باریک بینی سے دیکھنے، اچھی طرح چھاننے اورپرکھنے کے معاملے میں تونادراکاکوئی ثانی نہیں، ہمارے جیسے اوریجنل پاکستانیوں جن کی ساری عمریں اس مٹی اوردیس میں گزری ہوجن کاایک قدم بھی کبھی غیرکے کسی دیس پر نہ پڑاہو۔ انہیں بھی پہلی نہیں دوسری، تیسری اورچوتھی مرتبہ قومی شناختی کارڈبنانے سوری ری نیوکرانے کے لئے نہ صرف کئی مراحل سے گزرناپڑتاہے بلکہ کئی طرح کے پاپڑبھی بیلنے پڑتے ہیں۔
ہمیں اچھی طرح یادہے سال پہلے ہماراقومی شناختی کارڈایکسپائرہواتواسے ری نیوکرنے کے لئے جب ہم نادراسنٹر گئے توکمپیوٹرائزفارم ہمیں تھمانے کے ساتھ یہ احکامات بھی جاری کئے گئے کہ یہ فارم کسی بڑے گریڈکے افسرسے تصدیق کرکے واپس جمع کرواناہے۔ پھراہلیہ محترمہ کے شناخی کارڈکوری نیوکرانے کے لئے توہمیں نادراسنٹر کے ایک دونہیں کئی طواف اورچکرلگانے پڑے۔
کہنے اورلکھنے کامطلب یہ ہے کہ نادرامشینیں اورنادرااہلکارجب تک اس ملک کے اصلی اورنسلی شہریوں کواندرباہرسے مکمل طورپرچھان چھان کرکے تسلی نہ کردیں تب تک توسوال ہی پیدانہیں ہوتاکہ کسی شہری کوکوئی کارڈجاری ہو۔ اپنے ہی قومی شناختی کارڈکے لئے نادراسنٹرکے طوافوں پرطواف کرنے اورچکروں پرچکرلگانے کے بعدہمیں توایک ہی بات سمجھ آئی کہ ہمارے نادراسسٹم میں انسان کیا؟ کوئی مچھربھی پر مارنہیں سکتا۔ لیکن یہ کیا؟ اپنے سگے چچاقاری محمدیوسف کے ساتھ نادراسسٹم کے پیش آنے والے معاملے اور کارنامے نے توہمارے ہوش ہی اڑادیئے ہیں۔
قاری محمدیوسف ہمارے چچاہیں اوریہ پچاس ساٹھ سال سے آبائی علاقے جوزبٹگرام میں رہائش پذیرہیں۔ قاری محمدیوسف کی ساری زندگی نہ صرف گاؤں بلکہ اللہ کے گھرمیں گزری ہے۔ یہ تیس چالیس سال تک گاؤں کے امام رہے اب بیماری اوربڑھاپے کی وجہ سے گھرپرہی رہتے ہیں۔ قاری صاحب چونکہ آباؤاجدادسے اصلی ونسلی پاکستانی ہے اس لئے ان کے تمام بچے بھی اوریجنل پاکستانی ہے لیکن قاری صاحب کو یہ تاریخی خوش خبری اسی نادراکے ذریعے ہی ملی کہ پاکستانی بچوں کے ساتھ دوافغانی بھی قاری صاحب کی اولادمیں شامل ہیں۔
یہ دوافغانی کب اورکہاں پیداہوئے اورانہیں قاری صاحب کی اولادمیں شامل ہونے کاشرف کیسے حاصل ہوااس کے بارے میں نہ ہمیں کوئی اتہ پتہ ہے اورنہ ہی قاری یوسف کواس کے بارے میں کوئی علم ہے۔ قاری یوسف چالیس پچاس سال سے جس علاقے میں رہ رہے ہیں وہ علاقہ توکبھی ایک دن اورایک منٹ کے لئے بھی افغان مہاجرین کامسکن نہیں رہا۔ خیبرپختونخواکے باقی علاقوں اورشہروں میں افغان مہاجرین بڑی تعدادمیں رہائش پذیرہوئے، کئی شہروں میں توان کے مہاجرکیمپ بھی قائم ہوئے لیکن بٹگرام میں ان کی آبادی یاتعدادآٹے میں نمک کے برابربھی کبھی نہ رہی۔ اس کے باوجودافغان مہاجرین کانادراسسٹم کے ذریعے بٹگرام کے لوگوں کی اولاداورخاندانوں میں شامل ہوناسمجھ وعقل سے بالاترہے۔
ریکارڈکی تصحیح اوردرستگی کے لئے نادرابٹگرام سنٹرکے چکروں پرچکرلگانے اورپھر پورادن مانسہرہ نادراسنٹرمیں گزارنے کے بعدچچاجان فرما رہے تھے کہ صرف میں نہیں وہاں مانسہرہ سنٹرمیں بٹگرام کے اوربھی بہت سے ایسے لوگ تھے جنہیں نادراسسٹم کے ذریعے ایک ایک اوردودوافغانی تحفے میں ملے تھے۔ نادراکاوہ سسٹم جس میں اصلی اورنسلی پاکستانیوں کاایکسپائرشناختی کارڈبھی کافی تگ ودداوربھاگ دوڑکے بعد ری نیو ہوتاہے اس سسٹم میں افغان مہاجرین قاری محمدیوسف جیسے پاکستانیوں کی اولاداورخاندانوں میں کیسے شامل ہوگئے؟
نادراکاسسٹم تونادراکے پاس ہے قاری یوسف جیسے غریب لوگوں کے پاس توایسی کوئی مشین نہیں کہ ان افغانیوں کوانہوں نے بطوراولاداس کے اندرشامل کرلیاہو۔ یہ کوئی چھوٹی اورمعمولی بات نہیں۔ افغان مہاجرین کاعام پاکستانیوں کی فہرست اورلسٹ میں شامل ہونایہ بہت بڑاسیکیورٹی رسک ہے۔ یہ کام جس نے بھی کیاہے وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈبنانے کی باتیں پہلے ہم نے صرف سنی تھیں لیکن یہ معاملات اب اپنی ان گناہ گار آنکھوں سے دیکھ بھی لئے ہیں۔ جن لوگوں نے عام پاکستانیوں کے خاندانوں میں اس طرح ایک ایک اوردودوافغانی گھسیڑے ہیں اسی طرح انہوں نے ان کے پاکستانی شناختی کارڈبھی بنادیئے ہوں گے۔
یہ کام اورظلم کس نے کیا؟ ان کاتونہیں پتہ لیکن قاری محمدیوسف جیسے عام اورمحب وطن پاکستانی بغیرکسی گناہ اورقصورکے آج نادراسنٹرزکے چکروں پرچکرلگاکراپناسرکاری ریکارڈدرست کرنے کے لئے مفت میں ذلیل ہورہے ہیں۔ پاکستانی شہریوں کاریکارڈیہ نادراکے پاس ایک امانت ہے، اس میں کسی افغانی یاکسی اورغیرملکی کوشامل کرنایہ بدترین اورناقابل معافی خیانت ہے، ہمارے ملک کے اکثریتی عوام کوان چیزوں کاپتہ نہیں ہوتا، یہاں مہنگائی، غربت اوربیروزگاری کی وجہ سے لوگوں کوجومسائل ومشکلات درپیش ہیں لوگ اکثران معاشی، کاروباری اورگھریلومسائل ومشکلات میں الجھے رہتے ہیں، پھرگاؤں ودیہات کے اندرکھیتی باڑی وزمینداری کرنے والوں کوکیاخبرکہ ان کے نادراریکارڈمیں کسی افغانی بچے نے جنم لیا ہے یا نہیں۔ گاؤں ودیہات کیا؟ یہ توشہروں میں بھی کوئی اپنانادراکاریکارڈچیک نہیں کرتا۔
اس طرح اگرنادراریکارڈمیں لوگوں کے افغانی بچے پیداہونے لگیں تویہ نہ صرف اس ملک میں زندگی گزارنے والے ہرخاص وعام کے لئے بہت بڑی پریشانی اورمصیبت ہے بلکہ یہ ملک کی سلامتی اورامن کے لئے بھی خطرناک انتہائی خطرناک ہے۔ یہ کام جنہوں نے بھی کیاہے انہیں نہ ملک سے کوئی پیارہے اورنہ خداکاکوئی خوف۔ جن غریبوں کے گلے میں انجان افغانیوں کوبیٹا، بیٹی، بھائی اوربہن بناکرجنہوں نے ڈالاہے کیا انہیں یہ اندازہ نہیں کہ ان کے اس اقدام اورکام سے ان غریبوں کوپھرکن مسائل اورمشکلات سے گزرناپڑے گا۔
جھوٹ، فریب، دھوکہ، دونمبری اورجعل سازی یہ توہماری عادت ہے، ایساکوئی محکمہ، شعبہ اورادارہ ہم نے نہیں چھوڑاہے جس کے اندریہ خباثتیں نہ ہوں۔ نادراکے سسٹم اورشعبے کاملک کی سلامتی اورامن سے براہ راست تعلق ہے، باقی اداروں اورشعبوں میں ہم چاہیں جوبھی کریں لیکن نادراکے شعبے اورادارے کوہمیں ان خباثتوں سے ہرحال میں پاک کرناہوگا، اس ادارے اورسسٹم میں اگرکوئی ایسے بے ضمیر، لالچی اوردونمبرلوگ ہیں توان کافوری سراغ لگاکرانہیں نشان عبرت بناناچاہئیے۔ پاکستانیوں کے کھاتے میں جنہوں نے بھی افغانی ڈالے ہیں ان کوسرعام چوکوں اورچوراہوں پر الٹالٹکایاجائے نہیں توکل کوپھراس ملک کاہرباشندہ مفت میں قاری محمدیوسف کی طرح ایک یادودوغیرملکیوں کاباپ شمارہوگا۔