Monday, 25 November 2024
  1. Home/
  2. Zahir Akhter Bedi/
  3. Afghanistan Mein Tabdeeli Aur Bharat

Afghanistan Mein Tabdeeli Aur Bharat

بھارت جمہوری حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں مختلف رنگ، نسل، قومیت اور مذہب کی رنگا رنگی ہے۔

دنیا یہ توقع کرتی تھی کہ ہر حوالے سے یہ ایک منفرد ملک ہوگا لیکن بدقسمتی سے بھارتی حکمران طبقہ عوام کی ان امیدوں کو مایوسیوں میں بدل دیا ہے اور سب سے زیادہ خطرناک آر ایس ایس جیسی تنظیمیں ہیں جو مذہب کے نام پر عوام میں اشتعال اور نفرتیں پیدا کر رہی ہیں، مذہبی انتہا پسندوں کی ان کوششوں کی وجہ سے بھارتی معاشرہ انتشار کا شکار ہے۔

آج کی دنیا میں جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی مذہبی انتہا پسندی ایک خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، تقسیم ہند کے بعد بھارت نے کشمیر کے ایک بڑے حصے پر بزور طاقت قبضہ کرلیا اور بھارتی آئین میں اس مقبوضہ علاقے کو خصوصی حیثیت دی گئی اس دوران کشمیری عوام میں بھارت کے خلاف مزاحمت شروع کی اور جواب میں بھارتی فوجوں نے کشمیریوں کو قتل کرنا شروع کیا، پچھلے دنوں بھارت نے آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا۔

اب مقبوضہ کشمیر آئینی حوالے سے بھارت کا ایک حصہ مانا جاتا ہے، لیکن کشمیری عوام بھارت کی ان سازشی کوششوں کے خلاف مسلسل لڑ رہے ہیں۔ افغانستان میں حالیہ تبدیلیوں سے پہلے بھارت کا تسلط تھا اور بھارت نے کشمیر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کی تھی لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ افغانستان میں بھارت کی سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے اور کشمیر میں عوام کی جدوجہد جاری ہے۔

بھارتی عوام کی بدقسمتی ہے کہ انھیں ایسے حکمران ملتے رہے ہیں جو مذہبی انتہا پسندی کی سرپرستی کرتے آ رہے ہیں، موجودہ دور لبرل دور ہے ساری دنیا جمہوریت اور لبرل طرز جمہوریت کو قبول کر رہی ہے ایسے حالات میں بھارتی حکمرانوں کی طرف سے مذہبی انتہا پسندی کی سپورٹ دنیا کے عوام کے خلاف ایک سازش کی حیثیت رکھتی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا تعلق بھارت کی سب سے بڑی مذہبی انتہا پسند جماعت آر ایس ایس سے ہے اور مودی اس جماعت کی گائیڈنس میں سیاست کر رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کی اس لبرل دنیا میں مذہبی انتہا پسندی کو کس طرح قبول کیا جاسکتا ہے۔ بھارت کیونکہ دنیا کا ایک بڑا ملک ہے لہٰذا بڑی طاقتیں بھی اس کی کوتاہیوں کو نظرانداز کردیتی ہیں۔

بھارت بلاشبہ ایک مذہبی انتہا پسند ملک بنتا جا رہا ہے جس کے خلاف مزاحمت جاری ہے خاص طور پر کشمیر میں بھارت کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ افغانستان میں حالیہ تبدیلی سے پہلے بھارت کے افغانستان کے ساتھ بڑی قریبی تعلقات تھے اور اسی حوالے سے بھارت میں مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تھی، حالیہ تبدیلیوں کے بعد یہ سرمایہ کاری خطرات کی زد میں آگئی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا کٹر مذہبی افغانستان کے ساتھ بھارت اس طرح کے تعلقات قائم کرتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں بھارت کی بالادستی کی وجہ سے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان بھی اسی خطے کا ایک اہم ملک ہے اگرچہ پاکستان میں بھی مذہبی طاقتیں مضبوط ہیں لیکن لبرل عوام کے سامنے بے بس ہیں۔ پاکستان میں قائم حکومت افغانستان کے حوالے سے غیر جانبدار ہے حالات کے دباؤ کی وجہ سے طالبان بھی لبرل پالیسی اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ قومی مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے ہر جگہ ہر علاقے میں ایک غیر یقینی کیفیت موجود ہے۔

امریکا ایک طویل عرصے سے افغانستان میں موجود تھا اور حالیہ تبدیلیوں کے بعد امریکا وہاں سے کوچ کر گیا۔ امریکا کے اپوزیشن لیڈر سابقہ صدر ٹرمپ نے موجودہ صدر جوبائیڈن پر الزام لگایا ہے کہ سابقہ صدر نے بغیر مزاحمت کے افغانستان کو طالبان کے حوالے کردیا۔

دنیا کی سپرپاور کا افغانستان سے دم دبا کر بھاگنابلاشبہ حیران کن ہے جوبائیڈن نے امریکی عوام کو سلامتی کے ساتھ افغانستان سے نکالنے پر اپنی کچھ فوجیں افغانستان بھیجیں لیکن امریکی فوج کی افغانستان سے خاموشی کے ساتھ واپسی کی وجہ دنیا میں سپر پاور کا وقار خاک میں مل گیا ہے جوبائیڈن اگرچہ اپنے اقدام کا دفاع کر رہے ہیں لیکن جو رسوائی ہوگئی ہے اس کو اس طرح دھویا جاسکتا ہے۔

بھارت سب سے زیادہ سیاسی مسائل کا شکار ہو گیا ہے حالیہ طالبان کے انقلاب سے پہلے افغانستان میں بھارت کی سیاسی بالادستی سے پہلے افغانستان میں بھارت کی سیاسی بالادستی تھی اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے دیکھنا یہ ہے کہ امریکا کا سابقہ دوست بھارت کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرسکتا ہے۔ افغانستان میں حالیہ تبدیلی نے علاقے کے کئی ملکوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

پاکستان بڑی ہوشیاری سے طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں لیکن طالبان جو آج ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہت فراخ دلانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں چونکہ دنیا کے بیشتر ملکوں میں نئے افغانستان سے نہ صرف سفارتی تعلقات ختم کردیے ہیں بلکہ افغانستان سے اپنے سفارتکار واپس بلوا لیے ہیں اس دباؤ کی وجہ سے اگرچہ طالبان حکومت بہت لبرل رویہ اپنائے ہوئے ہے مثلاً خواتین کے بارے میں طالبان کا رویہ اتنا بدلا ہوا ہے کہ کسی کو یقین نہیں آتا۔

بھارت اس صورتحال سے الجھنوں اور دباؤ کا شکار ہے ایک تو اس کا بہت بڑے سرمائے کا نقصان ہوا ہے دوسرا سیاسی صورتحال یکسر بدل گئی ہے بلاشبہ بھارت اپنے آپ کو غیر جانبدار اور ترقی پسند کہتا ہے لیکن عملاً وہ مذہبی انتہا پسندوں کے دباؤ میں ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی موجودہ صورتحال سے بہت مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں خاص طور پر مذہبی افغانستان ان کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے بھارت آبادی کے لحاظ سے بلاشبہ دنیا کا بڑا ملک ہے لیکن غربت کے حوالے سے اسے پہلے نمبر پر کھڑا کیا جاسکتا ہے اور اس غربت کی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں طبقاتی نظام قائم ہے۔

Check Also

Pakistan Par Mumkina Dehshat Gardi Ke Saye

By Qasim Imran