جنوری 1889 کا کوئی دن تھا۔
شمالی ہندوستان کے شہر الہ آباد کا ایک کشمیری پنڈت موتی لال جس کی عمر اس وقت ستائیس برس تھی اور وکالت کررہا تھا، نے رشکیش کا سفر اختیار کیا جو ہمالیہ کی گود میں ہندئوں کے مقدس دریا گنگا کے کنارے ایک قصبہ تھا۔
موتی لال اس وقت ذاتی دکھوں کا پہاڑ اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھا۔ لڑکپن میں ہی اس کی شادی کر دی گئی تھی جو اس وقت کا رسم رواج تھا لیکن جلد ہی وہ رنڈوا ہوگیا جب اس کی بیوی اور بچہ دوران زچگی انتقال کر گئے۔ کچھ عرصے بعد موتی لال نے دوسری شادی کی۔ بہت جلد اس کا بیٹا پیدا ہوا لیکن چند دنوں بعد وہ بھی چل بسا۔ اس دوران موتی لال کا بھائی جس کی عمر بیالیس برس تھی وہ بھی انتقال کر گیا اور اپنے پیچھے ایک بیوہ اور سات بچے چھوڑ گیا جن کی ذمہ داری اب موتی لال پر آن پڑی تھی۔
موتی لال یہ سب بوجھ اٹھانے کے لیے تیار تھا لیکن اسے اپنا بھی ایک بیٹا چاہئیے تھا جو لگتا تھا اس کی قسمت میں نہیں تھا۔
موتی لال کے ساتھ اس سفر میں دو ساتھی برہمن دوست بھی تھے۔ وہ تینوں ایک جوگی سے ملنے جارہے تھے جس کی کرامات کا چرچا تھا۔ سنا تھا وہ جوگی ایک درخت میں رہتا تھا۔ کہا جاتا ہے شدید کڑاکے کی سردی میں اس نے درخت کے نیچے بیٹھ کر گیان کیا تھا جس پر بھگوان نے اسے غیرمعمولی طاقت سے نواز دیا تھا۔
جب وہ طویل سفر بعد جوگی کے پاس پہنچے تو موتی لال کے دوستوں میں سے ایک مدن موہن نے اسے بتایا کہ موتی لال کی زندگی کی بڑی خواہش تھی بھگوان اسے بیٹا عنایت کرے۔
جوگی نے آنکھیں اوپر اٹھائیں۔ موتی لال کو دیکھا اور کہا زرا آگے قدم اٹھائو۔
کافی دیر تک جوگی موتی لال کو دیکھتا رہا۔ آخر پر اپنا سر شدت سے انکار میں ہلایا اور بولا "تمہارا بیٹا نہیں ہوگا۔ یہ تمہاری قسمت میں نہیں لکھا"۔
موتی لال صدمے سے بے چین چپ چاپ کھڑا جوگی کو دیکھتا رہا۔
اس پر موتی لال کے دوسرے دوست پنڈت دین دیال شاستری نے انتہائی احترام سے جوگی کو کہا کہ بابا کچھ کرو۔
جوگی نے کہ وہ کیا کرسکتا ہے جب قسمت میں ہی ان کے بیٹا نہیں لکھا۔
وہ پنڈت بولا لیکن قدیم ہندو شاستروں میں تو لکھا ہے ایسی کوئی قسمت نہیں تھی جسے بدلا نہیں جاسکتا تھا۔ اس بدنصیب انسان کو وہ عظیم کرمایوگی نعمت تو عطا کرسکتا تھا۔
یہ ایک طرح سے جوگی کو ایک چینلج تھا کہ اگر وہ اتنا بڑا یوگی تھا تو پھر قسمت بدل دے۔
یہ سن کر جوگی نے اپنے قریب پڑے مٹی کے مٹکے سے پانی نکالا اور تین دفعہ موتی لال پر چھڑک دیا۔
موتی لال اس کا شکریہ ادا کرنے لگا تو وہ جوگی بولا میں نے یہ سب کچھ کرکے اپنی برسوں کی ریاضت، گیان اور نروان سب کچھ دان کر دیا ہے جو ہماری کئی نسلوں سے چلا آرہا تھا۔
کہا جاتا ہے اگلے دن وہ جوگی مرگیا۔ دس ماہ بعد نومبر 14,1889 کو موتی لال کے گھر جواہرلعل نہرو نے جنم لیا۔