Monday, 25 November 2024
  1. Home/
  2. Riaz Chaudhary/
  3. Quaid e Azam Aur Aqliaton Ka Tahaffuz

Quaid e Azam Aur Aqliaton Ka Tahaffuz

بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کے بھرپور اعتماد کے ساتھ مارچ 1940ء میں قرار داد لاہور کے منظور ہونے کے سات سال کے مختصر عرصے میں نہ صرف برصغیر کی تاریخ بدل دی بلکہ انھوں نے برصغیر کا جغرافیہ بھی تبدیل کردیا اور مملکت خدا داد پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔ دنیا میں اتنے کم عرصے میں کبھی کوئی سیاسی رہنما تاریخ اور جغرافیہ تبدیل کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوا۔ قائداعظم ؒ نے قیام پاکستان کے بعد 11اگست 1947ء کو کراچی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد سب مسلم اور غیر مسلم سیاسی اور مذہبی لحاظ سے نہ صرف آزاد ہیں بلکہ وہ استحکام پاکستان اور اُس کی ترقی کے لیے برابر حقوق و فرائض رکھتے ہیں۔ اﷲ کا شکر ہے کہ قائد اعظم کے پاکستان میں اُن کے اس تاریخی ارشاد پر مکمل عمل ہورہا ہے اور ہمارے تمام اقلیتی بھائی مکمل سیاسی حقوق رکھتے ہیں اور وہ اپنے عقیدے اور مذہب کے مطابق اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔

25دسمبر نہ صرف قائداعظم کا یوم ولادت ہے بلکہ یہ حضرت عیسیٰؑ کا یوم پیدائش بھی ہے اس لحاظ سے دسمبر کا آخری عشرہ ہمارے عیسائی بھائی بہنوں کے لیے بڑا خصوصی تہوار اور محبت، شفقت اور خوشیوں کا مظہر بھی ہے۔ پاکستان میں ہماری حکومت اور تمام عوام بھی اپنے مسیح بھائی بہنوں کی خوشیوں میں برابر کے شریک ہیں۔

الحمرا لاہور میں اگلے روز کرسمس کی خصوصی تقریب ہوئی جس میں بڑی تعداد میں مسیحی بھائی اور ان کے رہنما اور اہل خانہ بھی شریک ہوئے۔ سیکرٹری اطلاعات و ثقافت پنجاب محترم راجہ جہانگیر انور نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تہوار محبت، شفقت اور خوشیوں کے اظہار کا موقع فراہم کرتا ہے۔ مسیحی برادری ملک و قوم کی ترقی میں قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہے۔ الحمرا کی چیئرمین محترمہ منیزہ ہاشمی نے کہا کہ کرسمس امن پیار سلامتی اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ تمام پاکستانی ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔

الحمرا کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محترمہ ثمن رائے، محترم راجہ جہانگیر انور اور محترمہ منیزہ ہاشمی نے اس موقع پر ایک بہت بڑا کیک بھی کاٹا۔ قائداعظم کے یوم ولادت کے سلسلسہ میں بزم اقبال نے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں راقم نے عرض کیاکہ قائداعظمؒ کی قیادت میں قیام پاکستان ایک بہت بڑا معجزہ ہے اس تقریب میں بزم اقبال کے تمام ملازمین نے پاکستان کے استحکام، ترقی، خوشحالی قائداعظم اور علامہ اقبال کے ویژن کے مطابق ارض پاکستان کو اسلامی فلاحی معاشرہ بنانے کے لیے خصوصی دعا کی۔

یہاں اس امر کا ذکر کرنا بہت مناسب ہوگا کہ بزم اقبال نے قائداعظم کی تقاریر و بیانات پر مشتمل چار جلدوں پر مشتمل انگریزی زبان میں اور چار ہی جلدیں اُردو زبان میں شائع کرکے ملک بھر میں ایک تاریخی اقدام کیا ہے۔ قائداعظم کی ان انگریزی اور اُردو کتب میں 1934ء سے لے کر 1948ء تک قائداعظم کی تمام اہم تقاریر و بیانات شامل ہیں جن کے مطالعہ سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ قائدااعظم بھی علامہ اقبال کی طرح پاکستان کو صحیح اسلامی اور خوشحال فلاحی ریاست بنانے کے آرزو مند تھے۔ بابائے قوم پاکستان کو مکمل اسلامی نظریاتی مملکت بنانے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔ شفارش اور بدعنوانی سے انھیں ہمیشہ نفرت رہی۔ ایک بار ان کے بھائی نے اپنے تعارفی کارڈ پر "گورنر جنرل کا بھائی" کے الفاظ درج کروائے جس کا علم قائداعظم کو ہوا تو وہ سخت خفا ہوئے اور تمام کارڈ اپنے سامنے تلف کرانے کے بعد اپنے بھائی سے کہا یہ کسی طرح درست نہیں کہ آپ میری ذات کو اپنے لیے استعمال کریں۔ ان کا یہ عمل ہمارے لیے مشغل راہ ہے۔ قائداعظم کی جرات اور پختہ عزم نے لاکھوں افراد کو ان کا گرویدہ بنا دیا۔ قائداعظم کی کردار کی طاقت ہم سب کے لیے روشن مثال ہے جس سامنے رکھتے ہوئے ملک میں انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کی قوتوں کو شکست دینے، جمہوریت، آئین اور قانون کی حکمرانی اور بالا دستی کی کوششوں کے لیے قومی اتحاد قائم کیا جاسکتا ہے۔

آج وطن عزیز جن مشکلات سے گزررہا ہے اس میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قائد کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد، تنظیم اور جہد مسلسل کو مکمل طور پر رائج کریں تاکہ پاکستان کو قائد کے خوابوں کی حقیقی تعبیر سے روشناس کرایا جاسکے۔ آج پاکستان ایٹمی قوت بن چکا ہے اسی لیے دشمنوں کی نظریں ہمارے ملک پر ہر سمت سے پڑرہی ہیں۔ ہمیں اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قائداعظمؒ کے رہنما اصولوں کے مطابق زندگی کی راہیں متعین کرتے ہوئے عملی اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ ہمارے محسن اور قوم کے لیے رول ماڈل ہیں۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو نہیں بھولتیں۔ انھین نہ صرف ہمیشہ یاد رکھتی ہیں بلکہ ان کے اصولوں پر عمل کرتی ہیں۔ پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہے جو پاکستان کو ایک مستحکم، مضبوط ملک بنانے اور ایک فلاحی معاشرے کی تشکیل کے لیے بانی پاکستان کے خواب کو پورا کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ قائداعظم کی مثالی قیادت میں ہمیں کرہ ارض پر پاکستان کی صورت میں نمایاں شناخت ملی۔ انھوں نے ہمیشہ ملک و قوم کے لیے کام کیا جس کے لیے اپنی صحت کی بھی پروا نہ کی۔ قائداعظم کے سنہری اصول ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔

قائداعظم محمد علی جناح کی شخصیت ہم سب کے لیے روشن مینار ہے۔ بانی پاکستان کو یاد کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کریں۔ قائداعظم کا یوم پیدائش اتحاد، تنظیم اور ایمان کا درس دیتا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے فلسفے کے مطابق پاکستان سے عدم برداشت کے رویے کو ختم کیا جائے گا جن کی پُرعزم قیادت نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرودیا۔ قائداعظم کی پچاس سال پر محیط سیاسی زندگی کی جدوجہد کا مرکز اور محور یہ اعلیٰ ارفع نظریہ تھا کہ برصغیر جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کو سیاسی، معاشی، معاشرتی اور مذہبی حقوق سے بہرہ ور کرکے ان کو آزادی کی نعمت سے ہمکنار کرنے کے ساتھ ساتھ باوقار شہری بنایا جائے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran