پتہ نہیں ہمیں مذہب سے آخر مسئلہ کیا ہے؟ مذہب پرنہ ہم چلتے ہیں اورنہ ہی مذہبی تعلیمات وہدایات پرہم کوئی خاص عمل کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود جب بھی کسی جاہل کے ہاتھوں ملک اورمعاشرے کے اندردین اسلام کے نام پرکوئی ناخوشگوارواقعہ رونماہوتاہے توہم سب فوری طورپر مذہب کانشانہ لیکردینی حلقوں اورمذہب پسندوں کولٹاڑنااورانہیں برابھلاکہناشروع کردیتے ہیں۔
اچھرہ لاہورمیں حلوہ کے نام پرمساجد، مدارس اورمذہب کوجس طرح نشانہ بنایاگیااوراس واقعہ کی آڑمیں دینی حلقوں، علماء اورطلبہ کاجس طرح مذاق اڑایاگیاوہ افسوسناک ہی نہیں بلکہ انتہائی دردناک بھی ہے۔ عربی رسم الخط کواسلام اورقرآن کس نے سمجھا؟ اورخاتون کوجہادعظیم کے طورپریرغمال کس نے بنایا؟ ان جاہلوں کے بارے میں کوئی پتہ ہے اورنہ کوئی خبر لیکن جاہلوں کایہ جہادچونکہ مذہب کے نام پرتھااس لئے ہم سب نے اپنے رخ اسلام، مساجدومدارس کی طرف اس لئے موڑدیئے کہ ہمارے نزدیک معاشرے میں علماء وطلبہ اوردین داروں سے بڑے گناہ گاراورقصورواراورکوئی نہیں۔
اس ملک اورمعاشرے کے اندردین کے نام پرغلط کام کوئی کالاکافرہی کیوں نہ کریں نشانہ ہم نے پھربھی مذہب اورمذہب پسندوں کوبناناہے کیونکہ ہمارابس ہی تو ان پرچلتاہے۔ مساجد، مدارس اورعلماء وطلبہ کومفت میں ہرمعاملے اورواقعے میں گھسیٹنایہ ہم نے اپنی ایک عادت اوراب ایک روایت سی بنادی ہے۔ یہ پوری دنیاجانتی ہے کہ لاہورواقعہ دین سے دوری، اسلامی تعلیمات سے لاعلمی اورعربی زبان نہ پڑھنے اورنہ سمجھنے کی بناء پررونماہوالیکن اس کے باوجودہماراظرف اورانصاف تودیکھیں کہ ہم نے آؤدیکھااورنہ کوئی تاؤ۔
فوری طورپراس واقعے کومدارس واہل مدارس کے کھاتے میں ڈال کراپناکام اورفرض پوراکردیا۔ وہ توبعدمیں پتہ چلاکہ خاتون کی جان لینے کے لئے بے تاب بلوائیوں کامساجدومدارس سے کوئی تعلق نہیں تھابلکہ یہ سب توجاہلیت کی کسی یونیورسٹی کے فارغ اورفاضل تھے۔ مساجدومدارس توقائم ہی اس لئے ہیں کہ دنیا میں دین کے نام پرایساجہاداورایسے واقعات رونمانہ ہوں۔ کیااچھاکیابرا، کیاجائزکیاناجائز، کیاغلط کیاٹھیک اورکیاگناہ وکیاثواب یہ سب باتیں اورچیزیں مساجدومدارس میں ہی نہ صرف پڑھائی جاتی ہیں بلکہ پابندی اورفرض نمازوں کی طرح سمجھائی بھی جاتی ہیں۔
مساجدومدارس سے سندفراغت لیکر نکلنے والے علماء وطلبہ قرآن، تفسیر، حدیث اورعربی زبان پراتناعبورحاصل کرلیتے ہیں کہ وہ پھرحلوہ اورجلوہ میں تفریق وتمیزآسانی کے ساتھ کرتے ہیں۔ جن لوگوں کامساجدومدارس سے کوئی خاص تعلق نہ ہو، جوایک جمعہ کی نمازیاسال میں صرف دوبارعیدین کی نمازکے لئے مساجدجاتے ہوں، جنہوں نے کسی دینی مدرسے کواندرسے کیا؟ کبھی باہرسے بھی دیکھانہ ہواب ایسے لوگوں کواسلام، قرآن، احادیث اورعربی کاکیاپتہ؟ ایسے لوگ پھرحلوہ کواسلام کاکوئی جلوہ نہ سمجھیں تواورکیاسمجھیں؟ اسلام میں کوئی جہالت نہیں بلکہ اسلام توآیاہی جہالت کے اندھیروں کومٹانے کے لئے ہے۔
