برس بھر پہلے کی بات ہے… لگ بھگ یہی وقت تھا اور میں قونیہ میں رومی کے مزار پر تھی۔ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ قونیہ رومی کا ہے یا رومی قونیہ کا۔ تمام وقت میرے دماغ میں رومی کی کہی گئی حکمت کی وہ باتیں گردش کر رہی تھیں، جو اتنے سو سال گزر جانے کے بعد بھی اسی طرح لگتی ہیں جیسے وہ آج کے حالات کے تناظر میں کی گئی ہیں۔ ان میں سے چند باتیں آپ سب کے ساتھ شئیر کرتی ہوں، آپ بھی مجھ سے اتفاق کریں گے۔
نہ من بے ہودہ گرد کوچہ و بازار می مردم
مذاق عاشقی دارم، پئے دیدار می گردم
۰میں کوچہ و بازار میں ایسے ہی بے عبث اور بے وجہ نہیں گھومتا بلکہ میں عاشقی کا ذوق و شوق رکھتا ہوں اور محبوب کے دیدار کے واسطے گھومتا ہوں۔
حاصل عمرم سہ سخن بیش نیست خام بدم، پختہ شدم، سوختم
۰میری عمر کا حاصل ان تین باتوں سے زائد کچھ بھی نہیں ہے، خام تھا، پختہ ہوا او ر جل گیا۔ ۰اپنی آواز کی بجائے اپنے دلائل کو بلند کیجئے، پھول بادل کے گرجنے سے نہیں، برسنے سے کھلتے ہیں۔ ۰عقل کو خواہش پر فضیلت حاصل ہے کیونکہ عقل زمانے کو تمہارے ہاتھوں میں دے دیتی ہے جبکہ خواہشیں تمہیں زمانے کا غلام بنادیتی ہیں۔ ۰سکوت خدا کی زبان ہے، باقی ہر شے ایک ناکام ترجمہ ہے۔ ۰اگر تم عظمت کی بلندیوں کو چھونا چاہتے ہو تو اپنے دل میں انسانیت کے لئے نفرت کی بجائے محبت آباد کرو۔ ۰یاد رکھیں، مقدس اور پاک مقام میں داخل ہونے کا راستہ آپ کے دل کے اندر ہے۔ ۰اس کائنات میں جو کچھ بھی ہے تمہارے اندر بھی موجود ہے، اپنے اندر سے حاصل کرو۔ ۰کل میں ایک چست و چالاک اور نا سمجھ نوجوان تھا، میرا خیال تھا کہ میں ساری دنیا کو بدل لوں گا یہ کوئی بڑی بات نہیں۔
آج میں ایک تھکا ہوا، سمجھدار، بوڑھا آدمی ہوں، میرا خیال ہے کہ میں خود کو بدل ڈالوں یہ بھی بڑی بات ہے۔ ۰تھوڑی دیر کے لئے قبرستان جا اور خاموشی سے بیٹھ اور ان بولنے والوں کی خاموشی کو دیکھ۔ ۰جب میں اپنے خدا کے ساتھ ہوتا ہوں تو ہر چیز عبادت کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ۰قوم عشق سب سے نرالی قوم ہے کیونکہ عاشقوں کا تعلق کسی قوم، قبیلے یا فرقے سے نہیں ہوتا۔ ۰جو درد تم محسوس کرتے ہو، وہ پیغامات ہیں، انہیں غور سے سنو۔ ۰خواہش کے سانپ کو ابتدا میں ہی مار ڈالو، اگر دیر کرو گے تو یہ بڑھتے بڑھتے اژدھا بن کر تمہارے قابو سے باہر ہو جائے گا۔ ۰احمق کی دوستی اور اس کی محبت سے دین اور دنیا دونوں کا ہی خون ہوتا ہے۔ ۰احمق لوگ مسجد کی تعظیم تو کرتے ہیں مگر اہل دل کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آتے۔ ۰اس دنیا میں کوئی خزانہ سانپ کے بغیر، کوئی پھول کانٹے کے بغیر اور کوئی خوشی غم کے بغیر نہیں ہے۔
۰جب اللہ تعالی کسی کی رسوائی چاہتا ہے تو اس کو پاک دامن لوگوں پر لعن طعن کرنے کی طرف مائل کر دیتا ہے۔ ۰اللہ تعالی جب کسی فرد کی عیب پوشی کرنا چاہتا ہے تو اسے معیوب لوگوں کے عیب پر بھی بات نہ کرنے کی توفیق بخش دیتا ہے۔ ۰جہاں بھی پانی دیکھووہاں سبزہ ہو گا اسی طرح جہاں آنسو ہوتے ہیں وہیں رحمت ہو گی۔ ۰جو شخص کسی گناہ کا طریقہ رائج کرتا ہے تو جب اور جہاں بھی وہ گناہ ہوتا ہے اس کی طرف ہمہ وقت لعنت آتی رہتی ہے۔ ۰اللہ والوں کی باتیں سکون قلب عطا کرتی ہیں اور اہل ظاہر کی باتیں دل میں انتشار اور بے اطمینانی پیدا کرتی ہیں۔ ۰تیری داڑھی تیر ے بعد پیدا ہوئی مگر سفید ہو گئی اور تو ابھی تک ویسے کا ویسا کالا ہے۔ ۰ٹوٹے ہوئے دل سے نکلنے والی فریاد صد صالہ عبادت سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔ ۰نیک لوگ چلے گئے اور ان کے اچھے اعمال باقی رہ گئے اور برے لوگ چلے گئے اور ان کے ظلم اور لعنت باقی رہ گئے۔ ۰آفات نفس میں ایک بڑی آفت لوگوں سے اپنی تعریف سننے کا چسکہ ہے۔
۰نفس کو دنیا والوں کی تعریف اور خوشامد بہترین لقمہ معلوم ہوتا ہے ایسے لقمہ کو مت کھاؤ کہ یہ آگ سے پر ہے۔ ۰جاہل، صاحب منصب جو درندگی کرتا ہے، وہ سو درندے بھی نہیں کر سکتے۔ ۰جب احمقوں کے ہاتھ میں اقتدار آ جاتا ہے تو عاقل خوف سے اپنے سر گودڑیوں میں چھپا لیتے ہیں۔ ۰ایک ہزار قابل انسان مر جانے سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا ایک احمق کے صاحب اقتدار آ جانے سے ہوتا ہے۔ ۰انسان کے افکار اس کی زندگی کے انداز کو متعین کرتے ہیں۔ ۰حلم کی تلوار لوہے کی تلوار سے زیادہ اثر رکھتی ہے بلکہ فتح حاصل کرنے میں حلم سینکڑوں لشکر سے زیادہ موثر ہے۔ ۰طمع ایسی بری بلا ہے جس سے کچھ غرض ہو اس کی صورت کو عمدہ دکھائے اور جس سے کچھ حاصل نہ ہواسے بد صورت بنا دے۔ ۰لالچی لوگ ہمیشہ اطمینان قلب کی دولت سے محروم رہتے ہیں۔ ۰
دانائی کا تعلق بالوں کی سفیدی سے نہیں، عقل اور تجربے سے ہے۔ دل سیاہ ہو تو داڑھی کے سفید بالوں کی کیا وقعت۔ ۰اے لوگو! بہت سے شیطان خصلت، صوفیوں کی شکل میں موجود ہیں، اس لئے بیعت میں ہر گز جلدی نہ کریں۔ ۰انسا ن کی جسمانی ہستی ایک پرکاہ تنکے کے برابر ہے لیکن آرزؤں کا ایک پہاڑ اپنے اوپر لاد لیتا ہے۔ ۰اگر تم میں وہی عیب موجود ہے جس کی بابت تم دوسروں پر طعنہ زنی کرتے ہو تو بے خوف نہ رہوکہ ایک دن تمہارا اسی قسم کا عیب دوسرے پر فاش ہو جائے گا۔ ۰اگر تو خدا پر توکل رکھتا ہتے تو کام بھی کر۔ ا س کے بعد خدا پر بھروسہ کر۔ ۰جب بیمار کی قضا آتی ہے تو طبیب بھی بے وقوف ہو جاتا ہے۔ ۰ایمان کو دلوں کے صدق سے تازہ کرو نہ کہ زبانی اقرار سے۔ ۰عدل کیا ہے؟ درختوں کو پانی دینا۔ ظلم کیا ہے؟ کانٹوں کی پرورش کرنا۔ ۰جس شخص کے اپنے اعمال حیوانوں جیسے ہوتے ہیں وہ شریف النفس انسانوں کے بارے میں بھی بد گمانی سے کام لیتے ہیں۔
۰حرص تجھ کو اندھا کر کے محروم کر دیتی ہے اور ابلیس تجھے حرص میں مبتلا کر کے اپنی طرح کا مردود کر دیتا ہے۔ ۰کتنے ہی متقی ہو جاؤ مگر نفس سے کبھی بے فکر نہ ہونا۔ ۰اللہ تعالی نے ہزاروں اکسیریں پیدا کی ہیں مگر صبر سے بڑھ کر کوئی اکسیر نہیں ہے۔ ۰کتا چاہے کتنا ہی تربیت یافتہ کیوں نہ ہو جائے مگر اس کی گردن سے زنجیر الگ نہ کرو۔ ۰ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو، زہر ہے، جیسے قوت، اقتدار، دولت، بھوک، لالچ، محبت، نفرت۔ ۰اگر تو اپنے دوستوں کے ساتھ خوش رہے گا تو یہ دنیا تجھے جنت معلوم ہو گی۔ ۰محسن دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں مگر ان کے احسانات باقی رہ جاتے ہیں۔ ۰رات کو سو جانے کے بعد قیدی، قید خانے کی تکلیف سے اور بادشاہ اپنی سلطنت اور دولت کے احساس سے بے خبر ہو جاتے ہیں۔ ۰ظالم، مظلوم کی دنیا اور اپنی عاقبت بگاڑتا ہے۔
۰انسان پر اگر عقل غالب ہو تو وہ فرشتوں سے بڑھ جاتا ہے۔ اگر شہوت غالب ہو تو وہ چوپایوں ( حیوانوں ) سے بھی نیچے گر جاتا ہے۔ ۰جس شخص کا مزاج فاسد اور طبیعت بیمار ہوتی ہے وہ کسی کی تندرستی برداشت نہیں کرتا۔ ۰کبھی کبھی آنسو اللہ کے نزدیک شہید کے خون کا درجہ پا لیتے ہیں۔ ۰خواہ تو کتنا ہی عقلمند ہے پھر بھی کسی دوسرے صاحب عقل سے مشورہ کر لیا کر۔ ۰تمہاری اصل ہستی تمہاری سوچ ہے، باقی تو صرف ہڈیاں اور گوشت ہے۔ ۰شیطان انسان سے کوئی الگ وجود نہیں رکھتا، نفس امارہ اور شیطان ایک ہی معنی کی دو مختلف صورتیں ہیں۔ ۰پتھر موسم بہار میں بھی سر سبز نہیں ہوتا، خاک بن جا کہ تجھ سے رنگا رنگ پھول کھلیں۔