2014 میں ممبئی کے سمندر میں پاکستانی کشتی کے گھس آنے اور اسے تباہ کرنے کے بھارتی حکومت اور میڈیا کے ڈرامے کا پول کھولنے والے بھارتی کوسٹ گارڈ کے ڈی آئی جی بی کے لوشالی کو سچ بولنے کی سزا دیتے ہوئے کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بھارتی دفاعی حکام کے مطابق بورڈ نے لوشالی کے خلاف سخت ایکشن کی سفارش کی تھی۔
2015 میں بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ 2014 کے آخری دن پاکستانی کشتی جس پر دہشت گرد سوار تھے ممبئی کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی تھی جسے حملہ کرکے تباہ کردیا گیا ہے تاہم کوسٹ گارڈ کے ڈی آئی جی نے حکومتی مؤقف کے برخلاف ایسی کسی کشتی کو تباہ کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں نے کشتی کو خود تباہ کیا جس پر ان کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ بھارت کی جانب سے مبینہ دہشت گر دوں کی پاکستانی کشتی کی تباہی کے ڈرامے پر بھارتی میڈیا کے بعد حزب اختلاف کی جماعت کانگرس نے بھی سوالات اٹھانا شروع اٹھائے تھے۔ بھارتی حکومت نے ہمیشہ کی طرح پاکستان سے مبینہ دہشت گردوں کی کشتی اپنے ملک کی جانب آنے کا الزام لگایا مگر اس کے جھوٹ کا بھانڈا انڈین ایکسپریس نے پھوڑ ڈالا جس کے بعد کانگرس اپنی حکومت کی چال سمجھ گئی اور حکومت سے سوال کیا کہ اگر اس کا دعویٰ سچا ہے تو بھارتی حکومت بتائے کہ یہ کشتی کس دہشت گرد تنظیم کی تھی؟ حکومت نے ایسا کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا جس سے کہا جا سکے کہ بھارت پر بڑا دہشت گرد حملہ ہونیوالا تھا۔
جبکہ بی جے پی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر کانگریس پاکستان کی زبان استعمال کر رہی تھی۔ اس وقت کے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا تھا کہ واقعاتی ثبوتوں سے ظاہر ہوا کہ غرق ہونیوالی پاکستانی کشتی کی کڑیاں دہشت گردی کے کسی منصوبے سے ملتی تھی۔ کشتی میں سوار افراد کے ماہی گیر ہونے کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں انہیں مشتبہ یا ممکنہ دہشت گرد کہوں گا کیونکہ جب کشتی روکی گئی تو اس میں سوار افراد نے کشتی کو آگ لگاکر تباہ کردی۔ کشتی ماہی گیری کے علاقے میں تھی نہ اس روٹ پر جو سمگلر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ عام کشتی میں سوار افراد حتیٰ کہ منشیات لے جانیوالی ہی کیوں نہ ہوں منشیات پھینک کر سرنڈر کرسکتے ہیں، کوئی خود کو مار نہیں سکتا جب تک انہیں اس چیز کی ترغیب نہ دی گئی ہو۔ سمگلر ہوتے تو خودکشی نہ کرتے کوسٹ گارڈز نے صحیح وقت پر کام کیا۔
بھارتی دعویٰ کے مطابق کشتی کا ایک گھنٹے تک تعاقب کیا گیا۔ اگرچہ کشتی وارننگ شاٹس کے بعد رک گئی تاہم کشتی پر سوار 4 افراد نے خود کو اس کے عرشہ سے نیچے چھپا لیا اور اس کے بعد یہ کشتی زوردار دھماکے سے پھٹ گئی۔ رات کی تاریکی، خراب موسم اور تیز ہوائوں کے باعث کشتی اور اس پر سوار افراد کو نہیں بچایا جا سکا۔ یہ کشتی جل کر تباہ ہونے کے بعد ڈوب گئی۔ بھارتی بحریہ کے بیان میں کہا گیا کہ کشتی پر سوار افراد کوئی ناجائز ٹرانزیکشن کرنا چاہتے تھے۔
ہلاک سمگلروں کو دہشت گرد قرار دینے کے بھارتی ڈرامے کا بھانڈہ انڈین ایکسپریس پہلے ہی پھوڑ چکا تھا، پھر اس نے پوری کہانی ہی کھول کر رکھ دی جس کے بعد بھارتی دعوے اور میڈیا رپورٹس مکمل فلاپ ہو گئیں۔ ٹاپ انٹیلی جنس اداروں کے واقعہ کو دہشت گردی سے جوڑنے سے انکار کے باوجود بھارتی حکومت اور میڈیا اس واقعہ پر طرح طرح کی کہانیاں گھڑ رہے تھے۔ بھارتی وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ کشتی میں سوار افراد پاکستان میں بعض افراد سے رابطے میں تھے۔
پاکستان کا کہنا تھا کہ مقامی میڈیا پر پاکستانی کشتی کے غرق ہونے کی خبروں کے بعدماہی گیروں سے رابطے کئے لیکن کسی پاکستانی کشتی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نہیں ملی اس کے ساتھ ساتھ کیٹی بندر میں رابطے کئے گئے جہاں کا الزام بھارتی لگارہے تھے، وہاں سے کھلے سمندر میں جانے والی کسی بھی کشتی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
ممبئی حملوں کے الزام کی طرح اس واقعے میں بھی کئی سقم ہیں۔ کہا گیا کہ پاکستانی سوار ایک عام کشتی میں سوار تھے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارتی بحریہ کی تیز رفتار لانچیں جن میں BHP کا انجن لگا ہو جس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 31 ناٹس ہو اور ایک معمولی ماہی گیروں کی کشتی کا ایک گھنٹے تک پیچھا کرتا رہے؟ یہ تکنیکی طور پر پلے پڑنے والی بات نہیں۔ کہا گیا کہ کشتی میں رکھا کچھ پاکستانی سامان بھی بھارتیوں کے ہاتھ لگا۔ پاکستانی چھالیہ، جوس کے ڈبے اور دودھ کے کارٹن تو اس سارے واقعے میں بچ گئے مگر چاروں سوار نہیں بچے۔ یہ کیسے ممکن ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستانی کشتی پر مشتبہ دہشت گردوں کی موجودگی اور کشتی کو دھماکے سے اڑانے کے ڈرامے کا پول کھولنے والے گھر کے بھیدی شمالی مغربی کوسٹ گارڈ کے چیف آف اسٹاف لوشالی کو سچ بولنے کی وجہ سے ان کے عہدے سے فارغ کردیا گیا۔ کیونکہ کوسٹ گارڈ افسر لوشالی نے ایک ویڈیو میں انکشاف کیا تھا کہ بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے پر اس نے پاکستانی کشتی کوتباہ کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ بھارتی حکومت کی جانب سے دیا گیا بیان اس کے برعکس تھا جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ کشتی میں پاکستانی مشتبہ دہشت گرد سوار تھے جنہوں نے بھارتی کوسٹ گارڈ کی جانب سے پیچھا کرنے پر اپنی کشتی کو از خود تباہ کیا اور اس کے نتیجے میں چاروں دہشت ہلاک ہوگئے۔
یہ چھوٹی چھوٹی من گھڑت اور بے سروپا جھوٹی اور لغویات پر مبنی تلخ زدہ، حیرت انگیز اور سنگینیوں پر ڈھالی ہوئی خبروں کو دنیا بھر میں پھیلا کر پاکستان کے خلاف جنگی جنونی اقدامات کرنے جیسی حماقتیں کیا پل بھر میں بھارت کا مقدر بدل دیں گی۔ بھارت کی طرف سے ممکنہ طور پر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر مزید شرارتیں ہو سکتی ہیں۔ کشتی کی تباہی جیسے مزید واقعات گھڑے جا سکتے ہیں۔ ممبئی حملے کی طرز پر کوئی ڈرامہ بازی کی جا سکتی ہے۔ لہذاہمارے حکمرانوں کو ذہنی طور پر اس کیلئے تیار رہنا ہو گا۔