آج جولوگ اس طرح کی جاہلیت اورجاہلوں کواسلام کے ساتھ منسوب کررہے ہیں کیاوہ دین اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت کوبھول گئے ہیں؟ اسلام نے توانسانیت کوجینے کاشعوردیا۔ اسلام ہی کی برکت سے توجہالت کے اندھیروں میں روشنی پھیلی۔ اسلام سے پہلے توبچیوں کوزندہ درگورکیاجاتاتھا، زمانہ جاہلیت میں کالے کوگورے اورامیرکوغریب پربرتری حاصل تھی، یہ تواسلام کاثمرہے کہ اسلام کی روشنی پھیلنے کے بعدجہاں خواتین اوربچیوں کوتحفظ حاصل ہواوہیں کالے، گورے اورامیروغریب میں تفریق بھی ختم ہوگئی۔
لاہورواقعہ کومذہب، مساجداورمدارس سے جوڑنے والے یہ بھول رہے ہیں کہ اس دنیامیں جوامن اورانسانیت کوجوتحفظ حاصل ہے وہ اسی مذہب، مساجدومدارس کی برکت سے ہے۔ اس ملک میں اگرمساجدومدارس نہ ہوتے تولاہورجیسے واقعات ہرروزاورہرجگہ رونماہوتے۔ مذہب، مساجدومدارس سے وابستہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ انسان اورانسانیت کی کیاقیمت ہے؟ ایک انسان کے قتل کوپوری انسانیت کاقتل قراردے کردین اسلام نے ماردھاڑ، دہشتگردی اورانتہاء پسندی سمیت قتل وغارت کاہرراستہ بندکیا۔ جولوگ دین اسلام پرایمان لاتے ہیں، اللہ اوراس کے پاک پیغمبرحضرت محمدﷺکے احکامات اورارشادات پرعمل کرتے ہیں وہ دن کے نام پرایسی عدالتیں کبھی نہیں لگاتے۔
ایسے ڈرامے اورکارنامے وہ لوگ سرانجام دیتے ہیں جن کامساجدومدارس کیا؟ دین اسلام سے بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جولوگ خودنمازنہیں پڑھتے، زکوٰۃ نہیں دیتے، روزے نہیں رکھتے، اللہ کے احکامات اورنبیؑ کے ارشادات پرعمل نہیں کرتے ایسے لوگوں کوکس نے یہ اجازت دی ہے کہ وہ اسلام کے نام پرفقط حلوہ پراپنے جلوے دکھائیں۔ دینی تعلیمات، اللہ اوراس کے رسولﷺ کے احکامات وارشادات سے نابلدایسے جاہل لوگوں کادین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ دین سے جن کاتعلق ہے وہ لوگ ایسے ڈراموں اورکارناموں کے ذریعے دین اسلام کوکبھی بدنام نہیں کرتے۔ دین امن واشتی اوربھائی چارے کانام ہے۔ ماناکہ شعائراسلام کی توہین کسی بھی کلمہ گومسلمان کوبرداشت نہیں لیکن دین کے نام پرلوگوں کودین سے بدظن کرنااوراسلام کوبدنام کرنایہ بھی کسی مسلمان کوبرداشت نہیں۔
خداراہرجاہل، لوفراورلفنگے کی ایسی اوچھی حرکتوں کواسلام کے ساتھ نتھی نہ کریں، دین اسلام ہرخامی سے پاک ایک عظیم مذہب ہے۔ دین اسلام میں نہ صرف خواتین اوربچوں کے حقوق کامکمل تحفظ ہے بلکہ یہ دین امن وامان اورانسانیت کے تحفظ کابھی ضامن ہے۔ اس دین اورمذہب کواگرسائیڈپرکردیں توپیچھے اس کائنات میں پھر کچھ نہیں بچتا، اسلام ہے توامن ہے، مسلمان ہیں تواس دنیامیں انسانیت ہے۔ اس ملک اورمعاشرے میں امن بھائی چارے اورمحبت واخوت کی یہ فضائیں اسی اسلام، انہی مساجدومدارس سے ہیں۔ مساجدومدارس سے اگرقال اللہ اورقال رسول اللہ ﷺ کی صدائیں آنی بندہوجائیں توپھردیکھنااس ملک اورمعاشرے میں کیاہوتاہے؟
یہ مساجدومدارس نہ ہوں تواس ملک ومعاشرے میں مذہب کے نام پروہ کچھ ہوکہ لاہورواقعہ کیا؟ ایسے ایسے واقعات، ڈرامے اورتماشے ہوں کہ لوگ اپناآپ بھی پھربھول جائیں۔ یہ انہی مساجدومدارس کی برکت ہے کہ ہم جاہلوں کے درمیان رہ کربھی امن اورسکون سے جی رہے ہیں۔ اس لئے ہمیں مساجدومدارس اورعلماء کے خلاف سازشیں کرنے کی بجائے ان کی قدرکرنی چاہئیے۔ یہ مساجدومدارس آبادہوں گے توتب ہی ایسے جاہلوں سے یہ ملک اورمعاشرہ پاک ہوگا۔