بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام اورارض مقدس پربے گناہ مسلمانوں کاخون بہانے کے بعدہمارے جیسے بے بس، بے وس اورکمزورمسلمان جب اسرائیل کے خلاف اورکچھ نہ کرسکے توانہوں نے سوشل میڈیاپراسرائیلی اوریہودی مصنوعات کے بائیکاٹ کی ایک ایسی مہم شروع کردی جودیکھتے ہی دیکھتے کامیابی سے ہمکنارہونے لگی۔ اس مہم کواگریہودیوں کے دکھتی رگ پرپائوں رکھناکہیں توزیادہ مناسب ہوگاکیونکہ اس مہم سے اب یہودی لابی کی جوچیخیں نکل رہی ہیں اس کی آوازیں دوردورتک سنائی دے رہی ہیں۔
باغیرت مسلمانوں کی جانب سے اسرائیلی اوریہودی مصنوعات کے بائیکاٹ نے بڑے بڑوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ وہ یہودی یایہودنواز کمپنیاں اورسرمایہ کارجوکل تک اپنے سینوں اورماتھے پراسرائیلی ویہودی محبت اورعقیدت کے سٹکرزچسپاں کرکے پھراکرتے تھے اس بائیکاٹ مہم کے بعداب وہ بھی بلوں میں چھپتے پھررہے ہیں۔ ہمارے اپنے کچھ مسلمان لوگ جنہیں مغرب اوراہل مغرب سے کچھ زیادہ لگائو اور عقیدت ہے وہ اسرائیلی ویہودی مصنوعات کے بائیکاٹ اوربائیکاٹ مہم کواچھی نظروں سے نہیں دیکھ رہے ایسے لوگوں کی عقل، شعوراورسب سے بڑھ کر ایسوں کی مسلمانی اورایمان پرافسوس ہوتاہے۔
اہل فلسطین کوخون میں نہلانے اورارض مقدس کوخون مسلم سے رنگین کرنے کے بعداسرائیل اوریہودکی وہی لوگ حمایت کرسکتے ہیں جن کی مسلمانی اورایمان میں شک ہوورنہ موجودہ حالات اوریہودکے سابق کارناموں کودیکھ کرکوئی بھی کلمہ گومسلمان خون سے رنگین فلسطین اورگولیوں سے چھلنی مسجداقصیٰ کوبھول نہیں سکتا۔ اسرائیلی ویہودی مصنوعات کابائیکاٹ تواب غالباً فرض کے درجے پرپہنچ چکا ہو۔ ہمارے جیسے مسلمان اگرفلسطین جاکراسرائیل کے ہاتھ کاٹ نہیں سکتے اورمظلوم فلسطینیوں کوگلے نہیں لگا سکتے، فلسطین سے دوریہاں اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ کراسرائیلی ویہودی مصنوعات کابائیکاٹ توکرسکتے ہیں۔ کسی بازار، مارکیٹ اوردکان سے اسرائیلی پراڈکٹ کی
جگہ اپنی لوکل یاکسی مسلمان ملک اورکمپنی کی بنی چیزلیناکونسامشکل کام ہے۔ یہودیوں نے اس وقت مسلمانوں پرجس طرح زمین تنگ کردی ہے اس کے تناظرمیں ایک مسلمان کی غیرت ایمانی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ یہودی اور اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرے۔ یہودی اشیاء کو خریدنا اور بیچنا یہ اسرائیل اوریہودیوں کے ہاتھ مضبوط کرناہی تو ہے۔ اس سے بڑا ظالم تواورکوئی نہیں جو اسرائیلی اشیاء کی خریدوفروخت کرکے اپنے مسلمان بھائیوں، مائوں، بہنوں اور چھوٹے چھوٹے فلسطینی بچوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کرے۔
مسلمان کا تو کام، مقصداورمشن اس وقت یہ ہوناچاہئیے کہ اسرائیل کی ہر قسم عسکری، مالی اورسیاسی سطح پر مخالفت کرکے ان کامکمل بائیکاٹ کیاجائے تاکہ ان کی معیشت کو ہماری وجہ سے کوئی فائدہ نہ پہنچے۔ علمائے کرام نے موجودہ حالات میں یہودی واسرائیلی مصنوعات کے کاروبار کو ناجائز اور گناہ قرار دیا ہے۔ علماء کے بقول اسرائیلی ویہودی مصنوعات کی خرید وفروخت درحقیقت مسلمانوں کے دشمن یہودیوں کو قوت پہنچانا ہے جو کہ ایک مسلمان کے ایمانی غیرت کے خلاف ہے۔
ایسی مصنوعات جو ہمارے لئے ضروری نہ ہوں اوران کا متبادل بھی ہمارے پاس موجود ہوان کامکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے البتہ ایسی ضروری اشیاء جن کا استعمال ہمارے لئے بہت ضروری ہواورجن کے بغیر انسانیت، ملک اورقوم کوخطرہ ہو اور ان کاکوئی متبادل بھی ہمارے پاس موجود نہ ہو توعلماء کہتے ہیں کہ ایسے مصنوعات کی خرید وفروخت استعمال کرنے کی مجبورا گنجائش ہے لیکن واشنگ پائوڈر، چائے، صابن، چاکلیٹ، شیمپو وغیرہ سمیت ایسی چیزیں جن کے متبادل بھی ہمارے پاس ہوں اورجواتنی ضروری بھی نہ ہوں کہ انسان استعمال نہ کریں تواس کے بغیرزندہ ہی نہ رہے ایسی چیزوں کی خریدوفروخت شرعاً اور اخلاقاً دونوں جائز نہیں۔ لہٰذا ایسی مصنوعات جو ہمارے لئے ضروری نہ ہوں یاان کا کوئی متبادل ہمارے پاس موجود ہو، ان کے کاروبارسے مکمل طور پر اجتناب کرناچاہئیے۔
اسرائیلی ویہودی مصنوعات کے بائیکاٹ میں ہماری تاجربرادری نے ابھی تک غیرت ایمانی کامظاہرہ کیا ہے۔ اکثر بازاروں، مارکیٹوں اوردکانوں میں ہمارے تاجربھائیوں نے اس حوالے سے بڑے بڑے بینرزاورپوسٹرزبھی لگا رکھے ہیں جوکہ انتہائی خوش آئندہے۔ اس بائیکاٹ سے ایک طرف جہاں یہود پر کاری ضرب پڑے گی وہیں دوسری طرف اس بائیکاٹ سے ہماری لوکل اشیاء کی ڈیمانڈبھی بڑھے گی جس کالازمی فائدہ ہماری قومی معیشت، انڈسٹریزاورملک کوہوگا۔ اس ملک کے عوام اورتاجروں نے اسرائیلی ویہودی مصنوعات کے بائیکاٹ میں اپنے اپنے حصے کی شمع تاحال جلائی رکھی ہے، عوام اورتاجروں کی جانب سے پہلے بھی ان مصنوعات کابائیکاٹ کیاگیااوریہ بائیکاٹ اب بھی جاری ہے۔ اب ہمارے سرمایہ کاروں، صنعتکاروں اوربڑے بڑے بزنس مینوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھی اپنے اپنے حصے کی شمع جلا کر رکھیں تاکہ یہ مہم مزید کامیابی سے ہمکنار ہو۔
ہمارے سرمایہ دار، صنعتکار اور کاروباری بھائی اگر دونمبر ی اور جعل سازی چھوڑکرایمانداری کے ساتھ کاروبارکے ذریعے ملک وقوم کی خدمت شروع کر دیں توہمیں اسرائیلی ویہودی مصنوعات لینے اور بیچنے کی نوبت ہی نہ آئے۔ ہماری لوکل مصنوعات مار ہی اس وجہ سے کھا رہی ہیں کہ ان میں جعل سازی اور دونمبری کا عنصر اصل چیز سے زیادہ ہوتا ہے۔ ہمارے یہ سیٹھ اگرآج ہی قسم کھاکرکالے کافروں اور غیرمسلموں کی طرح ایک نمبرچیزبناکرعوام کودیں تواس چیزکی پھراس ملک میں ہی مانگ پوری نہیں ہوگی۔
ایک مسلمان گاہک اورخریدارتب اسرائیلی ویہودی مصنوعات کی طرف جاتاہے جب وہ ایک مسلمان سیٹھ کی بے ایمانی، جھوٹ اوردھوکہ سے مجبورہوتاہے۔ آپ چائے، صابن، چاکلیٹ، شیمپو وغیرہ کے نام پرجب اپنے ایک مسلمان بھائی کوزہرہاتھ میں تھمائیں گے توپھروہ کالے کافرکے ہاتھوں بنی خالص چیزکے پیچھے نہیں بھاگیں گے تواورکیاکریں گے۔ اس لئے اس ملک کے تمام کاروباری افرادوشخصیات سے درمندانہ گزارش ہے کہ خدارا اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ دونمبر اور دھوکہ وفراڈکرکے یہودی واسرائیلی معیشت کومضبوط نہ بنائیں۔
پہلے آپ کے فراڈکاصرف ایک نقصان ہوتاتھالیکن اب آپ کے فراڈاوردھوکے سے فلسطین میں خون کی نئی ندیاں بہیں گی، جب تک آپ معاشی طور پر یہود کو کمزورنہیں کریں گے تب تک یہودمسلمانوں کے قتل عام سے بازنہیں آئیں گے۔