حکمرانوں اورسیاستدانوں کوتوہم گالیاں دیتے ہیں مگر اپنے گریبان میں کبھی جھانکنے کی غلطی نہیں کرتے۔ ہمارے نزدیک ملک وقوم کے تمام مسائل کے ذمہ دارآج بھی حکمران اورسیاستدان ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ ملک کی تباہی اور قوم کی بربادی میں جتنا ہاتھ اور کردار ہمارا اپنا ہے اتنا شائد کہ کسی اور کا نہ ہو۔
حکمرانوں اور سیاستدانوں کو گالیاں دینے اور برا بھلا کہنے کے ساتھ ایک منٹ اگرہم یہ بھی سوچ لیتے کہ ملک وقوم کے ساتھ ہم خودکیاسلوک کررہے ہیں توشائدنہیں یقیناًآج ہمارے اورملک کے یہ حالات نہ ہوتے۔ حکمرانوں اورووٹ لینے والے منتخب نمائندوں کوسب سے زیادہ گالیاں مہنگائی کی وجہ سے پڑتی ہیں۔ پٹرول، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں پانچ روپے بھی اضافہ ہوتوہم سب حکمرانوں کوبرابھلاکہناشروع کر دیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی میں حکمرانوں سے زیادہ کرداراورہاتھ ہم عوام کاہے۔ روٹی کی قیمت بیس روپے مقررہونے پرحکمرانوں کوہم گالیاں دیتے ہیں لیکن جب حکمران اسی روٹی کی قیمت دس اورپندرہ روپے پرلے آتے ہیں توپھرہم مہنگائی میں اس کمی پرخوش ہونے کے بجائے ہڑتال اورمظاہرے شروع کردیتے ہیں۔
ہمارے شہرمیں دودن نانبائی ہڑتال پررہے، اس دوران اکثرتندوربندرہے۔ دوست احباب سے نانبائیوں کی ہڑتال کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ نانبائیوں کواس بات پرتکلیف ہے کہ حکومت نے روٹی کی قیمت کم کیوں کی ہے۔ اب سوچنے والی بات ہے کہ عوام اور غریبوں کے دشمن کون ہیں حکمران یاعوام؟ نانبائی ہم عوام میں سے ہی ہیں۔ یہ بھی ہماری طرح محنت مزدوری کرکے زندگی گزاررہے ہیں۔
یہ اگرنہیں چاہتے کہ عوام کوکم قیمت پرروٹی ملے تواس میں پھرحکمرانوں اورسیاستدانوں کا کیا قصور؟ مہنگائی مہنگائی کرکے حکمرانوں اورسیاستدانوں کوہم گالیاں دے رہے ہوتے ہیں لیکن حکمرانوں کی کوشش اورمحنت سے جب مہنگائی کم ہوتی ہے توپھر ہمارے ہی پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگتے ہیں۔ یہ صرف نانبائیوں کامسئلہ کانہیں بلکہ یہ اس ملک کے ہرشخص کی عادت ہے کہ اس کے ہاتھ سے عام لوگوں کوکوئی فائدہ اورسہولت نہ پہنچے۔
یہی وجہ ہے کہ جب بھی عوام کوریلیف یاکوئی سہولت دینے کاکوئی موقع آتاہے تو نانبائیوں سے لیکر ٹرانسپورٹرز و تاجروں تک یہ لوگ احتجاج، ہڑتال اورمظاہرے شروع کردیتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ آٹا، چینی، گھی اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک دوروپے اضافہ ہوتا رہے کیونکہ آٹا، چینی، گھی اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک روپے اضافے پریہ اپنی قیمتوں اورکرایوں میں فوراًدس بیس روپے اضافہ کردیتے ہیں لیکن جب اشیائے ضروریہ اورپٹرول کی قیمتوں میں حکومت کی جانب سے کمی کی جاتی ہے توپھران کوروٹی کی قیمت اورکرائے کم کرتے ہوئے موت پڑتی ہے۔ اسی وجہ سے تویہ پھراحتجاج، ہڑتال اورمظاہرے شروع کردیتے ہیں۔
بچے بچے کوپتہ ہے کہ اس حکومت نے آٹا، چینی اور دیگر اشیاء سمیت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ کمی کر دی ہے۔ تین ہزارروپے والا آٹا تقریباً دوہزار روپے پر آ گیاہے، ایل پی جی بھی سستی ہوگئی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کافی حدتک کم ہوگئی ہیں لیکن اس کے باوجودتندورمالکان ونانبائی روٹی کی قیمت میں کمی کرنے کے لئے راضی نہیں۔ انسانیت کے لبادے میں چھپے یہ درندے چاہتے ہیں کہ آٹاسستاہوپرروٹی کی قیمت میں کوئی کمی نہ آئے۔
یہی حال پبلک ٹرانسپورٹرزکابھی ہے۔ وہ جوپٹرول کی قیمت میں ایک روپے کے اضافے پردس اوربیس روپے فی سواری کرائے بڑھایاکرتے تھے اب اگران سے بھی کرائے کم کرنے کی بات کی جائے تووہ آگے سے باؤلے ہوجاتے ہیں۔ اس ملک اورقوم کوجتنانقصان اس مافیانے پہنچایاہے اورپہنچارہے ہیں اتناکسی اورنے نہیں پہنچایا ہوگا۔ غریب عوام کاخون حکمران اورسیاستدان نہیں یہی لوگ نچوڑرہے ہیں۔ یہ کہاں کاانصاف ہے کہ آٹے کی قیمت میں ہزارروپے تک کمی ہواورروٹی پھربھی اسی قیمت پرملے؟ یہ کونساقانون ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لٹرپانچ سے دس روپے کمی ہواورکرائے پھربھی وہی پرانے لئے جائیں؟ حکمران اورسیاستدان کیا؟ اس ملک میں ہرشخص عوام کادشمن بناہواہے۔
غریب لوگ مہنگائی میں کمی اوراشیائے ضروریہ کی قیمتیں نیچے آنے کے لئے دعائیں کرتے ہیں لیکن ان غریبوں کی دعاؤں سے جب مہنگائی کچھ کم اور اشیاء کی قیمتیں گرنا شروع ہوتی ہیں تو مافیاکے ہاں صف ماتم بچھنے لگتا ہے۔ لوگ نانبائیوں اورٹرانسپورٹرزکے بڑے بڑے پیٹ دیکھ کرسرکھجارہے ہیں یہاں توہرشاخ پرعوام کوڈسنے والے انسان نماسانپ بیٹھے ہیں۔
چکن کے ریٹس جس دن غریب عوام کی قوت خریدسے باہرہوں تواس دن رات نودس بجے تک بھی چکن شاپ پر چراغاں ہوتاہے لیکن جب قیمت کچھ کم ہوجائے توپھر اس دن اس ڈراورخوف سے کہ کوئی غریب کہیں چکن خریدنہ لے چکن شاپس والے دن کوہی شاپس کوتالے لگاکربندکرلیتے ہیں۔ جہاں ہرشخص اورفردکی سوچ دوروپے کے بجائے سواورہزارروپے کمانے کی ہووہاں پھر عام لوگوں کومہنگائی کے عذاب میں اسی طرح جلناپڑتاہے۔
حکومت کو آٹا، چینی، دال، چاول، گھی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے لئے کوشش اورجدوجہدکے ساتھ اس مافیاکے لئے خاص قسم کے ڈنڈے کابھی بندوبست کرنا چاہئے۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ یہ لوگ شرافت کی زبان سمجھنے والے نہیں۔ جب تک ان پرہاتھ نہیں ڈالاجاتاتب تک پٹرولیم مصنوعات اوراشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کا عوام کوکوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ موجودہ حکومت نے مہنگائی میں کمی کے لئے بلاکسی شک وشبہ کے اقدامات اٹھائے ہیں لیکن عام اورغریب عوام کوریلیف دینے کے لئے ضروری ہے کہ ایک قدم اس مافیاکے خلاف بھی اٹھایاجائے۔
ملک میں چیک اینڈبیلنس کاکوئی مربوط اورمضبوط نظام نہیں، مہنگائی کے خلاف حکومتی کوششوں اورجدوجہدکے باوجودعوام گلی گلی مافیاکے ہاتھوں لٹ رہے ہیں۔ جب تک ان ظالموں کوگریبان سے پکڑکرنشان عبرت نہیں بنایاجاتاتب تک وزیراعظم شہباز شریف کی ہزارکوششوں کے باوجودبھی اس ملک کے غریب عوام مہنگائی کے عذاب سے باہرنہیں نکل سکیں گے۔ لوگ حکمرانوں کواپنادشمن سمجھتے ہیں لیکن حق اورسچ یہ ہے کہ عوام کے اصل دشمن یہی لوگ ہے جنہیں آٹا، چینی، گھی، روٹی اورکرایوں میں کمی کاسن کردل کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