Saturday, 23 November 2024
  1. Home/
  2. Umar Khan Jozvi/
  3. Ehtejaj Ya Drama Bazi?

Ehtejaj Ya Drama Bazi?

سرمیں سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتاہوں، تین مہینے پہلے چھٹی پرواپس آیاتھاآج واپسی تھی، کل کسی نے کہاکہ ڈی چوک پرتحریک انصاف کے احتجاج کے باعث راستے بندہورہے ہیں اس لئے میں رات کوہی گھرسے نکلا۔ جیسے تیسے کرکے میں ایئرپورٹ توپہنچالیکن میرے پہنچتے ہی بہت دیرہوچکی تھی کیونکہ جہازمیرے پہنچنے سے پہلے ہی اڑان بھرچکاتھا۔ اس لئے فلائٹ مس ہوگئی۔

ابھی یہ میسج پڑھ رہاتھاکہ ایک دوست کی کال آئی فرما رہے تھے جوزوی صاحب پچھلے ایک گھنٹے سے ایمبولینس میں بیٹھاہوں، بڑے بھائی کی طبیعت بہت خراب ہے اسے ہسپتال لے جانے کے لئے نکلے تھے لیکن شاہراہوں کی بندش کے باعث کئی گھنٹوں سے ٹریفک مکمل جام ہے اورہم بھی ایک گھنٹے سے ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہیں، معلوم نہیں کب ہم ہسپتال پہنچیں گے۔ یہ صرف ان دوبندوں کے ساتھ ایسانہیں ہوابلکہ پی ٹی آئی اورحکومتی ڈرامے سے معلوم نہیں ان دودنوں میں ایسے کتنے مجبوراورلاچارلوگوں اورانسانوں کواس طرح کی اذیت، تکلیف، مشکلات اورامتحان سے گزرناپڑاہے۔

احتجاج، ہڑتال، جلسے، جلوس، مظاہروں اوردھرنوں کی وجہ سے شاہراہوں اورراستوں کی بندش یہ ہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوں کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ پی ٹی آئی جیسے فارغ سیاستدانوں کاتوجب دل کرتاہے وہ چوکوں، چوراہوں اوران راستوں وشاہراہوں پراپنے لاؤلشکرسمیت نکل آتے ہیں۔ اسی طرح حکمرانوں کابھی جب جی میں آئے وہ خندقیں کھودکریاہیوی کنیٹینرومشینری لگاکران راستوں اورشاہراہوں کوبندکرالیتے ہیں۔

حکمرانوں اورسیاستدانوں کے لئے توان راستوں اورشاہراہوں کی بندش کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ ان کے ساتھ اگر کوئی ایمرجنسی پیش آئے توان کے لئے ایک نہیں کئی ہیلی کاپٹرتیارکھڑے ہوتے ہیں۔ انہیں توان سڑکوں اورراستوں پرچلنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی اس لئے یہ روڈاور راستے کھلے رہیں یابند؟ ان سے ان کاکوئی لینادینانہیں۔ یہ مسئلہ توصرف ہمارے جیسے ان بدقسمتوں کے لئے ہے جن کے پاس اپنی گاڑیاں کیا؟ سائیکل تک بھی نہیں اورجن کاان راستوں اورشاہراہوں کے بغیرکوئی چارہ اور گزارہ بھی نہیں۔ غریبوں کے شب وروزکیا؟ ان کی توپوری زندگیاں ان راستوں اورشاہراہوں پرچلتے پھرتے گزرجاتی ہیں۔

اگرٹھنڈے دل ودماغ سے سوچااورانصاف کی نظروں سے دیکھاجائے تویہ شاہراہیں اورغریب آپس میں لازم وملزوم ہیں، جس دن یہ شاہراہیں بندہوتی ہیں اس دن غریب کے گھرچولہابھی نہیں جلتا، جس دن ان شاہراہوں پرسیاسی غنڈوں کاراج ہوتاہے اس دن غریب کے گھروں میں فاقوں کاناچ ہوتاہے۔ دوہزارچوپیس کے عام انتخابات اورنئی حکومت کے قیام کے بعدیہ امیدہوچلی تھی کہ اب عوام کچھ سکھ کاسانس لے لیں گے لیکن پچھلے چندمہینوں سے حکومت اورپی ٹی آئی کے ڈراموں نے توعوام کی نیندیں تک حرام کردی ہیں۔ ہردوسرے دن ملک کے اہم شہروں اوربڑی شاہراہوں پرجیسے کسی فلم کی شوٹنگ ہو۔

کپتان کیاقیدہوئے کہ پی ٹی آئی والوں نے توملک کوخالہ جی کاگھرسمجھ لیا۔ احتجاج، جلسے، جلوس، مظاہرے اوردھرنے سب لوگ کرتے ہیں لیکن یہ کیاطریقہ ہے کہ ہردوسرے دن تم اپنے لاؤلشکرلیکرچوکوں، چوراہوں اورشاہراہوں پرنمودارہوناشروع کردو۔ کیاخیبرپختونخواکے عوام نے پی ٹی آئی کوووٹ اس لئے دئیے تھے کہ یہ ہردوسرے دن چوکوں اورچوراہوں پرملک کاتماشالگائیں گے؟

پی ٹی آئی کوخیبرپختونخوامیں تیسری بارحکومت واقتدارسنبھالے آدھے سے بھی زیادہ سال گزرگیاہے لیکن ان سات اٹھ مہینوں میں کے پی کے کے اندرابھی تک کوئی خاطرخواہ کام نہیں ہوا۔ جب سے پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالی ہے تب سے انہیں احتجاج اورمظاہروں سے فرصت ہی نہیں۔ جتنی توجہ صوبائی حکومت کی احتجاج پرہے اتنی اگرصوبے کی ترقی اورمسائل کے حل پرہوتی توآج صوبے کے عوام کایہ حال نہ ہوتا۔ صوبائی حکمران عوام کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل نہیں کرسکتے اورہردوسرے دن پنجاب اوروفاق کوفتح کرنے نکل پڑتے ہیں۔

احتجاج کے نام پرجوکام اورطریقے تحریک انصاف والوں نے پکڑے ہیں یہی اگرسیاست اورجمہوریت ہے تومعذرت کے ساتھ ایسی سیاست اورایسی جمہوریت پرایک نہیں ہزاربارلعنت ہو۔ جس سیاست اورجمہوریت کی وجہ سے لوگوں کاجیناحرام ہولوگوں کوایسی سیاست اورجمہوریت کی ہرگزہرگزکوئی ضرورت نہیں۔ ہم نے توپڑھااوربزرگوں سے سناتھاکہ سیاست اورجمہوریت کی وجہ سے عوام کے مسائل حل ہوتے ہیں۔ یہ پھرکونسی سیاست یاکونسی جمہوریت ہے کہ جوغریب عوام کے لئے بذات خود مسائل کاباعث بن رہی ہے۔

عوام نے نئی حکومت سے جوامیدیں اورتوقعات وابستہ کی تھیں وہ اس لئے نہیں کی تھیں کہ یہ حکومت ان کواس طرح سیاسی پارٹیوں اورسیاستدانوں کے ہاتھوں سڑکوں پرتماشابنائے گی۔ ماناکہ پرامن احتجاج، جلسے، جلوس اوردھرنے یہ پی ٹی آئی کاحق ہے لیکن احتجاج کی آڑمیں عوام کاچین اورسکون غارت کرنایہ نہ پی ٹی آئی کاحق ہے اورنہ ہی حکومت کا مینڈیٹ۔ یہ کونساطریقہ اورکہاں کی سیاست ہے کہ آپ ہردوسرے دن اکبربادشاہ کے نکموں کولیکرکبھی لاہوراورکبھی اسلام آبادپرچڑھائی کریں۔

معذرت کے ساتھ سلطان راہی والے ڈائیلاگ فلموں اورڈراموں میں بولے جاتے ہیں احتجاج اوردھرنوں میں نہیں۔ ویسے یہ والااحتجاج بھی اگرپی ٹی آئی کاحق ہے توپھرعوام کے لئے تکلیف، پریشانی اورمصیبت کاباعث بننے والے ہربت کوجڑوں سے توڑنااورگرانایہ حکومت کابھی حق ہے۔ پی ٹی آئی کے اس احتجاجی ڈرامہ بازیوں کودیکھ کرلوگ تواب کہتے ہیں کہ حکمرانوں کویہ زیب نہیں دیتاکہ وہ طاقت اوراختیاررکھنے کے باوجوداس طرح کے ڈراموں پربھی چپھن چھپائی والاکھیل کھیلیں۔ عوام پی ٹی آئی کے ان احتجاجی ڈرامہ بازیوں سے اب تنگ اورعاجزآگئے ہیں۔

حکمران ان ڈرامہ بازوں کوسنبھالیں نہیں توپھراس قیدی نمبراٹھ سوچارکوباہرنکالیں جن کے نام پرملک کے اندرایک سال سے یہ ڈرامے ہورہے ہیں۔ عوام ان ڈراموں کواب مزیدبرداشت کرنے کے لئے تیارنہیں۔ وقت آگیاہے کہ ان معاملات میں حکومت سنجیدہ ہویاپھرپی ٹی آئی۔ تاکہ ایک سال سے جاری ان ڈراموں کاکوئی نہ کوئی نتیجہ تونکلے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran