطانیہ پر دبائو بڑھ رہا تھا کہ وہ انڈیا کو آزاد کرے۔ وہ یہ بوجھ اب اپنے سر سے اتار دے۔ اب دنیا کی فکر چھوڑ کر اپنی فکر کرے۔

جبکہ برطانوی وزیراعظم چرچل پیشکش کررہا تھا کہ جنگ کے خاتمے پر ہندوستان کو آزادی دے دیں گے اگر وہ جاپان کے خلاف جنگ میں ابھی برطانیہ کا ساتھ دیں۔

کئی دن کی سوچ و بچار کے بعد کانگریس نہ مانی اور قرارداد پیش کی گئی کہ فوری طور پر اقتدار ہندوستانیوں کے حوالے کیا جائے پھر ہی برطانیہ کا ساتھ دیا جا سکتا ہے۔

اس دوران سر کرپس کی میزبانی کے لیے نہرو نے کابل سے melon اور کوئٹہ سے انگور منگوائے۔

یہ مزاکرات اندراگاندھی کی شادی سے ایک دن پہلے شروع ہوئے۔ گھر میں شادی کی تیاریاں چل رہی تھیں اور مزاکرات بھی ہو رہے تھے۔

سر کرپس کی تمام تر دوستی اور نہرو کی مہمان نوازی کے باوجود بات نہ بنی تو لندن سے فیصلہ آیا کہ کانگریس کی لیڈرشپ کو گرفتار کیا جائے۔

جب یہ فیصلہ آیا تو ان دنوں نہرو اندر گاندھی ساتھ بمبئی گئے ہوئے تھے۔ وہیں ایک رات وہ فلیٹ پر باہر سے کھانا کھا کر لیٹ پہنچے اور سو گئے۔ نہرو سوئے ہوئے تھے کہ صبح پانچ بجے ان کی بیٹی اندرا کمرے میں داخل ہوئی اور باپ کو پیار سے جگایا کہ باہر پولیس آئی ہے۔

نہرو نیند سے جاگے۔ اندرا گاندھی باپ کا بیگ بنانے لگی۔

نہرو نے گرفتاری دینے سے پہلے شیو کی، کپڑے بدلے اور پھر پرتکلف ناشتہ کیا۔ اندرا کو اپنے بنک اکاونٹ کو اپریٹ کرنے کی اتھارٹی دی۔ شیو اور ناشتہ کرنے کے بعد وہ ڈرائنگ روم میں گئے جہاں انسپکڑ بیٹھا ہوا تھا جس نے اونچی آواز میں وارنٹ گرفتاری پڑھ کر سنایا۔

نہرو نے پوری توجہ سے سنا اور بولے صاحب اب آپ لے چلیں۔ پولیس انہیں اور ان کے بہنوئی کو ساتھ لے گئی۔ دونوں کو ریلوے اسٹیشن لے جا کر پولیس کی نگرانی میں ایک ٹرین پر انہیں بٹھا دیا گیا اور احمد آباد میں مغلوں کے سولہویں صدی کے ایک قلعے میں لے جا کر قید کر دیا گیا۔

اس پورے قصے میں جس بات نے مجھے متاثر کیا وہ نہرو کا باتھ لے کر سکون سے ناشتہ اور گرفتاری سے پہلے شیو کرنا۔ شیو آپ کی شخصیت کو نیا رنگ روپ دے دیتی ہے۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran