Thursday, 30 January 2025
  1. Home/
  2. Tayeba Zia/
  3. Islami Touch University

Islami Touch University

القادر یونیورسٹی المعروف اسلامی ٹچ یونیورسٹی نے " مسجد ضرار " کی یاد تازہ کر دی۔ کرپشن اور رشوت کے کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے القادر یونیورسٹی کا وجود عمل میں لایا گیا۔ القادر یونیورسٹی کی بنیاد عوام میں گروپ بندی اور فتنہ فساد تھی۔ اس متنازعہ یونیورسٹی کو سرکار کی تحویل میں دے دیا گیاہے۔ اسلامی ٹچ یونیورسٹی کے پس پشت نیت بھی مسجد ضرار والی تھی۔

مسجد ضرار بھی منافقین کی اسلامی ٹچ سازش تھی۔ اس مسجد کو نبی پاک ﷺ نے گرانے کا حکم دیا تھا۔ قرآن کریم میں اس مسجد کی تعمیر کا ذکر موجود ہے، مسجد کی تعمیرکے مخفی مقاصد بھی بیان فرمائے ہیں اور نبی اکرم ﷺکو یہ حکم بھی دیا ہے کہ آپ اس مسجد میں کبھی بھی نماز نہ پڑھیں۔۔ جمعہ کے روز احتساب عدالت نے بھی متنازعہ یونیورسٹی کے خلاف فیصلہ دے دیا۔ میاں بیوی کو چوری رشوت اور کرپشن کے جرائم میں با مشقت سزا سنائی گئی ہے۔

القادر یونیورسٹی اسلام آباد سے تقریباََ 85 کلومیٹر دور جی ٹی روڈ پر ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں تعمیر کی گئی ہے۔ 458 کنال رقبے پر محیط یہ یونیورسٹی پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے اور اس کے ارگرد کوئی باقاعدہ آبادی نہیں ہے۔

۔ یہ بھی جمعہ کا روز تھا۔ عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ میگا کرپشن کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کو چودہ اور سات سال قید بامشقت سنا دی۔ انتہائی حیران کن بات یہ ہے کے سزا سنائے جانے کے بعد پورے پاکستان سے کوئی بھی باہر نہیں نکلا۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مہاتما جیل میں بند ہے۔

9 مئی پر صرف فرق یہ تھا کہ نیازی خود سارے معاملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں رہ گیا کے 9 مئی پر کی جانے والی شر پسندی مصنوعی طور پر عمران نیازی نے خود کروائی تھی۔ ملک میں تمام دانشور، جیّد وکلاء اور تجزیہ نگاروں، سب نے عدالتی فیصلے کی تائید کی ہے اور اس سزا کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بالآخر آئین و قانون اور مستند شواہد کی روشنی میں 190 ملین پاؤنڈ میگا کرپشن کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

فیصلے کے مطابق کرپٹ بانی پی ٹی آئی کو14سال کی سزا جبکہ بشریٰ بی بی کو7سال با مشقت کی سزا کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی کو10 جبکہ بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی جبکہ القادر یونیورسٹی کی زمین کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس اپنی نوعیت کا واحد اور اس لحاظ سے انوکھا کیس ہے کہ اس میگا کرپشن کیس میں اس وقت کے وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے یہ کرپشن کا جرم کیا۔ اگر اس میگا کرپشن کیس پر نظر ڈالی جائے تو اس کے واضح اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جو عدالت کے سامنے پیش کئے گئے کہ کس طرح اس وقت کے وزیراعظم بانی پی ٹی

آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی رشوت ستانی اور وائٹ کالر کرائم میں ملوث ہوئے۔ کس طرح اس وقت کے وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے زمین اور کیش کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا اور ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کی بجائے برطانوی تحقیقاتی ایجنسی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ تصفیہ کرلیا تھا جبکہ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے عہدے، اپنی کابینہ اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 460 بلین روپے جرمانے کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا۔

ملک ریاض نے اس بڑے احسان کے عوض بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیلئے زمین دی۔ کابینہ اور وزراء کی سہولت کاری کے ذریعے حکومتی موقف یہ رہا کہ برطانوی حکومت فریق ہے اس لئے اس پر قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی - یہ میگا کرپشن کیس راتوں رات نہیں بلکہ مکمل شواہد اور ناقابل تردید ثبوت دیکھنے کے بعد ایک سال کے طویل عرصے میں اپنے انجام کو پہنچا۔

اس وقت کے مشیر شہزاد اکبر اوروفاقی وزیر پرویز خٹک کے بیانات اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کے دوران پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے غیر قانونی طور پر مالی فوائد حاصل کئے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی جس وقت یہ کرپشن کر رہا تھا اس کے ساتھ وہ دیگر سیاست دانوں کو چور، کرپٹ اور ڈاکو کے القابات دیتا تھا تاکہ ایک بیانیہ بنا کر اپنی جانب سے توجہ ہٹائی جاسکے۔

آج کا یہ فیصلہ واضح کرتا ہے کہ جن سیاست دانوں پر بانی پی ٹی آئی چور ڈاکو کے الزامات عائد کرتا تھا وہ شواہد پیش کرکے عدالتوں سے بری ہو چکے ہیں اور آج بانی پی ٹی آئی تمام تاخیری حربوں کو استعمال کرکے بھی اپنی کرپشن کو نہیں چھپا سکا اور سب سے بڑا ڈاکو ثابت ہوا جس نے اپنے عہدے اور ملک اور عوام کے پیسے کواپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا۔ یہ کیس یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں نظام انصاف آزاد ہے اور کسی دباؤ کے بغیرایک سال کے طویل عرصے میں شواہد کے ساتھ اس میگا کرپشن اور غبن کے کیس کا فیصلہ سنا کر عدلیہ نے اپنے وقار میں اضافہ کیا ہے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran